جامعہ کراچی کی حدود میں اسٹوڈنٹس کو ہراساں کرنے کا واقعہ، 7 ملزمان گرفتار


0

دوسرے کئی ملکوں کی طرح گزشتہ کچھ برسوں میں پاکستان میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا، عموماً اس طرح کے واقعات ہمیں ماضی میں شازو نازو ہی دیکھنے اور سننے کو ملا کرتے تھے تاہم اب ہمارے جیسے معاشرے میں اس طرح کے واقعات شاید اب ہمیں روز کی بنیاد پر ہی سننے کو ملا کرتے تھے۔ جن میں حال ہی میں لاہور موٹر وے پر بچوں کے سامنے ماں کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا انسانیت سوز واقعہ بھی شامل ہیں۔ جس نے جہاں پوری قوم سکتے میں ڈال دیا وہیں قوم کی جانب سے مجرمان کو عبرتناک سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا جارہا ہے۔

ابھی یہ واقعہ گزرے کچھ وقت ہی گزرا تھا کہ اس طرز کے ایک اور واقعے کی نشاندہی سوشل میڈیا کے ذریعے کراچی میں رپورٹ ہوئی جہاں کراچی کی مشہور جامعہ کراچی میں گاڑی میں سوار لڑکے اور لڑکی کو چند موٹر سائیکل سواروں کی جانب سے روکنے کی کوشش کی گئی، تاہم نوجوان کی حاضر دماغی کے باعث خوش قسمتی سے لڑکا اور لڑکی دونوں لاہور موٹروے طرز کے سانحے سے محفوظ رہے کیونکہ گاڑی میں سوار نوجوان کے مطابق موٹر سائیکل سواروں کا بس یہی اصرار تھا کہ لڑکی کو گاڑی سے اتارو۔

Image Source: Twitter

تفصیلات کے مطابق شہر قائد کی مشہور جامعہ کراچی کے اندر واقع انسٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے ) کے دو طلباء کے ساتھ پیش آیا ایک نہایت ہی دل دہلا دینے والا واقعہ۔ اس واقعہ سے متاثر ہونے والے نوجوان کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک تفصیلی پوسٹ ڈالی گئی، جس میں نوجوان نے واقعے کا احوال بتاتے ہوئے لکھا کہ وہ اور اس کی دو دوستیں رات 11:30 بجے کے قریب ایک دوست کے گھر سے سالگرہ کی تقریب سے شرکت کے بعد جامعہ کراچی کے اندر واقع آئی بی اے گرلز ہاسٹل آئے جہاں انہوں نے اپنی ایک دوست کو ڈراپ کیا پھر وہ اور اس کی ایک دوست جامعہ کراچی مسکن گیٹ کی طرف آنے لگے۔

Image Source: Facebook

اس دوران اچانک سے کچھ 4 کے موٹر سائیکلوں پر 10 کے قریب نوجوانوں نے ان کی گاڑی کو گھیرلیا اور زور زور سے چیختے رہے کہ باہر نکل، باہر آآ ، باہر نکال ان کو، جس سے نوجوان کے مطابق وہ حواس باختہ ہوگیا اور اس نے بس گاڑی کی ریس تیز کی اور تھوڑا آگے نکل گیا لیکن جوں ہی وہ آئی بی اے (بوائز ہاسٹل) تک پہنچتا ہے کہ وہ موٹر سائیکل سوار ایک بار پھر سے ان کی گاڑی کو گھیرلتے ہیں اور گاڑی کے شیشے پر زور زور سے ہاتھ مار کر کہتے ہیں کہ گاڑی روک، لڑکی کو باہر نکال۔ البتہ نوجوان اس دوران ہمت سے کام لیتا ہے اور گاڑی کو روکے بغیر مین گیٹ تک لے جاتا ہے، جہاں وہ سیکورٹی پر مامور گارڈز کو وہ اس پورے واقعہ کا احوال بتاتے ہیں۔

اس حوالے سے مزید جانئے: باہمت عزیزہ خان جو قبائلی رسم و رواج کے باوجود پی ایچ ڈی کررہی ہیں

اس واقعہ کی خبر نے جہاں پورے ملک میں عوام کو ایک بار پھر حیران و پریشان کرکے رکھ دیا ہے وہیں طلباء میں اس حوالے سے کافی تشویش پائی جاتی ہے، جہاں لوگ ابھی تک اس واقعے کو تصور نہیں کرسکھ رہے ہیں وہاں اب یہ بھی سوال کھڑا ہوگیا ہے کہ کیا اب ہماری جامعات بھی اس طرح کے جنسی درندوں محفوظ نہیں رہی ہیں؟ اس سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئیٹر پر ھیش ٹیگ کراچی یونیورسٹی از ناٹ سیف کا ٹرینڈ مقبول ترین ٹرینڈ بن چکا ہے۔

جبکہ دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ طلباء کو ہراساں کرنے کے واقعہ کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے 7 کم عمر ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس موقع پر جامعہ کراچی کے کیمپس سیکورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر معیز خان کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی کی حدود میں پیش آنے والے واقعہ پر افسوس ہے، 5 اکتوبر کی رات یہ واقعہ پیش آیا جس کے بعد جامعہ کراچی کی انتظامیہ کو اس واقعے کے حوالے سے شکایت موصول ہوئی، جس کے بعد کاروائی کا آغاز کیا گیا اور واقعہ میں ملوث 7 مشتبہ لڑکوں کو حراست میں لے لیا گیا جن کی عمریں 16 سے 20 برس کے درمیان ہیں۔ اس دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ تمام بچے جامعہ کراچی کے اسٹاف کے بچے ہیں۔

یاد رہے پہلے مقابلے میں اب لوگوں میں اس حوالے سے کافی شعور دیکھنے میں آیا ہے، پہلے عموماً لوگ اس طرح کی واقعات پر خاموش اختیار کرلیتے تھے لیکن یہ واقعہ سب کے لئے ایک مثال ہے کہ اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کی شکایات ضرور درج کروائیں تاکہ مجرمان پکڑے جاسکیں اور یہ واقعات ہمارے معاشرے جلد از جلد ختم ہوسکیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *