لاہور ہائی کورٹ نے علی ظفر کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ سننے کا حکم دیدیا


0

لاہور ہائی کورٹ نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے دائر درخواست کو منظور کرلیا ہے۔ اس منظوری کے نتیجے میں میشا شفیع کی جانب سے علی ظفر کے خلاف دائر کیے جانے والے ہتک عزت کے مقدمے پر سیشن کورٹ کا حکم امتناعی ختم ہوگیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے فیصلہ سنانے کے بعد میشا شفیع بہت خوش نظر آئیں اور انہوں نے اپنی خوشی کا اظہار ٹوئٹر پر کیا۔

واضح رہے کہ میشا شفیع نے الزام عائد کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔ جس کے بعد علی ظفر نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے میشا شفیع کے خلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا تھا۔ بعدازاں ، میشا شفیع نے بھی علی ظفر کے خلاف اسی عدالت میں دو ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا تھا۔

Image Source: Instagram

آٹھارہ اپریل 2018 کو میشا شفیع نے اپنی ایک ٹوئٹ میں گلوکار و اداکار علی ظفر پر انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔ یہ پوسٹ اس وقت کی گئی جب دنیا بھر میں ‘می ٹو’ کی مہم اپنے عروج پر تھی جس کے تحت خواتین خود کو مبینہ طور پر جنسی ہراساں کرنے والے افراد کے خلاف آواز اٹھا رہی تھیں۔ تاہم اس بارے میں علی ظفر نے ایک نجی نیوز چینل پر کہا کہ میشا شفیع جھوٹی ہے اور اس نے شہرت حاصل کرنے اور کینیڈین امیگریشن کے لیے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے حوالے سے یہ سب کچھ کیا ہے۔ علی ظفر کا کہنا تھا کہ میشا “دوسری ملالہ یوسف زئی” بننا چاہتی ہیں۔

Image Source: Instagram

اس طرح کے تبصروں کے فوراً بعد ہی اور میشا نے اپنا بیان بھی تفصیل سے جاری کردیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پہلی اور خاموشی توڑنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ میں تیار ہوں اور میں نے لوگوں سے بات کرنا اور اپنا تجربہ بتانا شروع کر دیا ہے۔ میرے لئے زیادہ خاموش رہنا مشکل ہورہاہے کیونکہ میں ایسی بہادر لڑکیوں اور خواتین کو بولتے ہوئے دیکھ رہی ہوں جو کوئی مشہور شخصیات نہیں ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ یہ میرے لیے ایک طرح سے مشکل ہوسکتا ہے، لیکن یہ سب کے لیے مشکل ہے۔ میں اس کے بارے میں جتنا زیادہ سوچتی ہوں، اتنا ہی مجھے احساس ہوتا ہے کہ اگر میں نہیں بولوں گی تو کچھ نہیں بدلے گا۔

Image Source: Dawn

تاہم حالیہ دنوں میں اس کیس کی پیروی کے دوران گلوکارہ نے واضح کیا تھا کہ مذکورہ جگہ پر ہراسانی کے واقعے کو انہوں نے خود بھی نہیں دیکھا، البتہ انہوں نے وہاں ہراسانی کو محسوس کیا۔ دوران جرح میشا شفیع نے بتایا تھا کہ علی ظفر اس سے قبل متعدد بار ان کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرچکے تھے اور وہ ان کے ہاتھوں ہراساں ہوچکی تھیں۔ گلوکارہ نے جرح کے دوران بتایا تھا کہ وہ علی ظفر کے ’چھونے‘سے بیزار ہوتی تھیں، وہ مذکورہ عمل کو اچھا نہیں سمجھتی تھیں۔جلد ہی میشا شفیع کو حکم امتناعی کے ساتھ ان کے حق میں فیصلہ مل گیا۔ علی ظفر نے کہا کہ میشا کے مقدمے کو اس وقت تک روکنا چاہیے تھا جب تک ان کی جانب سے دائر کردہ ہتک عزت کے علیحدہ کیس کا فیصلہ نہیں ہوجاتا۔

لاہور ہائی کورٹ نے ایک سول نظرثانی چیلنج کو قبول کرتے ہوئے اس حکم کو کالعدم قرار دے دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں مقدموں کی کارروائی کی وجہ کافی مختلف ہے اور علی ظفر کے خلاف ٹرائل آگے بڑھ سکتا ہے۔ میشا شفیع کی قانونی ٹیم کو علی ظفر کے خلاف کیس کی پیروی کی اجازت دے دی گئی ہے جس کے بعد میشا شفیع نے ٹوئٹر پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے پوسٹ شیئر کی ہے۔

اس پوسٹ میں وہ لکھتی ہیں کہ “یہ 4 سال میرے اور میرے ساتھ کھڑے سبھی لوگوں کے لیے ناقابل یقین حد تک مشکل رہے ہیں۔ہمیں ایک کیس کو آگے بڑھنے میں 4 سال لگ گئے جب کہ متعدد کیسز تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہے تھے۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر علی ظفر کے خلاف مہم چلانے پر میشا شفیع کے وارنٹ گرفتاری جاری

میشا شفیع لکھتی ہیں کہ یہ منصافانہ عمل نہیں ہے ! لیکن اس دوران میرا خاندان، میری قانونی ٹیم میرے ساتھ رہی۔” انہوں نے مزید لکھا کہ “لیجنڈری حنا جیلانی کا بہت شکریہ جو کہ انتہائی مشکل وقت میں میری رہنمائی کرتی رہیں، مور پاور ٹو آل آف آس ! لیناغنی کا بھی خصوصی شکریہ جو میرے ساتھ فرنٹ لائن میں کھڑی رہیں۔”


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *