جہاں چاہ، وہاں راہ۔۔ افغان طالب علم ہمت کا نشان بن گیا


0

یوں تو پوری دنیا اس وقت کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی صورتحال میں ہے۔ یہاں تک کے اس وقت دنیا کے بیشتر ملکوں میں تعلیمی اور علمی درسگاہیں بھی پچھلے کئی عرصے سے بند ہیں۔ اس سلسلے میں تعلیمی سرگرمیاں کافی بری طرح سے متاثر ہورہی ہیں۔ البتہ تعلیم و شعور ایک ایسی چیز ہے جو بیان کرتا ہے کہ آیا وہ قوم کتنا اپنے مستقبل کو لیکر فکر مند ہے۔

افغانستان جو کہ پچھلی کئی دہائیوں سے جنگ کی صورتحال میں ہے۔ جہاں پر علم و تحقیق کی درسگاہیں بربادی کا منظر پیش کرتی ہیں۔ البتہ ہر معاشرے میں کچھ لوگ ہوتے ہیں جو اپنے ملکی حالات کو بہتر بنانے کے عزم کو ہمیشہ زندہ رکھتے ہیں۔ افغانستان میں بھی کئی ایسے لوگ ہیں جو اتنے خراب تر حالات کے باوجود اپنا علمی سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ایسی ہی ایک کہانی افغانستان کے شہر کھوسٹ کی ہے، جہاں جنگ کے باعث حالات پہلے ہی انتہائی خراب تھے اور ملک میں غربت کے باعث تعلیم حاصل کرنے کا رجحان بھی نہایت کم ہے البتہ کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر ملک میں لاک ڈاؤن کی صورتحال نے افغانستان میں بھی تعلیم سرگرمیوں کو بند کررکھا ہے۔ البتہ شبیر احمد نامی ایک افغان شہری جو شمالی افغانستان کے سب سے بڑے شہر کھوسٹ کا رہائشی ہے۔ یہ شہر پاکستان کے علاقے کورم ایجنسی اور وزیرستان سے کافی قریبی واقع ہے۔ جہاں شبیر احمد نے اپنے اسکول کے ساتھیوں کی مدد کے گرز سے اپنا یوٹیوب چینل بنایا تاکہ وہ اپنے ساتھیوں کی مدد کرسکے، ان ویڈیوز کے ذریعے لیکچرز دے سکے اور ان کی معطل شدہ پڑھائی کو دوبارہ شروع کرنے میں مدد فراہم کرسکے۔ البتہ یہ عمل آج کل کافی لوگ کررہے ہیں جبکہ شبیر احمد کے معاملے میں منفرد یہ تھا کہ اس نے اپنے موبائل کے کیمرے کو پکڑنے کے لئے جس ٹرائی پورڈ کا استعمال کیا تھا وہ لکڑیوں کی مدد سے ہاتھ سے بنایا گیا تھا۔ جس کی تصویر انٹرنیٹ پر کافی وائرل ہے اور لوگ اس کی ہمت اور جرت کو کافی سارا رہے ہیں ۔

اس پورے واقعے سے شبیر احمد کی نیک نیتی کا اندازہ بھی ہوتا ہے کہ وہ وسائل کی کمی کے باوجود زندگی میں اپنا مقصد بڑا سوچ چکا ہے۔ جس کے لئے وہ کاوشیں بھی کررہا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *