
شئر قائد جسے روشنیوں کا شہر کہا جاتا ہے پچھلے کچھ عرصے سے ناقص نظام صفائی کی وجہ سے کچرے میں دھنساتا چلا جارہا ہے ، جا بجا گندگی اور کچرے کے ڈھیر نے جہاں شہر کی خوبصورتی کو ماند کردیا ہے وہیں متعلقہ ادارے کی ناقص کارکردگی پرکئی سوالیہ نشان بھی اٹھائے ہیں۔
گزشتہ کچھ سالوں میں گندگی کا یہ انبار اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اب اس شہر کا کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں کچرے کا ڈھیر نہ ہو۔ یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ ٹنوں کے حساب سے اس کچرا کو کون اٹھائے گا؟ اور کیا کبھی اس شہر کی صفائی ممکن ہوسکے گی؟ ان سوالوں کا حل کراچی میں رہنے والے ایک نوجوان پروفیسر نے نکال لیا ہے۔

نوجوان پروفیسر محمد عمیر نے شہر میں کچرا اٹھانے اور صفائی کے لئے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کی مدد سے کچرے کی مانیٹرنگ اور ٹریکنگ کا ایسا منفرد سسٹم بنایا ہے جس سے شہر قائد میں کچرے کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ یہ سسٹم سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے کام کرے گا اور بروقت کراچی کی میونسپل انتظامیہ کو یہ بتائے گا کہ شہر کے کن کن علاقوں کی کچرہ کنڈی میں کچرا موجود ہے؟ کس جگہ سے کچرا اٹھالیا گیا ہے اور کہاں ابھی بھی موجود ہے؟ اور جن علاقوں میں کچرے نہیں اٹھایا جائے گا وہاں اس منفرد سسٹم کے تحت متعلقہ آفیسر کو ایس ایم ایس کے ذریعہ بروقت مطلع کر دیاجائے گا تاکہ صفائی ستھرائی ہوسکے۔

بلاشبہ یہ جدید سسٹم کراچی جیسے بڑے شہر کی صفائی میں معاونت فراہم کرنے کے ساتھ سے میونسپل کارپوریشن کے افسران کے لئے آسانیاں پیدا کرے گا بلکہ شہر قائد میں صفائی ستھرائی کا یہ جدید ٹیکنولوجی پر ترتیب کردہ نظام بروقت شہر کی صفائی کو یقینی بھی بناسکے گا۔
پروفیسر محمد عمیر کے مطابق شہر بھر سے کچرے ایک جگہ اکٹھا کرنے کے علاوہ انتظامیہ اس کچرے کی ری سائیکلنگ اور اس سے بجلی پیدا کرنے کے کام بھی لیا جاسکے گی ہے۔

خیال رہے کہ کراچی میں کچرےکے ڈھیر اور مکھیوں کی یلغار کا عالمی میڈیا میں کافی چرچا رہا ہے، صفائی کا سنگین مسئلہ بدانتظامی کا نتیجہ، کچرے کو تلف کرنیکا مربوط مرکزی نظام موجود نہیں، شہر قائد کے کچرے کا عالمی میڈیا میں چرچا جاری ہے برطانوی نشریاتی ادارے نے بھی کراچی میں کچرے ڈھیر اور مکھیوں کی یلغار پر رپورٹ بھی شائع کی۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق کراچی کی آبادی دو کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ شہر سے روزانہ 15 ہزار ٹن کچرا نکلتا ہے تاہم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہر روز صرف 10 سے 12 ہزار ٹن کچرا ٹھکانے لگایا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق کراچی میں صفائی کا سنگین مسئلہ بدانتظامی کا نتیجہ ہے، شہر میں پیدا ہونے والے کچرے کو تلف کرنے کا کوئی مربوط مرکزی نظام موجود نہیں ہے، شہر بھر سے نکلنے والے فضلے میں سے کچھ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ جبکہ بقیہ ڈی ایم سیز، کنٹونمنٹ بورڈز اور دیگر شہری ادارے ٹھکانے لگاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کامسیٹس یونیورسٹی کا مچھروں کے ذریعے ویکسین لگوانے کا منصوبہ
تاہم اس نظام میں بہتری اور شہر بھر کے کچرے کی مانیٹرنگ اور ٹریکنگ کے لئے پروفیسر محمد عمیر کا آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کے تحت کام کرنیوالا یہ منفرد نظام بھرپور معاونت فراہم کرسکتا ہےاور ڈیڑھ کڑوڑ آبادی پر محیط اس شہر کی صفائی ستھرائی کا مسئلہ جلد دور ہوسکتاہے۔
Courtesy:The Times of Karachi
0 Comments