برطانوی ہائی کمشنر کے اقدام نے پاکستانیوں کو شرمندہ کردیا


0

کوڑا کرکٹ، چاہے باہر سڑکوں پر پڑا ہوا ہو یا پھر کسی سیاحتی مقامات پر بکھرا پڑا ہو ہمیشہ ہی آنکھوں کو بُرا لگتا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ بطور مسلمان دین اسلام میں بھی صفائی نصف ایمان قرار دی گئی ہے پھر بھی ہم اپنے ملک گندا کرنے سے باز نہیں آتے۔

ایسی ہی ایک ناخوشگوار صورتحال کا سامنا برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچین ٹرنر کو کرنا پڑا کہ جب وہ اسلام آباد میں مارننگ واک کے لئے مارگلہ ہلز کی طرف نکلے تو جگہ جگہ پڑے کھانے پینے کی چیزوں کے کچرے جن میں گندی پلیٹ گلاس وغیرہ شامل تھے، ان کی توجہ مبذول کروالی اور برطانوی ہائی لمشنر نے اپنی مدد آپ کے تحت یہ تمام کچرا دو تھیلیوں میں اکٹھا کیا اور اس کی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کردی۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ چاہے پہاڑوں ہوں یا کوئی پارک ،کراچی کا ساحلِ سمندر ہو یا کوئی اور تفریحی مقام اکثر و بیشتر آپ وہاں پھیلا ہوا کچرا پائیں گے اور اس کے قریب رکھا ہوا کوڑا دان یا تو مکمل طور پر خالی یا آدھا بھرا ہوگا، یعنی یہ تو واضح ہوگیا کہ مسئلے کا تعلق کوڑے دانوں کی تنصیب تک محدود نہیں۔ کوڑا پھینکنا ہماری معاشرتی روایات کا حصہ بن چکا ہے۔ اسلام آباد میں مارگلہ ہلز بھی سیر وتفریح کی ایک بہترین جگہ ہے اور لوگ روزانہ یہاں قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لئے آتے ہیں جو اپنے ساتھ کھانے پینے کی چیزیں بھی لاتے ہیں اور ان کا کچرا وہیں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں ،ایک شہری کی حیثیت سے اپنے ملک کا خیال رکھنا ہماری معاسرتی و اخلاقی ذمہ داری ہے لیکن یہ بات بہت کم لوگ سمجھتے ہیں۔

میڈیا کے ذریعے بھی گاہے بگاہے کچرا پھینکنے کے بارے میں شعور بیدار کرنے کی مہم چلائی جاتی ہیں۔ اس سے قطع نظر ، ہمارے لوگ آس پاس کوڑے دان تلاش کرنے کے بجائے سڑک اور فٹ پاتھ پر کچرا پھینک دیتے ہیں۔

Image Source: FACEBOOK

تاہم ، برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچین ٹرنر کی جانب سے ٹوئٹر پر کچرے کی تصویر پوسٹ کرنے پر کئی پاکستانی صارفین شرمندگی محسوس کررہے ہیں کیونکہ بطورقوم یہ ہمارے لئے شرمندگی کا مقام ہے کہ ہم اپنے ملک میں خود گندگی پھیلانے کا سبب ہیں اور اس طرح دنیا میں ہمارے ملک کی ساکھ متاثر ہوگی۔

ٹوئٹر پر برطانوی ہائی کمشنر کی اس پوسٹ پر ایک صارف نے اظہار خیال کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ہمارے معاشرے کی ایک افسوسناک حقیقت ہے۔ ہمیں جو نعمتیں ملتی ہیں ان کی قدر نہیں کرتے۔ حیرت کی بات ہے کہ ہمارا اسلام بار بار صفائی پر زور دیتا ہے اور اسے آدھا ایمان قرار دیتا ہے۔ لیکن ہم کوئی اخلاقی ذمہ داری نہیں لیتے ہیں۔

ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ ویسے مذہب ہمارا ہمیں سکھاتا ہے کہ صفائی نصف ایمان ہے۔ لیکن کیا کریں شرم نام کی کوئی چیز ہم رکھتے نہیں۔۔۔۔

جب کہ ایک صارف نے تو یہ لکھ ڈالا کہ شرم سے ڈوب مرو کمبختوں!

قبل ازیں ، قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم نے بھی حال ہی میں جب ساحل پر کوڑے میں ساتھ استعمال شدہ سرنجوں اور ہسپتال کے فضلے کی تصاویر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیں تو ہر طرف ایک شور مچ گیا اور حکومتی سطح پر اعلانات کیے گئے کہ ساحل کو صاف کیا جائے گا اس کے بعد ساحل سمندر کی صفائی بھی کی گئی۔ حکومت کی جانب سے اس صفائی ستھرائی کے بعد اب عوام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ صفائی کا خیال رکھیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *