بھارت:مسلم طالبات کا حجاب اتارنے سے انکار،امتحانی مراکز سے نکال دیا گیا


0

بھارتی باحجاب مسلم خواتین ایک بار پھر مسلمان ہونے کے باعث تعصب کی زد میں ہیں، بھارت کی ریاست کرناٹک کے بعد اب بہار میں مسلم طالبات کا حجاب اتارنے سے انکار کے بعد کالج انتظامیہ نے طالبات کو امتحانی مراکز میں داخل ہونے سے روک دیا۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست بہار کے شہر مظفر پور میں متعدد مسلم طالبات کو حجاب اتارنے سے انکار پر انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کے لئے قائم امتحانی مرکز میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کالج انتظامیہ کی جانب سے مسلم طالبات کو پاکستان چلے جانے کے لئے بھی کہا گیا ہے۔

Image Source: File

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مظفر پور کے مہیلا کالج اور ایم ڈی ڈی ایم کالج کی مسلم طالبات کا کہنا ہے کہ جب وہ انٹرمیڈیٹ کے سینٹ اپ کا امتحان دینے کیلئے امتحانی مرکز گئیں تو وہاں موجود پروفیسر روی بھوشن نے انہیں حجاب اتار کر مرکز میں داخل ہونے کے لئے کہا۔طالبات کا کہنا تھا کہ ہمارے انکار کے بعد پروفیسر نے غدار قرار دیتے ہوئے پاکستان چلے جانے کے لئے کہا جب کہ پروفیسر کے امتیازی سلوک کے بعد مسلم طالبات نے کالج میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔طالبات کے مطابق واقعہ کی اطلاع ملتے ہی مقامی مٹھن پورہ تھانہ کی پولیس کالج پہنچ گئی تھی۔

البتہ اس معاملے پر کالج کی پرنسپل کا موقف بھی سامنے آگیا ہے ان کا کہناہے کہ کئی طالبات موبائل فون لے کر امتحانی مرکز پہنچیں، جو کہ قواعد کے خلاف ہے۔ طالبات کو صرف اپنے کانوں کو ظاہر کرنے کے لیے کہا گیا تھا تاکہ پروفیسر بلوٹوتھ ڈیوائسز کی جانچ کرسکے۔ پرنسپل کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر طالبات کو اس میں کوئی مسئلہ تھا تو وہ ایگزام کنٹرولر یا مجھے مطلع کرسکتی تھیں لیکن انہوں نے مقامی پولیس اسٹیشن کو فون کیا اور ہنگامہ کھڑا کردیا۔

یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت میں مسلم طالبات کو حجاب اتارنے پر دباؤ کا سامنا رہا ہو۔ یہ معاملہ بھارتی ریاست کرناٹک میں اس وقت شروع ہوا جب باحجاب طالبات پر کالجوں کے دروازے بند کردیئے گئے۔ان حالات میں ایک نڈر مسلم طالبہ حجاب پہن کر کالج میں داخل ہوئی تو بی جے پی کے اسٹوڈنٹس ونگ کے غنڈے اس پر ٹوٹ پڑے اور اسے ہراساں کرنے کی کوشش کی تاہم نہتی لڑکی مسکان خان نے انتہا پسندوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نعرہ تکبیر ‘اللہ اکبر‘ بلند کیا۔اس واقعہ کے بعد مسلمان خواتین نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کو حجاب کے ساتھ کلاس میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے۔اس تنازعے نے انڈیا میں بسنے والی مسلمان اقلیت میں خوف اور غصے کو بھی جنم دیا کیونکہ کرناٹک انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا گڑھ سمجھی جاتی ہے۔

مزید برآں، سپریم کورٹ کا دو رکنی بنچ بھی اس سلسلے میں دائر درخواستوں پر کسی قسم کا فیصلہ سنانے سے قاصر رہا ہے۔ عدالت عظمی نے 13 اکتوبر کو حجاب پر پابندی کے بارے میں ایک منقسم فیصلہ سناتے ہوئے یہ معاملہ لارجر بنچ کو ریفر کردیا ہے۔ اس فیصلےکے بعد بھارت کے مختلف شہروں میں احتجاج بھی کیا گیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *