
مون سون بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب اور اس کی تباہ کاریوں کی وجہ سے پورا ملک اس وقت مشکل گھڑی سے گزر رہا ہے۔ ان حالات میں جہاں لوگ دل کھول کر سیلاب متاثرین کی مدد کرنے میں پیش پیش پیں وہیں کچھ عناصر ایسے بھی ہیں جو ان کی امداد کے بہانے اپنے شیطانی منصوبوں کی تکمیل میں مصروف ہیں۔ اسی حوالے سے ایک افسوناک واقعہ سندھ کے شہر شہدادپور میں پیش آیا ہے، جہاں راشن دینے کے بہانےسیلاب زدہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی۔متاثرہ لڑکی اگونتی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسے نشہ آور چیز کھلا کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، ملزمان کی شناخت خالد اور دل شیر ماچھی کے نام سے ہوئی۔
واضح رہے کہ مختصر دورانیے کی ویڈیو میں گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ اسے راشن دینے کے بہانے ملزمان نے گاڑی میں بٹھایا اور پھر کوئی نشہ آور چیز دے کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ متاثرہ لڑکی نے ویڈیو میں زیادتی کرنے والے ملزمان میں سے دو کا نام بھی لیا گیا تھا۔

اس ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین نے ملزمان کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سیلاب متاثرین کو ایسے جرائم پیشہ عناصر سے بچانے کے لیے قرار واقعی اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم پولیس نے متاثرہ لڑکی کے بیان کی روشنی میں واقعے کا مقدمہ درج کیا اور کارروائی کرتے ہوئے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا جبکہ دوسرے کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ حراست میں لیا جانے والا شخص اسی علاقے کا رہائشی ہے۔
مزید پڑھیں: زکریا ایکسپریس میں ٹرین کے عملے کی مسافر خاتون سے اجتماعی زیادتی
پولیس حکام کے مطابق ملزمان نے لڑکی کو راشن اور کھانے کا لالچ دیا اور اپنے ساتھ ایک خالی مکان میں لے گئے تھے۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ لڑکی کا میڈیکل کروایا جائے گا جس کی رپورٹ کی روشنی میں مزید دفعات شامل کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ جبکہ وزیراعلی سندھ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا گیا کہ ملزم گل شیر ماچھی کو گرفتار کرکے متاثرہ لڑکی کا طبی معائنہ بھی کرلیا گیا ہے۔ معاملے پر قانون کے مطابق مزید کارروائی ہوگی۔ یہاں یہ امر توجہ طلب ہے کہ ایسی صورتحال میں کہ جب دور دور تک پانی کھڑا ہو،سر پر کھلا آسمان ہو،ان حالات میں اس طرح کے واقعات رونما ہونا سیلاب سے متاثرہ بے یار ومددگار خواتین کو مزید مسائل سے دو چار کرسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ 14 جون کے بعد سے ملک بھر میں سیلابی ریلوں اور اس سے ہونے والے نقصانات کے باعث مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 1191 ہوچکی ہے جبکہ ملک بھر میں 3641 افراد زخمی ہوئے ہیں۔سیلاب سے مرنے والوں میں 399 اور زخمیوں میں 553 بچے شامل ہیں۔این ڈی ایم سے کے مطابق سیلاب سے اب تک 11 لاکھ چھ ہزار سے زائد مکانات جزوی یا مکمل تباہ ہو چکے ہیں۔243 پل سیلابی ریلوں کی نذر ہو چکے ہیں جبکہ 5063 کلو میٹر سڑکیں تباہ ہوئی ہیں۔ این ڈی ایم اے کے مطابق ملک بھر میں سیلاب سے سات لاکھ 31 ہزار آٹھ سو سے زائد مویشی مارے گئے ہیں۔سڑکیں، پل اور مکانات سیلابی پانی میں بہہ چکے ہیں، ہزارکے قریب انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔لوگ بے گھر اور بے سروساماں اونچے مقامات اور کہیں کہیں انتظامیہ کے فراہم کردہ ٹینٹ میں بے یارومددگار بیٹھے ہیں۔
0 Comments