کویت میں موذن کی ‘شارٹس‘ پہن کر اذان


0

حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں مسجد کے امام کو شارٹس پہن کر اذان دیتے دیکھایا گیا ہے۔

یہ واقعہ کویت میں وزارت اوقاف کی ایک مسجد میں پیش آیا۔ سوشل میڈیا پر اس واقعے کی ویڈیو بہت تیزی سے وائرل ہوئی جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تبصروں اور تجزیوں کی آن لائن بحث چھڑ گئی تھی اور یہ خبریں بھی تھیں کہ موذن کو ’شارٹس‘ میں اذان دینے کے الزام میں معطل کر کے ان کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

تاہم ، مذہبی اتھارٹی کے ذرائع نے دی نیشنل کو بتایا کہ ویڈیو میں اذان دینے والا موذن کویت سٹی کے علاقے الرحاب میں مسجد عبداللہ بن جعفر میں گزشتہ 30 سال سے امام ہیں اور کمیونٹی کے ایک ممتاز رکن بھی ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ اذان دینے سے قبل وہ مسجد کی لائبریری کی صفائی کر رہے تھے۔

اس واقعے پر یہ خبریں بھی زیر گردش تھیں کہ موذن کو گرفتار کر لیا گیا ہے لیکن حکام کا کہنا ہے کہ یہ سچ نہیں ہے۔

Image Source: Screengrab

کویتی نیوز ایجنسیوں نے اطلاع دی ہے کہ کویتی مبلغین ، آئمہ کی یونین کے مطابق امام نے گزشتہ 30 سالوں میں کبھی کوئی غلطی یا خلاف ورزی نہیں کی ہے چنانچہ وزارت اوقاف نےاس واقعے پر امام سے انکوائری کے بعد انہیں انتباہ کرکے شفاف قرار دیدیا اور معاملہ کو بند کردیا ہے۔ اگرچہ یہ ویڈیو پوسٹ کرنے والے صارف کے بارے میں کوئی اطلاعات نہیں۔

واضح رہےکہ مسجد کے علاقے میں رہنے والے متعدد ٹوئٹرصارفین نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی تھی۔ایک صارف نے لکھا تھا کہ مسجد کی صفائی اور اسٹور روم میں سامان ترتیب دے رہے تھے جس کے لیے انہوں نے مختصر لباس پہن رکھا تھا۔ پھر انہوں نے اسی حالت میں اذان بھی دے ڈالی۔ ایک اور ٹوئٹر صارف نے تصدیق کی کہ موذن مسجد کے اسٹور روم کی صفائی کر رہے تھے اور اذان کے وقت اسی حالت میں مسجد میں داخل ہو گئے۔

مزید پڑھیں : ادائیگی نماز نے باپ بیٹے کی جان بچالی

خیال رہے کہ کوویڈ-19 کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے کویت کی حکومت نے تمام مساجد پر نماز کی باجماعت ادائیگی پر عارضی طور پر روکی ہوئی ہے اور اب اکتوبر میں مساجد میں باجماعت نمازیں شروع ہوجائیں گی۔

اس حوالے سے گزشتہ سال ایک کویتی موذن کی مختلف اذان نے بھی لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی تھی؟ اذان میں موذن نے مسلمانوں کو مسجد آنے کے بجائے گھر میں نماز پڑھنے کی ترغیب دی، موذن نے اذان دیتے ہوئے “حی علی صلوۃ ” کہنے کے بجائے (نماز کے لیے آؤ) ، “صلوۃ فی بیوتیکم”(اپنے گھروں میں نماز پڑھو) کہا تھا۔ اس اذان کی ویڈیو نے بھی انٹرنیٹ پر تہلکہ مچا دیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور کے خطیب حالت سجود میں خالقِ حقیقی سے جاملے

علاوہ ازیں ، رواں سال جرمنی اور نیدرلینڈ کی تقریباً 100 مساجد نے لاؤڈ اسپیکر پر اذان دی تھی۔ دراصل یہ اقدام عالمی وبا کورونا وائرس میں مسلمانوں سے سپورٹ کے طور پر کیا گیا تھا۔

Story Courtesy: The National


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *