
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی طلبہ نہایت ہونہار ہیں اور یہ اپنے تخلیقی ذہنوں کی بدولت ہر فیلڈ میں کارکردگی دیکھانے میں ماہر ہیں، غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (جی آئی کے آئی) کے طالب علموں نے اس بات کو ثابت کردیا اور اپنے بنائے ہوئے ورچوئل سافٹ ویئر کے لیے برطانیہ کے طلبہ کے انجینئرنگ مقابلے “فارمولا اسٹوڈنٹ” میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔
یونیورسٹی کی جانب سے جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علموں نے برطانیہ میں ہونے والے ’فارمولا اسٹوڈنٹ“ انجینئرنگ مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کی فارمولا اسٹوڈنٹ یورپ کا انجینئرنگ کی تعلیم کاسب سے بڑا مقابلہ ہے جس کو انڈسٹری اور ہائی پروفائل انجینئرز کا تعاون حاصل ہوتا ہے۔ اس مقابلے کا مقصد انٹرپرائزنگ اور اختراعی نوجوان انجینئرز کو تیار کرنا اور مزید نوجوانوں کو انجینئرنگ میں کیریئر بنانے کی ترغیب دینا ہے۔

اس مقابلے میں غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ کی ٹیم نے 34 ممالک کے طلباء کو شکست دے کر اپنے بنائے ہوئے ورچوئل سافٹ ویئر کے لئے کنسپٹ کلاس ایل ٹی ایس جیتا۔ اس کامیابی پر فارمولا جی آئی کے آئی کے ٹیم لیڈر عاشر جنید نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی 24 رکنی سوسائٹی نے 2 ماہ کی قلیل مدت میں یہ سافٹ ویئر تیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو دنیا بھر میں مشہور کرنے پر فخر ہے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ہائر ایجوکیشن کامران بنگش نے غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے طلبہ کی اس شاندار کامیابی پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ صوبائی حکومت کو طلباء پر پاکستان کا پرچم بین الاقوامی سطح پر بلند کرنے پر فخر ہے۔

اس سے قبل بھی امریکا میں منعقدہ 2021 کے امریکن انسٹی ٹیوٹ آف ایروناٹکس اینڈ ایسٹوناؤٹکس (ڈیزائن ، بلڈ اور فلائی) کے مقابلے پاکستانی طلبہ نے دوسری پوزیشن حاصل کرلی۔ امریکن انسٹیٹیوٹ آف ایروناٹکس اینڈ آسٹروناٹکس میں منعقدہ ریموٹ کنٹرولڈ طیاروں کے سالانہ عالمی مقابلے میں ایم آئی ٹی، برکلے اور اسٹین فورڈ جیسی مضبوط ٹیموں سے مقابلہ ہوا۔
مزید پڑھیں: ینگ لیڈر ایوارڈ 2020 جیتنے والے پہلے پاکستانی اسپیس سائنسدان
اس مقابلے میں پاکستانی طلبہ کی ٹیم نے اپنی بہترین کارکردگی کی بدولت دوسری پوزیشن حاصل کی۔ امریکی سفارتخانے نے بھی پوزیشن لینے پر پاکستانی طلباء کو مبارکباد دی تھی۔
گزشتہ برس بھی غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ کے ہی ایک طالب علم محمد علیم نے عالمی وباء کے دوران مریضوں میں کوویڈ-19 کا پتہ لگانے کے لئے ایک پلان تیار کیا تھا جو وائرس کی تشخیص کے لئے 96 فیصد تک درست ثابت ہوا۔ محمد علیم نے وضاحت کی تھی یہ مریضوں میں وائرس کی تشخیص آرٹیفیشل انٹیلیجینس (اے آئی) کے ذریعہ ممکن ہوئی۔
بلاشبہ عالمی سطح پر پاکستانی نوجوانوں کی یہ قبل قدر کامیابیاں اس بات کی مظہر ہیں کہ مستقبل میں یہ تخلیقی و باصلاحیت نوجوان ملک کو در پیش مشکلات اور چیلنجز سے کامیابی سے نکال سکتے ہیں۔
0 Comments