
مشہور ومعروف پاکستانی اداکارہ میرا سیٹھی جہاں اپنی زبردست اداکاری کی باعث اپنی پہچان رکھتی ہیں وہیں خواتین کے حقوق اور مسائل کے لئے بھی ہمیشہ سے آواز بلند کرتی رہی ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے ایک انٹرویو دیا ہے، جس میں انہوں نے مردانگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مردانگی کی تشریح آج اتنی مختصر ہوچکی ہیں کہ وہ عورت کے لباس کے انتخاب سے شروع ہوکر وہیں پر ختم ہوتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق حال ہی میں اداکارہ میرا سیٹھی نے انڈیپنڈنٹ اردو کو ایک انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے سوشل میڈیا پر خواتین کے پہنچاوے کے خلاف اٹھنے والے اعتراضات پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔

اداکارہ میرا سیٹھی کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ قبل انہوں نے اپنی دوست اور ساتھی اداکارہ اشنا شاہ کی انسٹاگرام پوسٹ کے نیچے ایک کمنٹ دیکھا تھا، اس ہوسٹ میں وہ جینز اور ٹاپ پہنی ہوئی تھیں، جس پر لکھا تھا کہ اب میں نے اپنی مردانگی کے ہاتھوں مجبور ہوکر کچھ کہہ دیا یا کردیا تو پھر آپ بولیں گیں۔
جس پر میرا سیٹھی سوال کیا کہ ’مردانگی‘ کے ہاتھوں مجبور ہوکر کچھ کرنے کا ’آئیڈیا‘ کیا ہے؟ اب ’مردانگی‘ کی تشریح اتنی مختصر ہو چکی ہے کہ ان کی ’غیرت‘ اور مردانگی عورت کے لباس سے شروع ہوکر وہیں پر ختم ہوجاتی ہے؟
اس موقع اداکارہ میرا سیٹھی نے موقف اپنایا کہ پاکستانی معاشرے میں ایک خودمختار عورت اور روادار آدمی دونوں رہ سکتے ہیں مگر لوگوں نے مردانگی کو اتنا محدود کردیا ہے کہ عورت کے لباس میں اگر کسی کو شوخی نظر آتی ہے، تو ’مردانگی‘ کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ لہذا انہوں نے تجویز دی کہ ناصرف مردانگی کی تشریح کو بڑا کریں بلکہ اپنی سوچ کو بھی بڑھائیں۔

یہ دل میرا میں اداکاری کے زبردست جوہر دیکھانی والی میرا سیٹھی نے دلیل دی کہ اگر کوئی مرد ان کے سامنے ’کسی ہوئی جینز پینٹ‘ پہن کر بیٹھا ہوگا تو وہ انہیں یہ نہیں کہیں گی کہ وہ انہیں ’گناہ‘ کی دعوت دے رہے ہیں۔ البتہ عورتیں ایسی باتیں نہیں کرتیں کیونکہ ان کا دماغ وہاں نہیں جاتا اور یہ کہ معاشرے نے انہیں اتنا حق ہی نہیں دیا کہ وہ ’مرد‘ کو کچھ کہہ سکیں۔ البتہ انہیں لگتا ہے وہ ہمیں بول سکتیں، وہ ہمارے سروِں پر داروغہ بن کر کیوں بیٹھے ہیں؟
میرا سیٹھی نے تسلیم کیا کہ یہ سچ ہے کہ ہم سب نے ایک دائرے میں رے کر زندگی گزارنی ہے اور یہ کہ انہیں ایسے دائروں کا علم ہے، کیونکہ وہ بھی اس معاشرے حصہ ہیں اور یہاں رہتی ہیں۔

اداکار میرا سیٹھی نے پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ان دنوں پاکستان میں خواتین پر ہونے والے جبر میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ “حال ہی میں ‘سیاست’ کی وجہ سے گھریلو تشدد کے خلاف ایک بل پارلیمنٹ میں پاس نہیں ہوا، حالانکہ اسے پاس ہونا چاہیے تھا۔”
اس دوران انہوں نے زور دیا کہ “ہمارا آئین خواتین کے حقوق کو برقرار رکھنے اور خواتین کو تشدد کے خلاف تحفظ دینے کے لیے اتنا مضبوط ہونا چاہیے کہ ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہو،”
واضح رہے اس سے قبل اداکارہ منشا پاشا کی جانب سے بھی لکس اسٹائل ایوارڈز کے بعد خواتین اداکاراؤں کے ملبوسات پر ہونے والی تنقید پر سخت ردعمل دیا تھا۔ انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ہر ایوارڈ شو کا اختتام خواتین اداکاراؤں کی تصویر کے نیچے منفی اور تنقید بھرے تبصرے کرنے پر ہوتا ہے، ان کے کرداروں پر سوال اٹھائے جاتے ہیں، کسی کے ملبوسات کی بنیاد پر ان کہ شخصیت کا اندازہ لگانا درست نہیں ہے، یہ ایک سطحی سوچ ہے۔
Story Courtesy: Independent Urdu
0 Comments