پولیس اہلکار رشوت کے عوض اپنے بچے فروخت کرنے پر مجبور

محکمہ پولیس کا مقصد شہریوں کو نہ صرف قوانین پر عمل درآمد کروانا بلکہ شہریوں کے جان ومال کی حفاظت کو بھی یقینی بنانا ہے ،مگر ہمارے معاشرے میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ عوام اپنے حقوق لینے سے بھی گھبراتے ہیں، کیونکہ انہیں چور، ڈاکوؤں اور مافیا سے زیادہ پولیس اہلکاروں سے خوف آتا ہے بلکہ اگر کسی چوراہے پر ان کو کوئی کانسٹیبل نظر آجائے تو وہ مجبوراً اپنا راستہ بدل لیتے ہیں۔

لیکن اب ایسا بھی نہیں کہ اس محکمے سے وابستہ ہر پولیس والا رشوت خور ہے، اس محکمے میں بھی ایماندار اور فرض شناس افسران ہیں جن کی وجہ سے اس محکمے میں انسانیت ابھی بھی باقی ہے کیونکہ کچھ افسران نے اپنی رشوت خوری اس ادارے کی ساکھ خراب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ پولیس میں رشوت خوری کی ایک وجہ اہلکاروں کی تنخواہیں کا انتہائی کم ہونا اوراخراجات زیادہ ہونا بھی ہے۔

اسی حوالے سے ایک افسوسناک واقعہ سندھ کے شہر گھوٹکی میں پیش آیا جس میں محکمہ جیل کا پولیس اہلکار اپنے دو بچوں کو فروخت کرنے کے لیے ڈسٹرکٹ جیل کے گیٹ پر پہنچ گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کے شہر گھوٹکی میں محکمہ جیل کے پولیس اہلکار نے افسران کی مبینہ ناانصافی کے خلاف چیخ و پکار کی اور جیل کے گیٹ پر بچوں کو فروخت کرنے کے لیے آوازیں لگانا شروع کردیں پولیس اہلکار نثار لاشاری کا کہنا تھا کہ جیل کے افسران کی زیادتیوں نے بچے فروخت کرنے پر مجبور کردیا۔

اس پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ 17 نومبر کو بچے کا گمبٹ کے اسپتال میں آپریشن ہے، چھٹی کے لیے رشوت مانگی گئی، ہیڈ محرر عزیز نے رشوت نہ دینے پر لاڑکانہ جیل تبادلہ کرا دیا۔ نثار لاشاری نے کہا کہ کوئی میرے بچے پچاس ہزار روپے میں خریدے تو افسران کو رشوت دے سکوں گا۔ پولیس اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہیڈ محرر سے پندرہ دن کی چھٹی طلب کی گئی تو اس سے بیس ہزار روپے رشوت مانگ لی گئی۔ تاہم ،پولیس اہلکار کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے باوجود محکمہ پولیس میں کسی بھی افسر کی جانب سے اہلکار کی مدد نہیں کی گئی اور نہ ہی ہیڈ محرر کے خلاف کوئی ایکشن لیا گیا ہے۔

اگرچہ جس طرح پانچوں انگلیاں برابر نہیں اسی طرح ہر افسر اور سپاہی بھی برا نہیں۔ ابھی بھی اس محکمے میں ایسے افراد ہیں جو انسانیت کی خدمت کو اولین ترجیح دیتے ہیں اور انہی فرض شناس لوگوں نے اپنی خدمت سے معاشرے کے لئے خوبصورت مثالیں قائم کررہے ہیں۔ گزشتہ دنوں لاہور کے ٹریفک وارڈن  نے ضعیف العمر شخص کی مدد کرتے ہوئے ہمدردی کی بہترین مثال قائم کردی تھی۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہوئی تھی جس میں ہمدردی کے جذبے سے سرشار ٹریفک وارڈن نے ایک ضعیف العمر شخص کو گود میں اٹھا کر سڑک پار کروایا تھا۔


اس سے قبل پنجاب پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل نے بھی انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کی تھی، ملتان کے علاقے شجاع آباد میں جب ایک بزرگ معذور خاتون احساس پروگرام کے تحت ملنے والی رقم لینے کے لئے آئیں، تو موقع پر موجود پولیس ہیڈ کانسٹیبل محمد اکرم نے بوڑھی معذور خاتون کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے اسے کو اپنی کمر پر بیٹھا کر کاؤنٹر تک پہنچایا تھا۔ کانسٹیبل محمد اکرم کو معذور شہری کے ساتھ اس حسن سلوک پر تعریفی سرٹیفکیٹ اور نقد انعام دینے کا اعلان کیا گیا تھا

Story Courtesy: ARY NEWS

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

6 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago