
کراچی کے نجی اسپتال میں ایک سرکاری ادارے کے افسر خضر نے معروف آئی سرجن ڈاکٹر اعظم علی کو کلینک میں تشدد کا نشانہ بنایا اور موقع پر موجود سینیئر لیڈی ڈاکٹر کو بھی دھکے دئیے۔
نیو ٹاؤن پولیس کے مطابق اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال میں خدمات انجام دینے والے معروف آئی سرجن ڈاکٹر اعظم علی نے ایک سرکاری ادارے کے افسر خضر کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لئے درخواست دی ہے۔

نیو ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں جمع کروائی گئی ایک شکایت کے مطابق، اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر اعظم علی نے استدعا کی ہے کہ میجر خضر نامی شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، اس کا آخری نام معلوم نہیں ہے جب کہ ملزم ایک سرکاری افسر ہے۔
اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ خضر کی اہلیہ کا اسپتال میں آنکھ کا آپریشن کیا گیا تھا اور گزشتہ روز سرکاری ادارے کے افسر خضر نے ان کے کلینک میں گھس کر پہلے ان کی سینیئر میڈیکل افسر ڈاکٹر شہنیلا سے بدتمیزی کی اور انہیں دھکے دئیے اور جب ڈاکٹر اعظم علی نے بیچ میں آنے کی کوشش کی تو انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خضرنے ڈاکٹر اعظم علی کے چہرے پر گھونسا مارا جس سے ان کا چشمہ ٹوٹ گیا اور چہرے پر زخم آیا ہے۔ درخواست میں میجر خضر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی گئی ہے جب کہ پولیس نے مقدمے کے اندراج کے لئے ضروری کارروائی شروع کردی ہے۔
اس افسوس ناک واقعے پر سماجی کارکن جبران ناصر نے فیس بک پر پوسٹ شیئر کی ہے، جس میں انہوں نے لکھا کہ لیاقت نیشنل ہاسپٹل کے سینیئر آئی سرجن ڈاکٹر اعظم علی کو ایک مریضہ کے شوہر میجر خضر نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس مریضہ کو سرجری کے نتیجے میں خارش ہوگئی تھی جو کوئی غیر معمولی بات نہیں اور وہ ٹھیک بھی ہوسکتی تھی لیکن مریضہ کے شوہر نے عملے کے سامنے ڈاکٹر پر تشدد کیا۔
اپنی اس پوسٹ میں انہوں نےیہ بھی بتایا کہ ایک دوست کی والدہ جو ڈاکٹر کی مریضہ بھی ہیں اس واقعے کے وقت وہاں موجود تھیں اور انہوں نے پوری صورتحال کو دیکھا ہے۔ اس واقعے کے بعدڈاکٹر اعظم علی نے نیو ٹاؤن پی ایس میں مقامی پولیس کو درخواست دی جس پر کوئی خاطر خواہ نظر ثانی نہیں کی گئی جب کہ ڈاکٹر نے اسٹیشن کمانڈر کو بھی درخواست لکھی لیکن ڈاکٹر کو اپنی درخواست واپس لینے کے لئے دباؤ کا سامنا ہے۔

اس پوسٹ میں جبران ناصر نے مزید لکھا کہ گذشتہ سال ہم نے ڈاکٹروں کو خراج تحسین پیش کیا لیکن یہ خراج تحسین پیش کرنے کا کیا فائدہ اگر ڈاکٹروں پر حملہ کیا جاتا ہے، ان کو جونیئر عملے کے سامنے ذلیل کیا جاتا ہے اور پھر خاموش رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میجر خضر کا یہ اقدام ان کے ادارے کی عکاسی نہیں کرتا لیکن اس حوالے سے احتساب نہ ہونا ادارے کی ساکھ کو متاثر کرتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں سرکاری اہلکاروں کا اپنے طاقت کا ناجائز استعمال اکثر و بیشتر دیکھنے میں آتا ہے، سینیئر ڈاکٹر اعظم علی کے ساتھ پیش آنے والا یہ افسو س ناک واقعہ اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ہمارے ملک میں سرکاری اہلکار اپنی طاقت کے بل بوتے پر کچھ بھی کر سکتے ہیں اور وہ ہر طرح کے احتساب سے بھی بری الذؔمہ ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ایک واقعہ میں اسسٹنٹ کمشنر فضل الرحمٰن نے لاک ڈاؤن کے دوران ایک غریب پکوڑا فروش کی پٹائی کردی تھی۔
0 Comments