علامہ اقبال کا مشہور شعر ہے
چھوڑ دے تسبیح کو گِن گِن کے پڑھنا اقبال
اس سے کیا حساب کرنا جو بے حساب دیتا ہے

یوں تو عام طور پر ذکر واذکار کے لیے زیادہ تر لوگوں کی اکثریت تسبیح کا استعمال کرتی ہے لیکن بعض تسبیحاں انتہائی قیمتی اور ان کی قیمت کروڑوں روپے تک ہے۔
تسبیح کا ہمارے دین اسلام میں اہم مقام ہے کیونکہ مذہبی ذکر واذکار میں لوگوں کی اکثریت تسبیح کا استعمال کرتی ہے اور یہ دنیا بھر میں ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ جب بھی کوئی حجاز مقدس حج یا عمرے کی ادائیگی کے لیے جاتا ہے تو واپسی پر اپنے رشتے داروں اور دوستوں کے لیے تسبیح ضرور لاتا ہے۔
سعودی عرب میں تسبیح کی صنعت بہت قدیم ہے، اب اگرچہ ڈیجیٹل تسبیحاں بھی مارکیٹ میں متعارف ہو چکی ہیں لیکن دانوں والی قدیم تسبیح آج بھی سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہے۔ یہ تسبیحات عام بازاروں میں چند ریال سے لے کر آپ کی سوچ سے کہیں زیادہ مہنگی قیمت پر فروخت ہوتی ہیں۔
2 Crore Ki Tasbih
سعودی عرب کے مقامی اخبار سے گفتگو میں کئی برسوں سے اس کاروبار سے وابستہ حیدر الدھنین نے بتایا کہ تسبیح کے لیے جو سب سے قیمتی پتھر استعمال ہوتا ہے وہ الکھرمان کہلاتا ہے جس کو روس اور لیتھوانیا سے درآمد کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پتھر کو تراش کر حسب منشا خوبصورت دانے بنائے جاتے ہیں پھر انہیں مخصوص دھاگوں میں پرو کر تسبیح کی شکل دی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مھجے لگتا ہے کہ اللہ نے میری تو کجا من کجا قبول کرلی۔شیراز اپل
حیدر نے بتایا کہ الکھرمان پتھر بہت نایاب اور قیمتی ہوتا ہے اسی لیے اس پتھر سے تیار ہونے والی تسبیح بھی بہت مہنگی ہوتی ہے۔ اس کی قیمت 3 لاکھ ریال (پاکستانی تقریباً سوا 2 کروڑ روپے) تک ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ تسیبح کی تیاری کے متعدد مراحل ہوتے ہیں، یہ قدرتی و قیمتی پتھروں کے علاوہ مختلف اقسام کی لکڑیوں سے بھی تیار کی جاتی ہے۔ قدرتی موتی کے علاوہ مصنوعی دانوں سے بھی تسبیح تیار کی جاتی ہے۔
0 Comments