کیا آپ کا بھی جینے کا دل نہیں چاہتا وجہ کہیں ڈپریشن تو نہیں ؟


3

ڈپریشن کہنے میں تو بہت ہی سادہ سا لفظ ہے،لیکن جو لوگ اس کیفیت سے گزرتے ہیں تو اُن کا دل ہی جانتا ہے کہ یہ مرض کتنا اذیت ناک ہوتا ہے۔

ڈپریشن ایک ایسا خطرناک مرض ہے۔ جو نہ صرف آپ کی جسمانی و نفسیاتی صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ یہ آپ کے سونے جاگنے، کھانے پینے حتیٰ کہ سوچنے تک پر اثر انداز ہوتا ہے۔

Depression Causes And Cure

معاشرے کے بڑھتے ہوئے مسائل ،کم آمدنی اور زائد اخراجات، گھریلو پریشانیاں اور ملک کے بگڑتے ہوئے حالات نے انسان کو ڈپریشن کا شکار بنا دیا ہے۔ ہمیں ہر روز کسی نہ کسی ایسی صورت حال سے گذرنا پڑتا ہے جس سے ہم مزید الجھنوں، ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا ہوتے چلے جا رہے ہیں۔

آج کے زمانے میں یہ مرض اس قدر عام ہو چکا ہے کہ شاید ہی دنیا کا کوئی شخص اس سے محفوظ بچا ہو۔ مردوں کے مقابلے میں خواتین اس مرض میں زیادہ مبتلا ہوتی ہیں۔

Depression Causes And Cure
Image Source:Unsplash

خواتین میں ذہنی تناؤ کے اس مرض کی شرح مردوں کے مقابلے میں نسبتا زیادہ دیکھی گئی ہے۔ یہ مرض موروثی طور پر بھی ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہو سکتا ہے۔

 ایک سائنسی تحقیق کے مطابق اگر کسی شخص کے والدین کو ڈپریشن لاحق ہے تو اس شخص میں اس مرض کی منتقلی کے چانسلر دوسرے افراد کے مقابلے میں آٹھ گنا زیادہ ہوتے ہیں

عام طور پر ڈپریشن کو درمیانی عمر یا بڑھاپے کی بیماری خیال کیا جاتا ہے۔ لیکن حالیہ چند برسوں میں بہت سے نوجوان بھی  ڈپریشن کے شکار دیکھے گئے ہیں۔

 اگرچہ ڈپریشن کا مرض ہر عمر کے افراد میں نوٹ کیا گیا ہے مگر عالمی اداروں کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس کے مطابق 2011 کے بعد 18 سے 30 سال کی عمر کے نوجوانوں میں اس مرض کی شرح تشویش ناک حد تک بڑھ رہی ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا میں300 بلین سے زائد افراد ڈپریشن کا شکار ہیں جبکہ دنیا بھر میں سالانہ تقریباَ8 لاکھ افراد ذہنی دباؤ کی وجہ سے خود کشی کر لیتے ہیں جبکہ تقریباً 20 فیصد لوگ ڈپریشن کے باعث دیگر نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

 ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں تقریباً34 فیصد آبادی ذہنی دباؤیا ڈپریشن کا شکار ہے ۔ پاکستان میں ڈپریشن کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، نیشنل لائبریری آف میڈیسن (این آئی ایچ) کے مطابق پاکستان میں ڈپریشن کے مریضوں کی شرح 22 سے 60 فی صد تک پہنچ گئی ہے، ڈپریشن میں مبتلا افراد کی تعداد بڑے شہروں خصوصاً کراچی میں 47 فی صد تک ہے۔

Depression Causes And Cure

ڈپریشن کی وجوہات

 کچھ لوگ اپنے دل کی باتیں دل میں رکھتے ہیں، خصوصاً مرد حضرات! محبت میں ناکامی، گھریلو لڑائی جھگڑے اور بے روزگاری۔ رفتہ رفتہ یہ مسائل انھیں ڈپریشن کی طرف لے جاتےیں۔

بعض افراد انتہائی حساس ہوتے ہیں، اس لیے چھوٹی چھوٹی باتوں کو خود پرحاوی کرلیتے ہیں  اور اپنا دھیان ہٹانے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ ایک ہی بات کو باربار سوچتے ہیں مثلاً کسی قریبی عزیز کے انتقال، طلاق یا بے روزگاری کی صورت میں کچھ عرصہ اداس رہنا فطری ہے مگر بعض افراد اس اداسی سے باہر نہیں آپاتے وہ ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

Depression Causes And Cure
Image Source:Unsplash

جب ہم بہت زیادہ ذہنی دباؤ یا جسمانی تھکن کا شکار ہوں اور بالکل تنہا ہوں توایسی صورت میں ڈپریشن کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔اسی طرح جسمانی طورپر بیمار لوگوں میں بھی ڈپریشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ ہروقت انٹر  نیٹ استعمال کرنے والے بھی ڈپریشن کا شکار زیادہ ہوتے ہیں۔

ڈیپریشن میں مبتلا ہونے کے بھی کئی عوامل ہوسکتے ہیں، جیسے معاشرتی، خاندانی اور نفسیاتی مسائل، شادی نہ ہونا، جہیز ، بے روزگاری، احساسِ کم تری و برتری، محبّت میں ناکامی، جسمانی کم زوری، فاقہ کشی، کاروبار میں نقصان، توقعات ٹوٹنا، غیر سازگار ماحول، موسمی تبدیلیاں، ناپسندیدہ شخصیات یا واقعات اور نشہ آور ادیہ وغیرہ۔ جب کہ خواتین میں غیر منصفانہ رویّہ ڈیپریشن کا سبب بن سکتا ہے، تو کئی دائمی بیماریاں بھی ڈیپریشن جنم دے سکتی ہیں۔ مثلاً قلب، گُردے کے امراض، ذیابطیس، بلڈ پریشر، تپِ دق اور سرطان وغیرہ۔

Depression Causes And Cure
Image Source:Unsplash

اس مرض کا سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ اکثر وبیشتر ڈپریشن کی نشاندہی نہیں ہو پاتی، جس کے باعث روزمرہ زندگی متاثر ہوتی ہے۔ اپنے آپ کو مصروف کرنے کی کاوش میں ڈپریشن سے جدوجہد کی جاتی ہے اور ان تدابیر سے انسان مزید پریشانی اور تھکن میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

ڈپریشن میں کیسا محسوس ہوتا ہے؟

۔ ہر وقت یا زیادہ تر وقت اداس اور افسردہ رہنا

۔ جن چیزوں اور کاموں میں پہلے دلچسپی ہو ان میں دل نہ لگنا، کسی چیز میں مزا نہ آنا

۔ جسمانی یا ذہنی کمزوری محسوس کرنا، بہت زیادہ تھکا تھکا محسوس کرنا

۔ روز مرہ کے کاموں یا باتوں پہ توجہ نہ دے پانا

۔ اپنے آپ کو اوروں سے کمتر سمجھنے لگنا، خود اعتمادی کم ہو جانا

۔ ماضی کی چھوٹی چھوٹی باتوں کے لیے اپنے آپ کو الزام دیتے رہنا، اپنے آپ کو فضول اور ناکارہ سمجھنا

۔ مستقبل سے مایوس ہو جانا

۔ خودکشی کے خیالات آنا یا خود کشی کی کوشش کرنا

۔ نیند خراب ہو جانا

۔ بھوک خراب ہو جانا

ڈپریشن کی بیماری کی شدت عام اداسی کے مقابلے میں جو ہم سب وقتاً فوقتاً محسوس کرتے ہیں کہیں زیادہ گہری اور تکلیف دہ ہوتی ہے۔ اس کا دورانیہ بھی عام اداسی سے کافی زیادہ ہوتا ہےاور مہینوں تک چلتا ہے۔

Depression Causes And Cure
Image Source:Unsplash

ڈپریشن کی علامات

نیند اور کھانے کے عادات میں بے اعتدالی، لوگوں سےالگ تھلگ رہنا، شدید تھکن، کم زوری، بے خوابی، کسی کام میں دِل نہ لگنا، افسردگی، مایوسی، موت کا خوف، قوّتِ برداشت کی کمی، خودکُشی کے بارے میں سوچنا، بات بات پر رونا، خود اعتمادی کا فقدان، ازدواجی زندگی میں اُتار چڑھاؤ، جسم میں تکلیف، درد کا غیر مرئی احساس، خود کو بے یارومددگار سمجھنا، بھوک نہ لگنا، بے چینی و کاہلی، یادداشت کی کم زوری اور گھنٹوں خاموش بیٹھے رہنا وغیرہ شامل ہیں۔ درج ذیل ًعلامات ڈپریشن کی نشاندہی کرتی ہیں۔ ضروری نہیں کہ ہر مریض میں تمام علامات مو جود ہوں لیکن اگر آپ میں ان میں سے کم از کم چار علامات موجود ہوں تو اس بات کا امکان ہے کہ آپ ڈپریشن کے مرض کا شکار ہوں ۔

ڈپریشن کی اقسام

سادہ ڈپریشن

سادہ ڈپریشن عام طور پہ چھوٹی چھوٹی باتوں پہ حالات واقعات کے حساب سے ہوتا ہے
یہ بغیر کسی طویل نفسیاتی علاج کے خود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے

کلینیکل ڈپریشن

کلینیکل ڈپریشن  سادے ڈپریشن کے بہت زیادہ عرصے تک برقرار رہنے کی وجہ سے شروع ہوتا ہے۔ اور یہ خاصا اذیت ناک ہوتا ہے ۔ اس کے علاج کے لیے تربیت یافتہ ماہرین نفسیات سے رابطہ ضروری ہوتا ہےاس کا علاج مہینوں بھی چل سکتا ہے ۔

بائی پولر ڈیپریشن

اس میں مبتلا مریض کی شخصیت دو رُخی ہوجاتی ہے۔یعنی کبھی حد سے زیادہ خوش ہوتا ہے، تو کبھی بےحد اُداس۔

یہ ڈیپریشن کی خطرناک قسم کہلاتی ہے، کیوں کہ بعض اوقات بائی پولر ڈیپریشن کے شکار مریضوں میں اس حد تک مایوسی بڑھ جاتی ہے کہ وہ خود پر کنٹرول نہیں رکھ پاتے اوراپنی زندگی کا خاتمہ کرلیتے ہیں۔

پوسٹ پارٹم ڈیپریشن

Depression Causes And Cure
Image Source:Unsplash

یہ ڈیپریشن زیادہ تر بچّے کی پیدایش کے بعد، خاص طور پر اُن خواتین کو ہوتا ہے، جو بے حد حسّاس ہوں اور اُن میں قوّتِ برداشت بھی کم ہو۔اس کی علامات میں نیند اور بھوک کی کمی، اُداسی، جھنجھلاہٹ، مایوسی، اینزائٹی، نومولود سے متعلق پریشان رہنا وغیرہ شامل ہیں۔

یہاں ایک بات کی وضاحت کر دیتے ہیں کہ، ڈیپریشن کی جو بھی قسم ہو،اس میں مبتلاا فراد احساسِ کم تری کا شکار ہوجاتے ہیں اوران کی قوّتِ ارادی میں بھی بتدریج کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ ڈیپریشن کا مرض عُمر کے کسی حصّے میں بھی متاثر کرسکتا ہے۔بعض افراد زندگی میں ایک ہی بار ڈیپریشن کا شکار ہوتے ہیں، تو ایسے افراد کی بھی تعداد کم نہیں، جو بار بار ڈیپریشن کا شکار ہوتے رہتےہیں۔

عمومی طور پر ایک بار ڈیپریشن میں مبتلا ہونے کے اثرات چھے ماہ سے ایک سال تک برقرار رہتے ہیں۔ پھر ڈیپریشن میں مبتلا مریض اپنے خاندان، دوست احباب، رشتے داروں اور خود سے وابستہ دیگر افراد کی زندگیوں پر بھی منفی اثرات مرتّب کرتے ہیں۔

ڈپریشن کا علاج

 ڈیپریشن کے علاج کے کئی طریقے مستعمل ہیں، جو عموماً مریض کی کیفیات کے مطابق تجویز کیے جاتے ہیں۔ بعض مریض ادویہ کے استعمال سے ڈیپریشن سے نجات حاصل کرلیتے ہیں، بعض کیسز میں تھراپی ناگزیر ہوتی ہے،تو بعض اوقات دونوں ہی طریقے اپنائے جاتے ہیں۔

ڈپریشن کا علاج باتوں (سائیکو تھراپی) کے ذریعے بھی کیا جا سکتا ہے، اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کے ذریعے بھی اور بیک وقت دونوں کے استعمال سے بھی۔ آپ کے ڈپریشن کی علامات کی نوعیت، ان کی شدت اور آپ کے حالات کو دیکھتے ہوئے یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ کے لیے ادویات کا استعمال زیادہ بہتر ہے یا سائیکو تھراپی۔ ہلکے اور درمیانی درجے کے ڈپریشن میں سائیکوتھراپی کے استعمال سے طبیعت ٹھیک ہو سکتی ہے لیکن اگر ڈپریشن زیادہ شدید ہو تو دوا دینا ضروری ہو جاتا ہے۔۔

