
وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 75 ویں اجلاس سے آن لائن خطاب میں بھارتی حکومت کو عالمی سطح پر اسلام مخالف پروپیگنڈے اور دین اسلام کے خلاف تعصب پھیلانے کا ذمہ دار قرار دے دیا ۔
کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے (یو این جی اے) اس اجلاس میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ دنیا میں بھارت واحد ملک ہے جہاں ریاست کی معاونت سے اسلاموفوبیا ہے اس کی وجہ آر ایس ایس کے نظریات ہیں جو بدقسمتی سے بھارت میں حکمران ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اسلامو فوبیا غالب ہونے کے سبب وہاں بسنے والے تقریبا 20 کڑوڑ مسلمانوں کی خودمختاری کو خطرہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت کے ہندو توا نظریہ کا مقصد 30 کڑوڑ سے زائد انسانوں مسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں کو محدود کرنا ہے، جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی اور بھارت کے مستقبل کے لیے بھی یہ نیک شگون نہیں۔

اس حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ان کا ماننا ہے بھارت صرف ہندوؤں کے لیے ہے اور دیگر برابر کے شہری نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گاندھی اور نہرو کے سیکولرزم کی جگہ ہندو راشٹریہ بنانے کے خواب نے لی ہے اور یہاں تک کہ 20 کڑوڑ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو ختم کرکے ہندو ریاست بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آسام میں امتیازی قوانین کے ذریعے 20 لاکھ مسلمانوں کو جبراً شہریت سے محروم کیے جانے کا خطرہ ہے۔
بھارت میں اقلیتوں کو درپیش مظالم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ بھارت کے مسلمان شہریوں کی بڑی تعداد کو حراستی کیمپوں میں بھیجا جارہا ہے، مسلمانوں کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے جھوٹے الزام کے تحت بدنام کرنے کے ساتھ ساتھ نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔
اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کو بعض اوقات طبی امداد سے بھی محروم رکھا جاتا اور ان کے کاروبار کا بائیکاٹ کیا جاتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گاؤ رکھشا مسلمانوں پر بلا خوف و خطر حملے کررہے ہیں اور قتل کررہے ہیں، نئی دہلی میں گزشتہ فروری میں پولیس کی ملی بھگت سے مسلمانوں کو چن چن کر قتل کیا گیا، ماضی میں بڑے پیمانے پر رجسٹریشن کا عمل نسل کشی کا باعث بن چکا ہے۔
اپنے آن لائن خطاب میں عمران خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی ماورائے قانون کارروائیوں کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے72 برسوں سے جموں و کشمیر پر غیر قانونی طور پر قابض ہے، کشمیر کے عوام کی خواہشات کے برعکس اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

عمران خان نے کہا اگست 2019 میں ، ہندوستان نے یکطرفہ طور پر مقبوضہ علاقوں کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی اور اضافی فوج تعینات کی تھی جس کے نتیجے میں مجموعی تعداد 900،000 ہوگئی۔ اس طرح آٹھ لاکھ کشمیریوں پر فوجی محاصرہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں فوجی قبضے سے حق خودارادیت کو دبایا جاتا ہے جب کہ شہریوں کو حقوق دینے کے لیے امن کی ضرورت ہے۔کشمیر ایک ’’ ایٹمی فلیش پوائنٹ ‘‘ اور اگر جموں و کشمیر کے مسئلے کا حل نہیں نکالا گیا تو جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اپنے خطاب میں یہ بات بھی واضح کردی کہ پاکستان کی حکومت اور عوام حق خود ارادیت کی جدوجہد میں اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی حمایت کے لئے پرعزم ہیں۔
وزیراعظم پاکستان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کہ اقوام متحدہ کو عالمی تنازعات کی روک تھام کے لیے آگے بڑھنا چاہئیے اور موجودہ دور کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوری کردار ادا کرنا چاہئیے اور اس مقصد کے لئے سلامتی کونسل سمیت اقوام متحدہ میں جامع اصلاحات ضروری ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے )میں اس تقریر پر سوشل میڈیا صارفین نہایت پرجوش ہیں بلکہ وزیر اعظم عمران خان کے اس خطاب پر پوری دنیا کے پاکستانیوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم کی جانب سے عالمی سطح پر بھارتی ریاست کے ہندوتوا نظریہ اور کشمیر میں ظلم وستم کو اجاگر کرنے پر سراہا جارہا ہے بلکہ سماجی ویب سائٹ پر مختلف حلقوں کی جانب سے بھی وزیر اعظم کو تعریف پیش کی جارہی ہے۔
مزید یہ کہ سوشل میڈیا پر اقوام متحدہ میں عمران خان کے خطاب کے دوران ہال سے بھارتی وفدکے اٹھ کر چلے جانے کو بھی مضحکہ خیز انداز سے دیکھا گیا اور ٹویٹر صارفین میں سے ایک نے دوران تقریر بھاگ جانے پر ہندوستانی سفارت کار کا مذاق اڑایاہے۔
0 Comments