چکن گونیا کے بڑھتے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے قومی ادارہ برائے صحت کی جانب سے بروقت اور مناسب اقدامات کے لیے صحت کے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
Chikungunya Virus Viral Fever
ڈاکٹر مختار کے مطابق پاکستان میں کراچی کے علاوہ مختلف حصوں سے چکن گونیا کیسز رپورٹ ہوتے رہتے ہیں، بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔
وزارت صحت نے یہ بھی بتایا ہے کہ وہ ضروری اقدامات کو یقینی بنا رہی ہے۔ وزیراعظم کے کوارڈینیٹر برائے صحت، ڈاکٹر مختار احمد نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حکومت عوام کی صحت کی حفاظت کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ حفاظتی تدابیر اختیار کریں اور بیماری کی علامات ظاہر ہونے پر فوری طبی امداد حاصل کریں۔
چکن گنیا کیا ہے؟
چکن گونیا ایک وائرل بیماری ہے جو چکن گونیا وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ بیماری بنیادی طور پر ایڈیسی مچھر کے ذریعےپھیلتی ہے۔ ہے جو خاص قسم کے مچھر کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے لیکن یہ ایک سے دوسرے فرد میں منتقل نہیں ہوسکتی، یہ بیماری یورپی ممالک میں زیادہ اثر انداز ہورہی ہے۔چکن گونیا کا مرض عام طور پر گرم اور مرطوب آب و ہوا میں زیادہ پایا جاتا ہے۔
چکن گنیا کا مطلب
چکن گنیا کا لفظ افریقا کی زبان سے نکلا ہے جو سطح مرتفع میں بولی جاتی ہے، جہاں یہ مرض سب سے پہلے دریافت ہوا تھا۔
، ۔لفظ چکن گنیا کا مطلب کمر جھکا کر چلنا ہے، جو مریض کے جوڑوں میں ہونے والی تکلیف کو دیکھتے ہوئے رکھا گیا۔
علامات
درحقیقت ڈینگی یا دیگر امراض سے ملتی جلتی علامات کے باعث چکن گونیا کی تشخیص صرف خون کے ٹیسٹ ہی ممکن ہوتی ہے۔
مچھر کے کاٹنے کے بعد اس بیماری کی علامات 3 سے 7 دن کے دوران نظر آتی ہیں۔
یہ علامات مچھروں سے پھیلنے والی دیگر بیماریوں جیسے ڈینگی بخار سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔
بخار، جوڑوں میں تکلیف، سردرد، مسلز میں درد، خارش اور جوڑوں کے ارگرد سوجن وغیرہ چکن گونیا کی عام ترین علامات ہیں۔
چونکہ چکن گونیا کی وجہ سے تیز بخار ہوتا ہے جو کہ بعض اوقت 103 سے 104 تک جاتا ہے اس لئے جوڑوں میں درد ہونا تو لازم ہے۔لہذا لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ درد بخار کی وجہ سے ہے جبکہ یہ درد روز بروز بڑھتا جاتا ہے اور درحقیقت اس کی وجہ مریض کا چکن گونیا وائرس سے متاثر ہونا ہے۔اس میں ہڈیوں اور جوڑوں میں شدید درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے
جوڑوں کے ساتھ ممکن ہے کہ اپ کو پٹھوں کے بھی درد کا سامنا کرنا پڑےجو اکثر شدت اختیار کر جاتا ہے۔اس درد کی وجہ سے آپ بہت زیادہ بےچینی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
اس وائرس سے اموات کی شرح محض 0.1 فیصد ہے مگر علامات بہت تکلیف دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔
بیشتر مریضوں کا بخار ایک ہفتے میں ٹھیک ہوجاتا ہے مگر جوڑوں میں تکلیف کا تسلسل کئی ماہ بلکہ ایک سال تک برقرار رہ سکتا ہے۔
چکن گنیا علاج
امریکی ویب سائٹ سنٹرز فار ڈیزیز کنڑول اینڈ پریونشن کی رپورٹ کے مطابق چکن گونیا کو روکنے یا اس کا علاج کرنے کے لیے اب تک کوئی دوا نہیں بنائی جاسکی۔
چکن گونیا کے علاج کے لیے کوئی مخصوص دوا موجود نہیں، اس لیے ڈاکٹروں کی جانب سے آرام اور زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
البتہ بخار اور جوڑوں کی تکلیف میں کمی کے لیے ڈاکٹر مختلف ادویات تجویز کرسکتے ہیں۔
درد اور بخار کے لیے دوائیں جیسا کہ پیرسیٹا مول یا آئیبوپروفین وغیرہ بوقت ضرورت لی جا سکتی ہیں۔
:مذید پڑھیئں
ہاتھ اور پیر سن ہوجانا کس بیماری کی علامت ہے؟
چکن گنیا کے لئے احتیاطی تدابیر
روزانہ زیادہ سے زیادہ مقدار میں پانی استعمال کرے اور کوشش کرے کہ سوپ یا مشروبات کی شکل میں اپنی غذائی ضروریات پوری کرے
چکن گنیا کی صورت میں آرام کرنا زیادہ بہتر رہتا ہے کیونکہ اس سے جسم کا قدرتی دفاعی نظام (امیون سسٹم) بہتر کام کرتا ہے جس سے چکن گنیا کی شدت قابو میں رہتی ہے۔
جہاں تک چکن گنیا اور ڈینگی کی وجہ بننے والے ایڈیز مچھر کا تعلق ہے، تو یہ صبح سویرے اور شام کے وقت زیادہ سرگرم ہوتا ہے اور زیادہ تر انہی اوقات میں کاٹتا بھی ہے۔ یعنی ان مواقع پر خصوصی احتیاط کی ضرورت ہے تاہم دن کے دوسرے اوقات میں بھی احتیاط کا دامن ہاتھ سے جانے نہ دیجئے۔
مچھروں سے بچاؤ کے لئے مچھر بھگانے والا کوائل اور میٹ وغیرہ استعمال کیجئے اور اگر علاقے میں بہت زیادہ مچھر ہوں تو اضافی طور پر مچھر دانی لگا کر سوئیے۔
بیماری کے پہلے ہفتے کے دوران یہ مرض آپ کے خون میں موجود ہوتا ہے، جو کسی اور مچھر کے کاٹنے پر اس میں منتقل ہوسکتا ہے، جو پھر دیگر افراد میں اس وائرس کو منتقل کرسکتا ہے۔
0 Comments