پی ڈی ایم کے جلسے سے قبل معروف ڈی جے بٹ گرفتار


0

پی ڈی ایم جلسے سے چند روز قبل ہی بروز بدھ کو لاہور پولیس نے معروف ساؤنڈ سسٹم کمپنی کے سربراہ ڈی جے بٹ کو ماڈل ٹاؤن لاہور سے حراست میں لے لیا۔

لاہور کے ماڈل ٹاون پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈجے بٹ کو پولیس کی جانب سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ایک ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈی جے بٹ اپنے دفتر میں پولیس اہلکاروں کے ساتھ غصے میں گفتگو کر رہے ہیں کہ پہلے ان کو وجہ بتائی جائے کہ انہوں کیوں گرفتار کیا جارہا ہے۔

پولیس کے مطابق ڈی جے بٹ کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرلی گئی ہے۔ جس میں پولیس نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈے جے بٹ کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کا سبب بن رہے ہیں۔ ایف آئی آر میں ڈی جے بٹ پر پولیس کے ساتھ مزاحمت کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق ڈی جے بٹ کے آفس سے ایک بنا لائسنس والی بندوق بھی برآمد ہوئی ہے۔

Image Source: Twitter

ڈی جے بٹ نے متعدد سیاسی و مذہبی جماعتوں کو ساؤنڈ سسٹم کی سہولیات مہیا کی ہیں اور اس بار 13 دسمبر کو لاہور میں متحدہ اپوزیشن کے ہونے والے جلسے میں ڈی جے بٹ نے ساؤنڈ سسٹم کا انتظام سنبھالنا تھا۔ یہ پہلی دفعہ نہیں کہ ڈی جے بٹ کو حکومت نے گرفتار کیا ہو۔ اس سے پہلے 2014 میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں بھی ایک مرتبہ انہیں تحریک انصاف کے جلسے کے ساونڈ سسٹم انتظامات سے روکنے کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔ جس پر موجودہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ایک ٹویٹ کے ذریعے حکومت پر شدید تنقید کی تھی۔ لیکن اس بار ان کی اپنی حکومت میں ہی انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر کے ذریعے عوام شدید غم و غصے کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کے بطور فنکار ڈی جے بٹ کو بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرنے کا بھرپور حق حاصل ہے۔ 2014 میں ڈی جے بٹ کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی جانب سے کی گئی ٹوئیٹ کو لوگ ری ٹوئیٹ کرکہ ڈی جے بٹ کی حالیہ گرفتاری کو موجودہ حکومت کی منافقت قرار دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اپوزیشن کے جلسوں میں کرسیاں اور ساونڈ سسٹم فراہم کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *