
پولیس حکام نے جمعرات کو کوئٹہ میں کاروائی کے دوران دو بہنوں کی برہنہ فلم بندی، ریپ اور بلیک میل کرنے کے الزام میں دو ملزمان کو گرفتاری کرلیا گیا۔ دونوں متاثرہ بچیوں کی والدہ کی شکایت پر قائد آباد تھانے میں مقدمے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق 2 دسمبر کو درج ایف آئی آر کے متن کے۔مطابق، متاثرہ لڑکیوں کی والدہ نے موقف اپنایا کہ دونوں ملزمان، جو آپس میں بھائی ہیں، دو سال سے ان کی 19 اور 16 سال کی دو بیٹیوں کو مختلف طریقوں سے بلیک میل کر رہے تھے۔

ایف آئی آر نے اس کے حوالے سے بتایا کہ “وہ [ان کی] عریاں ویڈیوز اور تصاویر ریکارڈ کرنے اور انہیں دھمکیاں دینے کے بعد انہیں جسم فروشی پر مجبور کر رہے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا گیا کہ ایف آئی آر کے اندراج سے چار پانچ روز قبل ملزمان کی جانب سے ان کی بیٹی کو بلیک میل کیا گیا تھا۔ انہوں نے انہیں اغوا کیا اور عریاں ویڈیوز اور تصاویر بنائیں بعدازاں انہیں سوشل میڈیا پر پھیلا دیا۔
شکایت میں مزید کہا گیا کہ فوٹیج میں لڑکیوں پر تشدد بھی کیا جا رہا ہے۔ والدہ نے کہا کہ انہوں نے یو ایس بی پر ثبوت حاصل کیے ہیں۔ لہذا انہوں نے ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کی استدعا کی ہے۔

چنانچہ کاروائی کا آغاز کیا گیا اور مبینہ طور پر ایک مشتبہ شخص کو 2 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے قبضے سے لڑکیوں کی بہت سی نامناسب ویڈیوز برآمد ہوئیں۔ ملزم کا لیپ ٹاپ، مختلف موبائل اور دیگر آلات تحویل میں لے لئے گئے ہیں۔
قائد آباد پولیس اسٹیشن کے (ایس ایچ او) اعجاز احمد نے ایک مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ، “ملزم نوجوان لڑکیوں کو نوکریوں کے حوالے سے جھانسہ دیتا تھا اور پھر ان کی فحش ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کیا کرتا تھا۔”
ایس ایچ او اعجاز احمد نے مزید کہا کہ ملزم کو کوئٹہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں اسے سات روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ملزم کے بھائی کو بھی جمعرات کو گرفتار کیا گیا تھا اور اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی تھی۔ گینگ کے باقی ارکان کی گرفتاری کے لئے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔

اس موقع پر جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کوئٹہ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس سید فدا حسن شاہ نے اس پیشرفت کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ ضبط شدہ مواد کو تکنیکی تجزیہ کے لیے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو بھیج دیا گیا ہے اور نتائج کی بنیاد پر مزید کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: حیدرآباد میں خاتون کی نامناسب ویڈیو بناکر بلیک میل کرنے والا شخص گرفتار
ڈی آئی جی سید فدا حسین نے مزید کہا کہ “میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری پوری کوشش ہوگی کہ اسے ایک مثال بنایا جائے تاکہ مستقبل میں کوئی ہماری لڑکیوں کے ساتھ ایسی ناانصافی کرنے کے بارے میں سوچنے کی جرات بھی نہ کرے۔” انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کردیا کیونکہ کیس ابھی زیر تفتیش ہے۔
واضح رہے رواں سال ایف آئی اے نے انٹرنیشنل چائلڈ پورن گرافی کے مبینہ کاروبار سے منسلک ملزم احتشام صدیق کو متاثرہ بچے کی شکایت پر لاہور کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی سے گرفتار کیا تھا۔ ملزم کے قبضے سے سینکڑوں کی تعداد میں بچوں کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز کلپ برآمد کرلیے۔ حکام کے مطابق ملزم سوشل میڈیا اور انٹرٹینمنٹ کی آڑمیں بچوں کے ساتھ مختلف ویڈیوز گیمز سمیت دوستی کر کے ان کے ساتھ غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث تھا اور بچوں کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز بنا کر ان کو بلیک میل بھی کرتا تھا
0 Comments