آداب سفر


0

عامر صاحب میں ڈگی بند کر رہا ہوں اگر کوئی سامان” رہ گیا ہے تو جلدی لے آئیے”باسم اونچی آواز میں ڈگی کو پکڑے ہوئے کہہ دیا تھا

“ارے یار حوصلہ رکھو لا رہا ہوں”عاصم نے ایک کالا سا بیگ ڈگی میں اچھالا اور باسم نے احتیاط سے ڈگی بند کی۔

Adab E Safar – آداب سفر

آج تمام بچے افرا،فریال،جہانزیب،آمنہ اور حمزہ اپنے دو بڑے بھائیوں عامر اور باسم کے ہمراہ گھومنے جا رہے تھے،گھر کی بڑی تین بیٹیاں بھی جانے کی خواہش مند تھیں مگر گاڑی میں جگہ کم ہونے کے باعث انہیں گھر ہی رکنا پڑا۔چوہدرہ صاحب دو بھائی تھے بڑے بھائی افتخار چودھری جن کی اولاد میں باسم،سبیحا (جو گھر ٹھہر رہی تھی) افرا اور جہانزیب تھے چھوٹے بھائی امتیاز چوہدری کے بچوں میں عامر،فضا اور عالیہ تھیں(یہ بھی بچوں کی وجہ سے گھر رہنے پر مجبور تھیں) اور آج تو دو سپوت فرزانا پھپھو کے بھی آئے ہوئے تھے آمنہ اور حمزہ۔سب بچوں کے بے حد اسرار پر بڑوں نے یہ حکم دیا تھا کہ عامر اور باسم ان کو جاپانی پارک لے کر جائیں گے۔ وہاں لگے بہترین جھولوں کی وجہ سے وہ پارک ہمیشہ سے بچوں کا پسندیدہ پارک رہا تھا اور ہر بار وہ وہیں جانے کی ضد کرتے۔

مزید پڑھیں: بہتان

“بیٹھ گئے سب” عامر نے پچھلی سیٹ کا دروازہ پکڑتے ہوئے پوچھا 

“عامر بھائی یہ حمزہ کو دیکھیں ناں یہ ساتھ نہیں ہو رہا” افرا نے شکوہ کیا۔

“حمزہ ساتھ ہو جاؤ “عامر نے اسے پیار سے سمجھایا 

“عامر بھائی کہاں ساتھ ہوؤں یہ دیکھیں آگے جہانزیب بیٹھا ہے” حمزہ نے ساتھ بیٹھے جہانزیب کی طرف اشارہ کیا

“دیکھو بچو جلدی جلدی سیٹ ہو جائو اس سے پہلے کہ باسم صاحب نازل ہو جائیں تم لوگوں کو پتا ہے ناں پھر وہ کیا کرے گا” عامر نے انہیں تاکید کی۔

“بابا جان میں ان کو کہیں نہیں لے کر جا رہا بہت بد تمیز ہیں یہ تحمل نام کی کوئی چیز نہیں ہے ان میں” جہانزیب نے باسم کے پسندیدہ فقرہ کی نقل اتاری۔سب ہنسنے لگ چکے تھے۔بالآخر سب بچے بیٹھ گئے پچھلی سیٹ تھی بہت چھوٹی مگر کسی نہ کسی طرح پورے آ ہی گئے ۔سفر شروع ہوا کالی آلٹو گلی سے نکل کر میں روڈ پر دوڑنے لگی۔

“جہانزیب ادھر ہو کر بیٹھو مجھے گرمی آ رہی ہے”افرا نے ایک ٹھونگا مارا۔

“ادھر کہاں کہیں جگہ نظر آ رہی ہے تمہیں” جہانزیب نے غصے سے کہا

“مجھے نہیں پتا بس ساتھ ہو میرے سارے بال خراب ہو رہے ہیں” افرا بضد تھی

“بچو کیا مسئلہ ہے ” عامر نے فرنٹ سیٹ سے گردن گھمائی

“بھائی یہ افرا پاگل ہے کہہ رہی ہے ساتھ ہو یہاں پر کوئی جگہ ہے جو میں ساتھ ہو جائوں ”  جہانزیب نے شکایت کی 

“افرا بچے آرام سے بیٹھ جائیں بس ہم پہنچنے ہی والے ہیں” عامر نے بڑے ادب سے افرا کو سمجھایا۔

ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ آمنہ کو افرا نے مکا مارا کیونکہ وہ اس کے کپڑوں پر ہاتھ رکھ چکی تھی۔

