
بدھ کو کراچی میں سی ویو کے ساحل پر 20 اور 21 سال کی عمر کے دو نوجوان تیز لہروں کی زد میں آکر سمندر میں ڈوب گئے، نوجوان عید کی چھٹیوں پت ساحل سمندر کی سیر پر آئے تھے، جبکہ دونوں آپس میں کزن تھے۔
متاثرین کے اہلخانہ کے مطابق پپری کے رہائشی دانیال اور سونو اپنے دوستوں کے ساتھ ساحل سمندر پر پکنک کے لیے کراچی کی ساحلی پٹی سی ویو آئے تھے۔ وہ ساحل پر نہا رہے تھے کہ اچانک ایک تیز لہر انہیں بہا کر سمندر میں لے گئی۔

اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور لڑکوں کو نکالنے کے لیے آپریشن شروع کر دیا۔ امدادی کارکن چھ گھنٹے کے آپریشن کے بعد سونو کی لاش نکالنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ دوسرے کی تلاش جاری ہے۔
مرنے والے نوجوانوں کے اہل خانہ نے جیو نیوز کو بتایا کہ اگر وہ جلد کارروائی کرتے تو لڑکوں کی جان بچائی جا سکتی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انتظامیہ کو واقعے کی اطلاع دی گئی تھی لیکن بروقت ریسکیو آپریشن شروع نہیں کیا گیا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو واقعے کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا لیکن انہوں نے بروقت ریسکیو آپریشن شروع نہیں کیا۔ جبکہ ان کے چچا اقبال نے بتایا کہ لڑکوں کی عمریں 20 اور 21 سال تھیں۔

ان کے دوستوں حمزہ اور نوید نے مبینہ طور پر بتایا کہ انہوں نے اپنے دوستوں کو بچانے کی پوری کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ محکمے نے ہمارے ڈوبنے والے دوستوں کو بچانے میں ہماری مدد نہیں کی۔
یہ بتاتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے کہ ایک چھوٹی سی پکنک نے ایک خاندان کے لئے خوشی کا دن زندگی بھر کے غم میں بدل دیا۔ ہماری دلی تعزیت اس خاندان کے ساتھ ہے۔ لواحقین کے لیے شاید زندگی اب کچھ بھی نہیں ہے لیکن اس المناک وقت میں ہماری دعائیں ان کے لیے اور ان کے ساتھ ہیں۔
مزید پڑھیں: سکھر کی نہر میں مگرمچھ نے 8 سالہ بچی کو زندہ نگل لیا
تفریحی مقامات پر جاتے وقت، ہر فرد کے لیے حفاظتی احتیاطی تدابیر اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لئے اقدامات اور سہولیات کا ہونا ایک لازمی عمل ہونا چاہئے، لیکن افسوس ہمارے ہاں سہولیات عدم فراہمی ایک بڑا مسئلہ ہے، جس کے باعث ہر کچھ عرصے بعد ہمیں اس طرح کے افسوسناک واقعات سننے کو ملتے ہیں۔
خیال رہے سال 2020 میں کراچی کے ایک علاقے سے پکنک منانے کیلئے کینجھر جھیل جانے والے 13 افراد کشتی ک سواری کے دوران کشتی پلٹ جانے سے ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے، مرنے والوں میں 10 خواتین اور 3 بچے شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق کشتی کے الٹنے کی وجہ گنجائش سے زیادہ افراد کو بیٹھانا تھا۔ مرنے والے تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ بعدازاں اس ہولناک واقعے کے نتیجے میں انتظامیہ کی جانب سے کینجھر جھیل میں کشتی رانی پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
0 Comments