احتیاط نہ کی تو اسپتال پھر سے مریضوں سے بھر جائینگے، وزیراعظم


0

پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی وباء کورونا وائرس کی دوسری لہر نے ایک بار پھر سے کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ کردیا ہے۔ اگر صرف پاکستان کی ہی بات کرلی جائے تو پچھلے چار دنوں میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ تعداد اس اعتبار سے پریشان کن ہے کہ پاکستان میں جولائی کے بعد سے مریضوں کی تعداد میں واضح کمی دیکھی گئی تھی۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز ملک میں 2 ہزار 1 سو 28 نئے کیسسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں، جوکہ حالیہ چار دنوں میں رجسٹرڈ ہونے والے سب سے زیادہ کیسسز ہیں۔ ملک بھر میں آخری چار روز میں روزانہ 2 ہزار سے زائد کیسسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔

اتوار کے روز جاری کردہ کورونا اعداد وشمار کے مطابق حال ہی میں بڑھنے والے کیسسز میں ملک بھر میں تقریباً 7 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ جولائی کے بعد یہ اعداد وشمار تقریباً2 سے 3 فیصد تک آگیا تھا۔

اس ہی حوالے بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سنٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ “کوئی بھی احتیاطی تدابیر اور اکس او پیز پر ٹھیک سے عمل نہیں کررہا ہے، جس کے اب ہم نتائج دیکھ رہے ہیں، لہذا وقت آگیا ہے کہ لوگ احساس کریں ورنہ پھر ہم مستقل اس سے متاثر ہوتے رہیں۔

جون کے مہینے میں کورونا وائرس کی وباء پاکستان میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچی تھی، جس میں تقریباً روزانہ 6 ہزار 8 سو سے قریب مریض رپورٹ ہوئے تھے تاہم اگست کے مہنے میں کورونا وائرس کا زور جب پاکستان میں ٹوٹا تو تو یہ تعداد یومیہ 213 کیسسز تک جاپہنچی تھی، جبکہ 3 ماہ تک یہ تعداد یومیہ700 تک ہی محدود رہی تھی۔

Image Source: Reuters

پھیپڑوں کو براہ راست نقصان پہنچانے والی وباء کورونا وائرس کے پاکستان میں کل رجسٹرڈ ہونے والے مریضوں کی اگر تعداد کی بات کی جائے تو اب تک ملک میں 3 لاکھ 59 ہزار 32 کیسسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ جبکہ اس وباء سے اب تک پاکستان میں کل تعداد 7 ہزار 1 سو 60 مریض ہلاک ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب ملک بھر میں ایک بار پھر سے کورونا وائرس کی مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافے پر وزیراعظم عمران نے جہاں مکمل لاک ڈاؤن کی ایک بار پھر سے مخالفت کی وہیں اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کی حمایت کرتے ہوئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر ( این سی او سی) کی جاری کردہ گائیڈ لائنز کو سختی سے عمل درآمد کروانے کا اعلان کیا۔

ساتھ ہی اس دوران ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں نرمی ہوتے ہی ایک بار پھر سے مذہبی اور حکومت مخالف ریلیاں کا سلسلہ بھی جاری ہوا۔

جس کے بعد دو ہفتے قبل وفاقی وزیر اسد عمر نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر ( این سی او سی) کے اجلاس کے بعد بتایا کہ ایک بار پھر سے بڑے اجتماعات پر پابندی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ ملک بھر میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسسز کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔

لہذا اس ہی صورتحال کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران نے نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کی سربراہی کی، جس میں وزیراعظم عمران خان نے عوام سے درخواست کی کہ وہ کورونا وائرس سے متعلق تمام ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کریں تاکہ کورونا وائرس کی دوسری لہر پر جلد از جلد قابو پایا جاسکے۔

کورونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت آنے کے بعد حکومت نے ملک میں جلسے، جلوسوں پرپابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جبکہ شادی ہالز میں ہونے والی تقاریب میں 300 سے زائد افراد کے شرکت کرنے پر پابندی ہوگی۔

اسکولوں کو ایک بار پھر سے بند کرنے سے متعلق کوئی بھی حتمی فیصلہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی اگلی میٹنگ تک موخر کردیا گیا ہے۔ ساتھ ہی وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر سے عوام کو تنبیہہ کی ہے کہ اگر عوام ایس او پیز پر عمل نہیں کرینگے تو ایک بار پھر سے اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد بڑھنے کے امکانات ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اگر اس دوسری لہر کے دوران عوام اچھے انداز میں ایس او پیز پر عمل درآمد کرینگے تو وباء کے پھیلاؤ میں پھر سے کمی آسکتی ہے۔ جبکہ ماسک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا کا ءہ تجربہ ہے کہ ماسک استعمال کرنے سے وباء کے پھیلنے کی شرح کم ہوجاتی ہے، اس لئے وباء کو پھینلنا تو ہے لیکن ہمیں اس کی رفتار کو کم کرنا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *