اسراء بلجک کو برانڈ ایمبیسیڈر بنانا ہمارے چہروں پر طمانچہ ہے،ژالہ سرحدی


0

ترک ڈرامہ سریز ار طغرل غازی نے پاکستان میں میں مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ اس کے چرچے زبان ذد عام ہیں۔ اس سریز میں سلطان کی اہلیہ کا کردار نبھانے والی “حلیمہ سلطان” کو کے نام سے کون واقف نہیں۔ حلیمہ سلطان کے کردار سے شہرت کی بلندیوں کو چُھونے والی ترک اداکارہ “اسراء بلجک “اپنی بے مثال خوبصورتی اور ڈرامے میں اپنی جاندار اداکاری کی بدولت بے حد مقبول ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر تو ان کی شہرت کی دھوم مچی ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی مداح چاہتے ہیں کہ اسراء بلجک پاکستانی پروڈیکشن میں بھی جلوہ گر ہوں۔

Esra bilgic
Source:Twitter

ان کی اس بے پناہ مقبولیت کے پیش نظر انہیں پاکستان کی نامور ٹیلی کام کمپنیوں نے اپنا برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کیا جس میں Qmobile اور Jazz سر فہرست ہیں۔ پاکستان ٹیلی کام کمپنی کے اشتہارات میں کام کر کے اسرا نے اپنے مداحوں کی خواہش تو پوری کردی ہے لیکن پاکستانی آرٹسٹوں میں نئی جنگ چھڑ گئی ہے کیونکہ کچھ اداکار موبائل کمپنیز کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں، جن میں ژالہ سرحدی بھی شامل ہیں ۔
گزشتہ دنوں اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے پاکستانی برانڈ میں اسراء بلجک کو برانڈ ایمبسیڈر بنانے کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔

Zhalay Sarhadi
Source: Twitter

اس بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کر تے ژالہ سرحدی نے کہا کہ اسراء بلجک کا انتخاب کرکے دراصل موبائل کمپنیز نےان کی شہرت سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے ، اور یہ اقدام ہمارے منہ پر طمانچہ کے مترادف ہے، آپ کیسے اپنے برانڈ کیلئے کسی دوسرے ملک کے اداکار کو ایمبسیڈر بناسکتے ہیں؟

انہوں نے اپنے بیان کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ یاسر حسین کی بھرپور حمایت کرتی ہیں جو شروعات سے ترک اداکاروں کے پاکستانی انڈسٹری میں کام کرنے کے مخالف ہیں، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم یہاں کیوں کوئی اس طرح کی سریز نہیں بناتے؟ ہمیں کس بات کا خوف ہے؟

یاد رہے کہ یاسر حسین ارطغرل غازی آن ائیر ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر گاہے بہ گاہے ترک اداکاروں کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہے ہیں جس کے باعث انہیں کافی تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اپنے اس بیان کے بعد ژالہ کو اس معاملے پر سوشل میڈیا پر کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، اس لئے انہوں نے اپنا بیان واضح کرنے کی کوشش کی اور اپنے گزشتہ بیان کی وضاحت دینے کے لئے ٹوئٹر پر کہا کہ ان کے بیان کو سمجھنے میں غلط فہمی ہوئی ہے اور انہوں نے ترکی ڈرامہ پروڈیکشن کے خلاف کچھ نہیں کہا۔ ژالہ سرحدی نے واضح کیا کہ انہیں اپنے ہی لوگ تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ بلاشبہ ہماری عوام ناقص مواد نہیں دیکھنا چاہتی اس لئے وہ بہتر پروگرام کی طرف مائل ہے جو ہمیں ترکی سے لینا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے مزید اپنے بیان کا حوالہ دیتے ہو ئے کہا کہ “ہمارے چہروں پر طمانچہ“ کا مطلب اسراء بلجک کا برانڈ ایمبیسیڈر ہونا نہیں ہے بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اسکرین پر اپنے ملک کے ستارے نہیں دیکھنا چاہتے۔

اس حوالے سے مزید جانئے: اسراء بلجیک المعروف حلیمہ سلطان کی زندگی سء متعلق اہم حقائق

خیر ژالہ سرحدی کی اس معاملے پر جو بھی رائے ہے ہم ان کے بیان سے نہ اتفاق کرتے نہ ہی انحراف بلکہ ہم ان کی رائے کا مکمل احترام کرتےہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *