
پاکستان میں پچھلے چند سالوں میں عورتوں کی بے حرمتی ، جنسی ہراسانی ، جنسی تشدد، معصوم بچیوں اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے کتنے ہی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، بلکہ ایسا لگتا ہے کہ دن بدن ان میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ماہرین جنسی زیادتی کے ان واقعات کو غربت، منہگائی، اسلحے کے آزادانہ استعمال، نشے کی وبا، بے روزگاری اور فحش لٹریچر تک آسان رسائی کو ان بڑھتے جرائم کا سبب قرار دیتے ہیں۔
وجوہات و اسباب کچھ بھی ہوں اس بات سے انحراف ممکن نہیں کہ ہمارے معاشرے کی عورت ہر جگہ غیر محفوظ ہے ،چاہے وہ تعلیم کا حصول ہو یا ملازمت پر جانے کے لئے گھر سے نکلی ہو یا وہ اپنے گھریلو کاموں کی انجام دہی کے لئے گھر سے باہر آئی ہواس کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جہاں دنیا کے مختلف ممالک معاشرے میں صنفی مساوات کے حصول کے لئے کوشاں ہیں وہاں پاکستان میں خواتین کو روزانہ مختلف طرح کے جنسی ہراسانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، خاص طور پر جب وہ سڑکوں پر نکلتی ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ حیدرآباد کی رہائشی لڑکی کے ساتھ بھی ہوا جس کو سڑک پرتین لڑکوں نے مل کر چھیڑ چھاڑ کا نشانہ بنایااورہراساں کیا۔
حیدرآباد میں رونما ہونے والے اس حالیہ واقعے میں ایک لڑکی محلے کی دکان سے صابن خریدنے کے لئے گئی تو محلے کے تین آوارہ لڑکوں نے اس کا راستہ روک کر اس کے ساتھ نازیبا حرکات کیں اور ہراساں کیا ،ایک نے اس کا دوپٹہ کھینچا تو دوسرے نے اسے پکڑنے کی کوشش کی ۔جب وہ ان لڑکوں سے اپنی عزت بچا کر گھر واپس آئی اور اپنے باپ کو ان لڑکوں کی بدتمیزی کی شکایت کی تو باپ ان لڑکوں کے پاس گیا لیکن یہ لڑکے الٹا لڑکی کے باپ کو ہی اٹھا کر لے گئے ۔اب اس واقعے کو تین دن گزر گئے ہیں لیکن لڑکی کا باپ تاحال گھر واپس نہیں لوٹا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ، ایک صارف نے اس مذکورہ لڑکی کی ویڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ روتے ہوئے اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کے بارے میں بتارہی ہے اور لوگوں سے التجا کررہی ہےکہ اس کے والد کو واپس گھر لانے میں اس کی مدد کریں۔
آخر حکومت خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ سڑکوں پر ہراساں کرنے کے ان واقعات کو روکنے کے لئے قوانین کے سخت نفاذ کو کب یقینی بنائے گی ؟ کیونکہ ملک میں ہر دوسرے دن کسی نہ کسی لڑکی کو اس کی عمر اور ڈریسنگ سے قطع نظر جنسی استحصال کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ابھی حال ہی میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں ایک لڑکی سڑک پر چلتی ہوئی دیکھی جا سکتی ہے۔ اسی دوران ایک شخص موٹرسائیکل پر سوار وہاں سے گزرتا ہے ، لڑکی کے ساتھ بدتمیزی کرتا ہے اور بھاگ جاتا ہے۔
اعدادوشمار سے قطع نظر یہ حقیقت ہے کہ ملک کا کوئی بھی شہر، قصبہ یا گاؤں بچوں سے جنسی زیادتی کی وارداتوں سے محفوظ نہیں۔ نیز، تشویش ناک بات یہ ہے کہ ان وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ موجودہ حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سنجیدگی سے ان واقعات کا نوٹس لے اور ان کی روک تھام کے لئے سخت قوانین بنائے۔
0 Comments