اگر آپ کا ڈپریشن شدید ہو یا کافی عرصے سے چل رہا ہو تو ہو سکتا ہے کہ آپ کا ڈاکٹر آپ کو اینٹی ڈپریسنٹ ادویات تجویز کرے۔ ان ادویات سے اداسی کم ہوتی ہے، زندگی بہتر لگنے لگتی ہے اور حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت میں بہتری ہوتی ہے۔

ڈپریشن کی حالت میں متوازن غذا کھانا بے حد ضروری ہے۔ بازار کے چکنائی سے بھرپور، غیر معیاری کھانوں سے پرہیز کرنا چاہئے اور کھانے میں تازہ پھلوں، سبزیوں کی سلاد اور فریش جوسز کا استعمال لازمی کرنا چاہئے اور کیفین اور الکوحل سے حتی الامکان گریز کرنا چاہئے ۔ ایک تحقیق کے مطابق ہری سبزیاں مثلاً پالک، مٹر، سلاد کے پتے کھانے سے ڈپریشن کے مرض میں پچاس فیصد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔ کھانا ایک اعتدال میں رہ کر کھائیں اور ساتھ ساتھ کچھ نہ کچھ ورزش اور جسمانی سرگرمی ضرور رکھنی چاہئے۔ روزانہ ورزش سے انسان کی جسمانی صحت بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ انسان کا ذہن بھی فریش رہتا ہے

نفسیاتی طب کے ایک ماہر نے ڈپریشن سے بچنے کا طریقہ یہ تجویز کیا ہے کہ ہرروز رات تک کا ایک پلان تیارکریں۔ نہانے، صبح کی سیر، ناشتا کرنے جیسے معمولات بھی نظر انداز نہیں ہونا چاہئیں۔ جوکام مشکل اور پیچیدہ ہوں انھیں چھوٹے چھوٹے حصوں میں بانٹ لیں اس طرح وہ کام آسان ہوجائیں گے۔سماجی سرگرمیوں میں حصہ لیں اس سے نہ صرف آپ دوسروں کے کام آئیں گے بلکہ آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت بھی اچھی ہوگی۔ کیونکہ لوگوں سے دوری اور بے نیازی ڈپریشن کا ایک سبب ہے لہٰذا دوسروں کے کام آنے اور ان سے تعلقات بڑھانے سے آپ اس مرض پر قابو پاسکتے ہیں۔روشنی چاہے فطری ہو یا مصنوعی ہماری نفسیاتی حالت پر اچھا اثر ڈالتی ہے سو گھر میں روشنی کا بہتر انتظام کریں۔

ڈپریشن کی حالت میں مریض کو ماحول اور حالات تبدیل کرنے کی حتی الامکان کوشش کرنی چاہئے اور ہر حال میں اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہئے کہ ہماری ہر اداسی اور غم کا علاج صرف اس کائنات کے مالک کے پاس ہے ۔ جو اپنے بندوں سے ستر مائوں سے زیادہ محبت کرتاہے ۔ ڈپریشن جیسے موذی مرض سے بچنے کے لئے اپنی روزمرہ کے معمولات میں تبدیلیاں لانے کی بھی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ نیند کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ رات کو جلدی سونے اور صبح سویرے اٹھنے کی عادت اپنانی چاہئے ۔ اور نماز اور قرآن پاک کی تلاوت کو معمول بنالیں ۔ اس کے ساتھ صبح کی سیر اور ہلکی پھلکی ورزش کو بھی اپنا معمول بنا لینا چاہئے اور اپنی اجتماعی صحت کابھی خیال رکھیں۔ لوگوں کی مدد کریں ۔ مستحق لوگوں کی مدد کرنے سے جو خوشی مل سکتی ہے، وہ دنیا کے کسی بھی خزانے سے زیادہ ہے ۔ اپنے آپ کو مختلف تفریحی سرگرمیوں میں شامل کریں کیونکہ ڈپریشن کا عفر یت زیادہ تر فارغ اوقات اور خالی دماغ پر حملہ آور ہوتا ہے ۔ اس سے بچنے کے لئے اپنے دماغ کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھیں ۔ مختلف تخلیقی سرگرمیوں مثلاً تحریر یا تقریر کی عادت، پینٹنگ، کوکنگ، فلاور میکنگ، سوشل ورکنگ، باغبانی، درس وتدریس سے آہستہ آہستہ مریض خود کو حالت سکون اور اطمینان میں محسوس کرنے لگتا ہے


Like it? Share with your friends!

3
Annie Shirazi

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *