کوئٹہ میں قوت سماعت و گویائی سے محروم ایسا درزی ‘جس کا کام بولتا ہے‘


0

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے 61 سالہ ہارون رزاق جو سننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم ہیں ، پیشے کے اعتبار سے درزی ہیں۔ انہوں نے کبھی بھی اپنی اس محرومی کو اپنی مجبوری نہیں بننے دیا، سن اور بول نہ سکنے کے باوجود وہ اپنے گاہکوں کی بات پوری طرح سمجھتے ہیں اور ان کی پسند کے مطابق کپڑے تیار کرکے دیتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ کہ ان کی دکان پر بیشتر کاریگر بھی سننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔

ماسٹر ہارون رزاق پیدائشی طور پر قوت سماعت سے محروم ہیں، انہوں نے 15 سال کی عمر میں درزی کا کام سیکھا اور اب وہ گزشتہ 50 سال سے کپڑوں کی سلائی کررہے ہیں۔ 1983ء میں جب انہوں نے اپنی دکان کھولی تو ایسے لوگوں کو اپنے پاس ملازمتیں دیں جو بہرے اور کم سنتے تھے۔

Image Soure: AN

عرب نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے ہوئے ہارون رزاق نے بتایا کہ ہمارے معاشرے میں جسمانی یا دیگر معذوری کے شکار افراد کی اکثریت اپنا گزارہ کرنے کے لیے بھیک مانگنا شروع کر دیتی ہے یا ان کے گھر والے انہیں بوجھ سمجھتے ہیں۔ان کی دکان پر اس وقت 19 کاریگر کام کررہے جن میں سے نصف ایسے ہیں جو سن نہیں سکتے۔

Image Soure: AN

ماسٹر رزاق اپنے کام میں ماہر ہیں اسی وجہ سے ان کے سینکڑوں گاہک ہیں۔ان میں سے ایک گاہک جن کا نام سہیل اختر ہے، وہ گزشتہ 30 سالوں سے اپنے کپڑے ان سے سلوارہے ہیں اور انہیں کبھی کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا، وہ اپنی بات کاغذ پر لکھ کر سمجھا دیتے ہیں اور رزاق اس کا تحریری جواب بھی دے دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماسٹر صاحب اور ان کے کاریگروں نے ہمیں کبھی شکایت کا کوئی موقع نہیں دیا، وہ ہمارے کپڑوں کی سلائی بہترین کرتے ہیں۔

ماسٹر رزاق کے ساتھ کام کرنیوالے ایک کاریگر اعجاز قادری جو کہ سماعت سے محروم ہیں، نے بتایا کہ وہ پچھلے آٹھ سالوں سے یہاں پر کام کررہے ہیں اور یہاں کا ماحول اور تنخواہ دوسری جگہوں سے بہتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے بہت سی درزی کی دکانوں پر کام کیا ہے جہاں ماسٹر اپنے کاریگروں کے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں لیکن ماسٹر ہارون اپنے کاریگروں کی مدد کرنے کیساتھ ان کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔

Image Soure: AN

اس کے علاوہ ، نوید نامی ایک کاریگر جس نے 10 سال پہلے ماسٹر رزاق سے یہ ہنر سیکھا تھا، ان کا کہنا ہے کہا کہ ماسٹر صاحب نے مجھے عزت کے ساتھ روزی کمانے کا موقع فراہم کیا۔ان کے مطابق انہیں ایک ایسا استاد مل گیا ہے جو ان جیسوں کو ناصرف روزگار کے مواقع فراہم کررہا ہے بلکہ ہر قدم پر ان کی حوصلہ افزائی بھی کرتا ہے۔ نوید نے عرب نیوز کو یہ بھی بتایا کہ وہ اپنی ٹیلرنگ کے ذریعے ماہ رمضان اور عید الفطر کے سیزن میں 45 ہزار روپے سے بھی زیادہ کمالیتا ہے۔

بلاشبہ ہمارے معاشرے میں ایسے افراد کی کمی نہیں جو ارادے ، عزم و حوصلے کے اتنے پکّے ہوتے ہیں کہ بڑی سے بڑی مصیبت، مشکل حالات یہاں تک کہ جسمانی معذوری کو بھی کوئی مجبوری نہیں سمجھتے۔ وہ اپنی قوت ِارادی اور محنت و لگن سے دوسروں کے لیے مثال بنتے ہیں۔ایسے ہی باہمت لوگوں میں ایک نام سکندر کا بھی ہے جن کے دونوں ہاتھ نہیں لیکن وہ پھر بھی رزق حلال کمانے کے لئے گزشتہ 8 سال سے کراچی کی ایک مصروف شاہراہ کے کنارے “سکندر بک اسٹال” پر کتابیں، اخبار، رسالے اور میگزین فروخت کرتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *