
گزشتہ جمعہ 22 مئی کو لاہور سے کراچی آنے والی قومی مسافر ائیر لائن پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 کو لینڈینگ سے قبل فنی خرابی پیش آئی تھی ، جس کے نتیجے میں طیارہ کراچی ائیرپورٹ کی پاس نجی آبادی کے پاس گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ اس واقعے میں 95 لوگ جاں بحق ہوگئے۔
اس واقعے نے گویا پوری قوم کو سکتے میں ڈال دیا۔ قوم ابھی کورونا وائرس کی خلاف جنگ لڑنے میں مصروف تھی کہ یہ حادثہ پیش آگیا۔ اس حوالے سے متعلقہ محکموں کی جانب طیارے حادثے کی تحقیقات جاری ہیں. جن میں حادثے کی وجوہات اور ذمہ داروں کا تعین ہونا ہے۔
البتہ حالیہ تحقیقات میں ایک انتہائی اور دلچسپ پہلو سامنے آیا ہے کہ تحقیقات کرنے والے اداروں کو جہاز کے ملبے کی نیچے سے تقریباً3 کروڑ روپے ملے ہیں۔ اس خبر نے گویا ایک ہلچل سی پیدا کردی ہو، ہر کوئی اس حوالے سے بات کرتا نظر آرہا ہے، جبکہ اس پہلو نے تحقیقات ٹیم کے دائرے تحقیقات کو بھی اب مزید وسیع کردیا ہے۔

اس حوالے سے تحقیقات کرنے والے اداروں نے مزید بتایا کہ جہاز میں آگ لگ جانے کی وجہ سے نوٹ تقریباً آدھی جلی ہوئی حالت میں ملے ہیں۔ دوسری جانب جائے وقوعہ پر شواہد جمع کرنے کا عمل ابھی بھی جاری ہے البتہ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کئی اہم شواہد سندھ رینجرز نے جائے وقوعہ سے جمع کرنے کے بعد پی آئی اے انتظامیہ کے حوالے کردئے ہیں۔
جبکہ قومی ائیر لائن پی آئی کے ترجمان کی جانب سے اس خبر کی توثیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم کو جہاز کے ملبے سے رقم ملی ہے، جو کہ اب بھی تحقیقاتی ٹیم کے پاس ہے، جس کی تفتیش کی جارہی ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ اس رقم کا ماجرا کیا ہے۔

ترجمان پی آئی اے نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اتنا بڑی رقم کا جہاز کے کارگو میں موجود ہونا ایک تعجب ہے کیونکہ یہ پی آئی اے اسٹینڈرڈ آف پروسیجرو یعنی (ایس او پی) کے بھی خلاف ہے۔ کیونکہ عالمی قوانین کے مطابق جہاز میں ایک وقت میں 10 ہزار ڈالرز سے زیادہ رقم لیکر نہیں جاسکتے ہیں۔ جبکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے ہمارے ہاں کی لوکل فلائٹس میں اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا ہے۔
ایک جانب جہاز واقعے کے نتیجے میں جہاں پوری قوم کو ذہنی آزمائش سے گزرنا پڑا وہی ہمیں ان دنوں کافی منفی خبریں بھی زیادہ آتی رہیں۔ البتہ جہاز حادثے کے بعد ایک ایسی خبر پیش آئی جس میں ایک نوجوان کا ذکر آیا جو پیشے کے اعتبار سے پھل فروش ہے، گویا اس واقعے میں اس کے گھر کے فرد کو نقصان نہیں پہنچا لیکن ایک بہترین پاکستانی کے جزبے کے خاطر وہ وہاں کئی وقت تک موجود رہا، ریسکیو ٹیم کو مدد فراہم کرتا رہا۔
0 Comments