ریت کے طوفان کیوں آتے ہیں؟ سعودی عرب، عراق، کویت، ایران اس کی لپیٹ میں کیوں ہیں؟


0

مشرق وسطیٰ کے ممالک آج کل ریت کے طوفانوں کی زد میں ہیں۔ سعودی عرب، عراق، کویت، ایران اور دیگر ممالک کے بعد ان ریت کے طوفانوں نے متحدہ عرب امارات کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا۔ متحدہ عرب امارات میں آنے والے اس طوفان میں گردوغبار کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ بڑی بڑی عمارتیں نظروں سے اوجھل ہوگئیں حتیٰ کہ اس میں دنیا کی بلند ترین عمارت ‘برج خلیفہ’ بھی گم ہوکررہ گئی۔ ان ممالک میں ریت کے ان شدید طوفانوں کے باعث معاملات زندگی بہت زیادہ متاثر ہوئی اور وہاں فوری طور پر پروازیں معطل، اسکول بند ہوگئے اور ہزاروں افراد کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ طوفان کیسے آتا ہے؟

ریت کے طوفان میں دھول کے گہرے بادل علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں جس کی وجہ سے شہر نارنجی رنگ کا دکھائی دینے لگتا ہے، ہر طرف دھول اور مٹی ہوتی ہے، تیز ہوائیں چلتی ہیں اور حدنگاہ بہت کم ہوجاتی ہے۔

وجوہات کیا ہیں؟

ماہرین ریت یا دھول کے طوفانوں کی صحیح وجوہات ابھی تک مکمل طور پر نہیں جان سکے ہیں۔تاہم بہت سے ماہرین ایسے طوفانوں کا تعلق جنگلات کی کٹائی اور خطوں کے ریگستان میں تبدیل ہوجانے سے جوڑتے ہیں۔

مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ایران پروگرام میں ایک اسکالر کے مطابق ریت اور دھول کے طوفان اکثر ان ممالک میں شروع ہوتے ہیں جہاں درختوں اور پودوں کی تعداد انتہائی محدود ہوتی ہے اور تیز ہواؤں کے لیے کم رکاوٹیں ہوتی ہیں۔جبکہ اس حوالے سے بعض ماہر موسمیات کا کہنا ہے کہ ریت کے طوفانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا براہ راست تعلق عراق اور ایران میں دریاؤں کے بہاؤ میں کمی سے ہے۔

احتیاطی تدابیر کیا ہیں

ماہرین صحت کے مطابق اس طوفان میں گردوغبار سے ماحولیاتی آلودگی پھیلتی ہے جو کہ مضر صحت ہے۔ اس غبار میں مائیکروب اور جراثیم کے عناصر شامل ہوتے ہیں جن سے انسانی صحت پر برا اثر پڑتا ہے۔ لہٰذا ایسی جگہوں پر موجود لوگوں کو اگر سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہو تو ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق انہیلر کا استعمال کرنا چاہیے۔

اگر گردوغبار کے باعث سانس لینے میں دقت ہو اور ایمرجنسی انہیلر کارگر نہ ہو تو ایسی گھمبیر صورتحال میں فوری طور پر قریبی اسپتال کی ایمرجنسی سے رجوع کرنا چاہیے۔

گردوغبار کے مضراثرات سے بچنے کے لیے بھی گھروں کے دروازے اور کھڑکیاں اچھی طرح سے بند رکھنے چاہیں اور انتہائی ضرورت کے تحت ہی گھروں سے نکلنا چاہیے کیونکہ حدنگاہ کم ہونے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی شدید متاثرہوتی ہے اور حادثات کا خطرہ ہوتا ہے۔

گردوغبار کے دوران خاص معیاری ماسک استعمال کرنے چاہیے اور بار بار انہیں تبدیل کرتے رہنا چاہیے۔

خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں عراق میں ایک ماہ کے دوران ساتواں ریت کا طوفان آیا جس میں ایک  شخص ہلاک اور چار ہزار افراد سانس کے امراض میں مبتلا ہوگئے تھے۔ جبکہ کویت سال میں تین ماہ سے زائد تک ریت کے طوفانوں کی زد میں آچکا ہے۔ ان طوفانوں کے بعد ماہرین نے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی مزید خراب ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے آنے والے برسوں میں ناخوشگوار موسمی واقعات رونما ہوسکتے


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *