مدرسے کے طالبعلم نے بڑی بڑی جامعات کے طلباء کو پیچھے چھوڑ دیا


0

کہتے ہیں محنت اور کچھ کر گزرنے کا جذبہ انسان سے دنیا کا مشکل ترین کام بھی کروا لیتی ہے، اور وہ کام اگر انسان کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد یا خواب ہو تو پھر اس شخص کو روکنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہوجاتا ہے ایسا ہی کچھ ہوا ایک مدرسہ کے طالب علم کے ساتھ جس نے ایک بار طے کرلیا کہ اس کو سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنا ہے تو پھر اس کو کوئی روک نہیں سکا۔

عام طور پر مدرسہ کے طالب علم کا نام سن کر ہمارے ذہنوں میں آتا ہے کہ مسجد کا خطیب یا موذن یا پھر کوئی نعت خواہ لیکن ان سب خیالات اور تصورات کا پہلے بھی کئی بار ماضی میں عنصر تبدیل کیا گیا البتہ بدقسمتی ان کی اتنی کبھی تشہیر کی گئی، لیکن اس بار معاذ الرحمان نے تو پچھلے تمام تصورات کو گویا ایک نئے رخ پر لا کھڑا کیا ہے۔ اور بتا دیا ہے کہ مدرسہ کے بچے علمی میدان میں دینی علمی میدان کے ساتھ دنیاوی علمی میدان میں بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔

css student madrasa pakistan

معاذ الرحمن کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے تھے، معاذ کے والد ناصرف مسجد کے امام تھے بلکہ وہ ایک مذہبی عالم دین بھی تھے۔ معاذ الرحمان نے اپنی بنیادی تعلیم مدرسہ سے حاصل کی، جہاں اس نے دینی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے ایک دوست سے ملاقات کی جس نے اس کو سی ایس ایس امتحان کے بارے میں بتایا، کیونکہ اس سے قبل معاذ الرحمان سی ایس ایس امتحان کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا تاہم اس نے اس امتحان کے بارے میں جانا اور پھر اس امتحان کی تیاری شروع کردی۔

معاذ الرحمان نے اپنے دئے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا لیکن اس کے اندر علم حاصل کرنے کی بھوک تھی، اس نے اپنی بنیادی ساری تعلیم اس مدرسے کے توسط سے حاصل کی۔ تاہم معاذ الرحمان کے مطابق دوران سی ایس ایس سے نے کافی نئی چیزوں کے بارے میں پڑھا اور سمجھا۔

This CSS Qualified Madrasa Student Story Is Inspiring and Life-Changing (1)

ابتداء معاذ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑھا لیکن وہ محنت کرتا رہا، پہلی مرتبہ جب معاذ نے سی ایس ایس امتحان دیا تو وہ پانچ پیپر میں فیل ہو گیا تھا ،لیکن اس نے پھر محنت کی اور روبارہ امتحان دیا جس میں وہ تین پیپر میں فیل ہوا اس کے بعد معاذ نے صوبائی سطح پر پروینشل مینجمنٹ سروسز کا امتحان دیا جس میں اس نے کامیابی حاصل کی البتہ وہ اس میں کوئی سیٹ حاصل نہ کرسکا، کہنے کو یہ سب سے مشکل وقت ہوتا پے جب آپ منزل کے قریب ہوکر منزل سے دور ہو جائیں لیکن شاید معاذ کو اللہ پر اور اپنی محنت پر یقین تھا کہ ایک دن وہ اپنی منزل کو پالے گا اور بلکل ایسا ہی ہوا جب وہ تیسری مرتبہ سی ایس ایس کے امتحان کا حصہ بنا اور اس نے ناصرف امتحان پاس کیا بلکہ اپنے صوبے میں 67 نمبر بھی حاصل کیا ۔

معاذ الرحمان چاہتا ہے کہ وہ ایک دن ناصرف اپنی قوم کی خدمت کرسکے بلکہ اپنے معاشرے کو تبدیل کرنے کا خواہاں ہے، ساتھ ہی وہ چاہتے ہیں کہ تمام مدرسہ تعلیم حاصل کرنے والے آگے بھی مزید تعلیم حاصل کریں۔ معاذ الرحمان کے مطابق مدرسہ کے اسٹوڈنٹس بھی دیگر بچوں کی طرح ناصرف ذہانت کے حامل ہیں بلکہ وہ بہت زیادہ قابلیت بھی رکھتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *