
ظلم، بربریت اور فرعونیت کی ہولناک داستان، بااثر خاندان کے بچوں کا غریب ملازمین کے بچوں پر گھر کے بڑوں کی موجودگی میں بدترین تشدد، بچے رحم مانگتے رہے، بڑے بزرگ تماشائی بنے رہے، انسانیت سوز واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ۔
سماجی رابطے کی ویب ٹوئیٹر پر وائرل ویڈیو کے کیپشن کے مطابق بااثر چوہدری خاندان سے تعلق رکھنے والے بچے اپنے نوکر کے بچوں کو مار رہے ہیں،” ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ افسوسناک واقعہ خاندان کے بڑے افراد کے سامنے پیش آیا ہے، جو بچوں کو گالیاں دیتے رہے اور 2 کم عمر بچے انہیں ہولناک تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔

ویڈیو میں واضح دیکھا جاسکتا ہے، ایک کم عمر لڑکا فرش پر بیٹھے نوکروں کے بچوں کو پہلے لاتوں سے مارتے ہیں۔ اس کے بعد وہ متاثرین کو تھپڑوں سے مارتا ہے اور اس کے پاس پڑے جوتے سے تشدد کا نشانہ بناتا ہے۔ بعد میں، وہ دوسرے بندے کو مارنے کے لیے آگے بڑھتا ہے، تو اس کے بعد ایک اور نوجوان بھی اس کے ساتھ آتا ہے اور متاثرہ بچوں کو تھپڑ اور گھونسوں سے مارتا ہے۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر پوسٹ ہونے کے بعد اس ویڈیو کو بہت سے لوگوں نے دیکھا۔ ویڈیو پوسٹ ہوتے ہی پنجاب پولیس کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ نے ٹویٹ کا جواب دیا اور گرفتار دو افراد کی تصویر شیئر کی۔
پنجاب پولیس کے جاری میں آگاہ کیا گیا کہ، گوجرانوالہ پولیس نے بچوں سے زیادتی کا مقدمہ درج کر کے واقعے میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ دیگر ملزمان معزز عدالت سے عبوری ضمانت پر ہیں۔ انسپکٹر جنرل پنجاب بچوں پر تشدد اور ہراساں کرنے کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی رکھتے ہیں۔
اگرچہ کوئی سرکاری اعداد و شمار نہیں ہیں، لیکن ایک اندازے کے مطابق پاکستان بھر میں 250,000 سے زیادہ بچے گھریلو ملازمین کے طور پر گھروں میں کام کرتے ہیں۔ روز مرہ کے کام کاج گھروں میں ملازمین کا رکھنا معمول ہے، لیکن جہاں ملازمین پورے دن کے لئے درکار ہوتے ہیں تو عام طور پر صرف بچوں کو ملازمت دی جاتی ہے کیونکہ وہ ناصرف کم پیسوں میں میسر ہو جاتے ہیں بلکہ ان سے’نمٹنا آسان’ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد:ظالم خاندان نے 12 سالہ نوکرانی کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا
اگرچے گھریلو مزدور کے طور پر کام کرنے والے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کی اطلاع کم ہے۔ جہاں غربت خاندانوں کو اپنے بچوں کو کام پر بھیجنے پر مجبور کرتی ہے، وہیں بچوں کو اکثر سندھ اور پنجاب کے دیہی علاقوں سے اسمگل کر کے شہروں میں کام کرنے کے لیے لایا جاتا ہے، اور افسوس پھر ان پر نظر رکھنے والا کوئی نہیں ہوتا ہے اور وہ پھر وہ گھروں میں تشدد کا شکار بھی ہوتے ہیں۔
ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ سال راولپنڈی میں 8 سالہ زہراء شاہ کے ساتھ پیش آیا تھا جہاں اس کے مالکان نے اس پر انتہائی بے رحمی سے اتنا تشدد کیا کہ وہ بری حالت میں اسپتال منتقل کی گئی اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اس دنیا سے چل بسی۔ اس کا قصور بس یہ تھا کہ اس نے پنجرے کی صفائی کے دوران اپنے مالکان کے قیمتی طوطے اڑا دیئے تھے۔
0 Comments