باسم نے گاڑی روک دی تھی لمحے بھر کے لیے سناٹا چھا گیا ۔

“اترو افرا” باسم نے ہلکی آواز میں حکم دیا 

جواب میں افرا خاموش تھی

“اترو افرا” باسم نے دوبارہ جملہ دھرایا

“سوری بھائی “افرا نے نظریں جھکا لی تھیں۔

“میں نے کہا اترو افرا”اس بار لہحجا زرا سخت تھا 

” باسم چھوڑو یار بچے ہیں” اب کی بار عامر نے کہا

مزید پڑھیں: پانی کا ضیاع

“میں نے کہا اترو افرا ورنہ میں اتروں گا اور تمہیں کھینچ کر گاڑی سے باہر نکال دوں گا” باسم نے اتنے زور سے کہا کہ گاڑی میں موجود ہر شخص کانپ کر رہ گیا۔

پچھلی سیٹ کا دروازہ کھلا اور افرا نیچے اتری۔

باسم نے گاڑی دوبارہ سٹارٹ کی 

“افرا بیگم اب آپ یہاں کھلی ہو کر پھریں اور فیشن ماریں ہم پارک سے ہو کر آتے ہیں” شیشے سے منہ نکال کر باسم نے حکم صادر کیا اور گاڑی زن سے آگے بڑھ گئی۔

ویران گرین بیلٹ پر وہ اکیلی کھڑی رہ گئی۔وہاں دور دور تک کوئی جاندار نظر نہیں آرہا تھا۔ابھی دس منٹ ہی گزرے ہوں گے کہ دور سے ایک کتا آتا دکھائی دیا۔افرا نے ادھر ادھر دیکھا گاڑیاں تیزی سے گزر رہی تھیں۔

” اوہ اللہ اب میں کیا کروں اگر یہ کتا مجھے کاٹ گیا تو ” یہ سوچتے ہی اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔

کتا قریب آتا جا رہا تھا اور تبھی وہ سفید چھوٹی آلٹو رکی اور ہارن زور سے دبایا گیا ۔۔۔۔۔۔۔پی پی کی تیز آواز سے وہ آوارہ کتا بھاگ گیا،ڈرایونگ سیٹ سے باسم باہر نکلا تھا 

“باسم بھائی آپ واپس آ گئے مجھے پتا تھا آپ واپس ضرور آئیں گے” افرا اب خوش ہو گئی تھی اس کا سارا ڈر اڑن چھو ہو گیا تھا۔

“ہاں میں تمہیں لینے آیا ہوں مگر میری کچھ شرطیں ہیں اگر تم وہ مان لو تو میرے ساتھ آ سکتی ہو ورنہ یہیں رہنا ہو گا”

“کیسی شرطیں ” افرا نے پوچھا 

” پہلی شرط اگر تم نے گاڑی میں دوبارہ شور ڈالا تو میں تمہیں اتار دوں گا, دوسری شرط تمہں اپنے رویے کی معافی مانگنی ہوگی “

“ٹھیک ہے مجھے شرط منظور ہے”

“اور ہاں افرا پتا ہے ناں تم لوگوں کی وجہ سے باجی اور دوسری لڑکیاں نہیں آ پائیں، آئندہ اگر ایسی شکایت دوبارہ ملی تو میں تم لوگوں کو کبھی باہر نہیں لائوں گا بلکہ تمہاری جگہ باجی لوگوں کو ساتھ لے آئوں گا سمجھی” باسم نے اپنی آخری شرط بتائی۔

“ٹھیک ہے بھائی آئندہ آپ کو ایسی شکایت نہیں ملے گی، اب  چلیں”افرا نے گاڑی کا دروازہ کھولتے ہوئے پوچھا 

“ہاں چلو”

پیارے بچو جب کبھی آپ سفر پر جائیں تو سفر کے آداب کا خیال رکھیں یہ اتنے زیادہ یا مشکل نہیں ہیں آپ کو محض کچھ باتوں کا خیال رکھنا ہے

اپنا تمام ضروری سامان ساتھ رکھیں

گھر سے بیت الخلا استعمال کر کے آئیں تاکہ دوران سفر کوئی مشکل پیش نہ آئے۔

اپنے ہم سفر ساتھیوں کا خیال رکھیں اور کوشش کریں کہ انہیں کوئی تکلیف نہ آئے

اور ہاں سفر کی دعا پڑھنا مت بھولیے گا 

اپنا خیال رکھیے اللہ حافظ

                            از قلم حوریہ فاطمہ


Like it? Share with your friends!

0
urdu-admin

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *