
ہر والدین اپنی اولاد سے جی جان سے محبت کرتے ہیں اور بڑی شفقت سے ان کو پروان چڑھاتے ہیں ، ہر والدین اپنی اولاد سے یہ اُمید رکھتے ہیں کہ جس محبت و شفقت سے انہوں نے اپنی اولاد کو پروان چڑھایا ہے یہ بھی بڑھاپے میں ان کا سہارا بنیں گی اور ان کا خیال رکھیں گی۔ لیکن یہ بات مشاہدے میں آئی ہے مغربی ممالک میں بیشتر اولادیں اپنے ماں باپ کے بڑھاپے میں ان کا سہارا بننے کے بجائے ان کو اولڈ ایج ہومز میں اکیلا چھوڑ دیتی ہیں۔
تاہم اس حقیقت کے برعکس شمالی افریقہ کے ملک الجزائر میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا ہے جس میں بوڑھی بیمار ماں کو بری حالت میں دیکھ کر تین بھائیوں نے اسی وقت اپنی بیویوں کو طلاق دیدی۔ یہ تینوں بھائی اپنی بیویوں کو ماں کی دیکھ بھال کرنے کی ہدایات جاری کرکے ملازمت پر گئے تھے لیکن شام کو جب تینوں بھائی گھر لوٹے تو ماں کو پڑوسیوں کے رحم و کرم پر پایا ، جس پر انہوں نے اپنی بیویوں کو اسی وقت طلاق دیدی۔

عالمی خبر رساں دارے کے مطابق الجزائر میں تین بھائی ملازمتوں سے واپس پہنچے تو ضعیف اور بیمار ماں کو پڑوسیوں کے رحم و کرم پر پایا جو انہیں نہلا رہے تھے۔تینوں بھائی جب گھر پہنچے تو ان کی بیویاں اپنے کمروں میں آرام کررہی تھیں ، جس پر انہوں نے اپنی بیویوں سے ماں کی خدمت نہ کرنے کی وجہ پوچھی تو معاملہ تکرار تک آن پہنچا جس پر تینوں بھائیوں نے اسی وقت اپنی بیویوں کو طلاق دیدی۔

پولیس کے مطابق عمومی طور پر ماں کی خدمت کے لیے ان کی بیٹی آیا کرتی تھیں لیکن ان کے شوہر کو کینسر ہوجانے کے باعث وہ اس ہفتے نہ آسکیں۔ جس پر بیٹوں نے اپنی بیویوں کو کہا کہ ماں کو نہلا کر صاف ستھرے کپڑے پہنا دینا لیکن بیویوں نے اپنی ساس کو پڑوسیوں کے حوالے کردیا اور خود سوگئیں۔

دوسری جانب، مغرب میں کئی ممالک ایسے بھی ہیں جو بوڑھے والدین کومختلف وجوہات جیسے جائیداد کا مسئلہ، بیماری یا اور کسی وجہ پر اولڈ ایج ہوم میں چھوڑ دیتی ہیں۔ اگر ہم اپنے ملک کی بات کریں تو یہاں بھی کئی ناخلق اولادیں ایسی ہیں جو صاحب حیثیت ہونے کے باوجود اپنے ماں باپ کو بے وقعت سمجھتے ہیں بلکہ یہ بوڑھی جانیں انہیں بوجھ لگنے لگتی ہیں۔ الغرض وجوہات کچھ بھی ہوں ماں ہو یا باپ اولاد پر ہر حالت میں ان کی خدمت کرنا فرض ہے خاص طور پر بڑھاپے میں وہ اولاد کی توجہ کے زیادہ حقدار ہوتے ہیں۔
گزشتہ دنوں جب کراچی میں واقع صارم برنی ٹرسٹ میں ایک بے بس ماں نے اپنی دکھ بھری داستان سنائی تو ہر اشکبار ہوگئی۔ اس ماں کی بے رحم بیٹی نے ماں کی ضعیف العمر ی کا لحاظ بھی نہیں کیا اور ان کی عمر بھر کی کمائی لوٹ کر گھر سے نکال دیا۔ سگی اولاد کے ہوتے ہوئے بھی وہ درد در کی ٹھوکریں کھانے والی اس ماں نے بتایا کہ اس کا بیٹا تو پہلے ہی اسے چھوڑ گیا تھا ایک بیٹی اس کے ساتھ رہتی تھی جس کی ہر ضرورت کا انہوں نے مکمل خیال رکھا اور جب اس کی شادی کرنے کا وقت آیا تو انہوں نے تن تنہا اپنی محنت اور چند لوگوں کی مدد سےاس کی شادی کی۔
مزید پڑھیں: کراچی میں بیوہ خاتون پر دیوروں کا ظلم، مدد کی اپیل کردی
ضعیف ماں نے اپنے محنت کی کمائی سے پیسے جمع کیے جو تقریباً سات لاکھ روپے تھے، یہ ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی تھی اور وہ ان پیسوں سے حج وعمرہ کرنے کی خواہشمند تھیں لیکن جب اس رقم کے بارے میں ان کی بیٹی اور داماد کو معلوم ہوا تو انہوں نے ماں کو اس بات پر راضی کرنا شروع کردیا کہ وہ اس رقم سے گھر خرید لیں جس میں وہ بھی ان کے ساتھ ہی رہیں۔ اکیلی ماں نے بیٹی کی محبت میں اس کی باتوں پر بھروسہ کرلیا لیکن انہیں کیا معلوم تھا کہ ان کی کوکھ سے پیدا یہ بیٹی ہی ان کی دشمن بن بیٹھے گی۔ ان کی بیٹی اور داماد نے پہلے بوڑھی ماں کے پیسوں پر قبضہ کیا اور پھر انہیں گھر سے دھکے مار کر نکال دیا۔
0 Comments