
اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے مقبول ترین آن لائن موبائل گیم پب جی پر عائد پابندی کو فوری طور پر ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ آن لائن گیم۔پب جی کھیلنے والوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں آن لائن موبائل گیم پب جی پر پابندی کے خلاف دائر درخواست کا فیصلہ سنایا گیا، جس میں عدالت کی جانب سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے آن لائن موبائل گیم پب جی پر پابندی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے، پب جی گیم کو فوری طور پر بحال کرنے کا حکم جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے کے مطابق آن لائن موبائل گیم پب جی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے مشروط طور پر بحال کیا گیا ہے، البتہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو پب جی گیم کے حوالے سے ایک ہفتے میں فیصلہ کرے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے کچھ عرصہ قبل آن لائن پب جی پر اس وقت پابندی لگائی گئی تھی جب ایک جانب ملک میں آن لائن گیم پب جی کھیلنے والے نوجوانوں کی خودکشیوں کے واقعات میں اضافہ ہوا تھا وہیں دوسری جانب بڑی تعداد میں شہریوں کی جانب سے پی ٹی اے حکام کو درخواستیں دی گئیں تھیں کہ اس گیم پر جلد از جلد ملک پابندی لگائی جائے، جس کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) کی جانب سے اس گیم پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
تاہم اس پابندی کے خلاف پب جی گیم کمپنی کی انتظامیہ کی جانب سے پابندی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں عدالت نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد گزشتہ سماعت میں فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، ساتھ ہی سماعت دوران عدالت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے وضاحت طلب کرنی تھی کہ پب جی گیم کس طرح خودکشی کا باعث بن رہا ہے، جس عدالت کو دیکھنا تھا کہ پابندی میں قانونی طریقہ کار کو بروئے کار لایا گیا تھا یا نہیں۔
اس فیصلے کے آتے ہی پاکستان بھر میں پب جی کھیلنے والوں میں خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی، کافی روز سے پابندی کے خلاف آواز بلند کرتے نوجوانوں نے سوشل میڈیا پر اس فیصلے کا ناصرف خیر مقدم کیا وہیں اس پر اپنی بے انتہاء خوشی کا بھی اظہار کررہے ہیں۔
یاد رہے کچھ ہی روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے یوٹیوب پر غیر اخلاقی مواد کی موجودگی پر یوٹیوب پر پابندی کا بھی عندیہ دیا ہے۔ جس کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر نوجوانوں کی جانب سے آواز بلند کی جارہی ہے۔
0 Comments