
چودہ اگست وہ عظیم دن ہے جب دنیا کے نقشے پر معجزہ ہوا اور پاکستان وجود میں آیا۔ ہر پاکستانی کے دل میں اپنے وطن کے لئے بے تحاشا محبت ہے کیونکہ وطن سے محبت انسان کے خمیر میں رکھ دی گئی ہے۔اس لئے یوم آزادی کے موقع پر ہر پاکستانی ارض پاک سے محبت کا ثبوت اپنے انداز سے دیتا ہے، خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کے رہائشی حاجی شاکر اللہ آفریدی نے کچھ انوکھا کر دیکھنا کا سوچا اور پہاڑ پر قومی پرچم بنا ڈالا۔
یہ قومی پرچم ایک لاکھ 50 ہزار مربع فٹ سے زائد پہاڑی احاطے پر پینٹ کیا گیا ہے۔ یہ پرچم پینٹ کروانے والے شاکر اللہ آفریدی ٹرانسپورٹ کے شعبے سے وابستہ ہیں اور علاقے میں سماجی کارکن کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے ہیں۔

انہوں نے خبر رساں ادارے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 2011 سے ’زڑگے پاکستان‘ یعنی ’دل دل پاکستان‘ کے عنوان سے وہ آزادی کے دن کو جوش اور جذبے سے مناتے ہیں، جس میں کبھی وہ کپڑے سے بنا قومی پرچم تیار کرکے پاک افغان شاہراہ پر واک کرتے ہیں تو کبھی آتش بازی کا پروگرام ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال جشن آزادی پر انہوں نے ایک لاکھ 27 ہزار مربع فٹ کپڑے سے قومی پرچم تیار کیا تھا جس پر نو لاکھ روپے خرچہ آیا، پھر انہوں نے تین ہزار پاؤنڈ وزنی آزادی کیک تیار کیا، جس پر ساڑھے چار لاکھ روپے خرچہ آیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یوم آزادی پر پروگرام کے لیے کوئی پلاننگ نہیں ہوتی، بس جو دل میں آتا ہے، وہ ملک کے لیے کرتے ہیں، اس مرتبہ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔

حاجی شاکراللہ کے مطابق میں نے ارادہ کیا کہ اس یوم آزادی پر پہاڑ پر دو لاکھ پانچ ہزار مربع فٹ قومی پرچم پینٹ کیا جائے لیکن جگہ کم ہونے کے باعث ایک لاکھ 57 ہزار مربع فٹ قومی پرچم پہاڑ پر پینٹ کیا گیا ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کی تیاری میں دو ٹن چونا، چار بیرل سبز رنگ، 30 ہزار لیٹر سے زائد پانی استعمال کرکے ضلع خیبر میں نیکی خیل کے پہاڑ پر یہ قومی پرچم پینٹ کیا گیا ہے جس کی تیاری میں 13 دن لگے اور دو انجینیئروں، چھ پینٹروں سمیت تین درجن سے زائد لوگوں نے مل کر یہ کام مکمل کیا۔

انہوں نے بتایا کہ جب جھنڈا بنانے کا خیال آیا اور کام شروع کیا تو جیب میں صرف دس ہزار روپے تھے۔ اس کے بعد ٹرانسپورٹرز، ٹھیکیداروں اور ان کے دیگر دوستوں نے ان کے ساتھ مالی تعاون کیا جب کہ انہوں نے خود بھی ڈیڑھ لاکھ روپے جیب سے خرچ کرکے اس جھنڈے کی تیاری میں اپنا حصہ ڈالا۔ مزید بتایا کہ پہاڑ پر پرچم پینٹ کرنا بہت بڑا چیلنج تھا، جسے قبول کرتے ہوئے انہوں نے اس پر کام شروع کیا اور مقامی لوگوں نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ پہاڑ پر چڑھنا مشکل ہوتا ہے ایسے میں چونا، رنگ، پانی اور دیگر سامان ساتھ لے کر جانا ویسے بھی بہت مشکل ہوجاتا ہے لیکن ملک سے پیار اور محبت ایسی ہے کہ وہ اس کام کے لیے ہر قسم کی تھکاوٹ بھول گئے۔

انہوں نے بتایا کہ قبائلی عوام امن پسند ہیں لیکن بدقستمی سے انہیں دنیا میں غلط انداز سے پیش کیا گیا ہے۔ قومی پرچم بنا کر میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی آزادی میں ہمارے آباواجداد کا بھی حصہ ہے اور یہی ہمارا ملک ہے، یہی ہماری پہچان ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ جس کے دل میں اپنے ملک کے لیے محبت نہ ہو،اس میں ایمان بھی نہیں ہوتا۔
انہوں نے پنجاب، سندھ اور بلوچستان سمیت خیبر پختونخوا کے عوام کو ضلع خیبر کا دورہ کرنے کی دعوت دی اور کہا کہ وہ یہاں آئیں تاکہ انہیں پتہ لگے کہ قبائلی عوام کتنے امن پسند اور پاکستان سے محبت کرنے والے ہیں۔
خیال رہے کہ پچھلے سال لنڈی کوتل میں جشن آزادی پر شاکر اللہ آفریدی کی زیر انتظام تقریب میں وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے تین ہزار پونڈ وزنی پاکستان کا سب بڑا کیک کاٹا تھا۔ اس کیک کی لمبائی 60 فٹ اور چوڑائی 15 فٹ تھی، کیک پر پانچ لاکھ ستر ہزار روپے لاگت آئی، کیک میں 1200انڈوں کا استعمال کیا گیا۔ اس موقع پر پیر نور الحق قادری نے تین ہزار پونڈ وزنی کیک تیار کرنے پر شاکر اللہ اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا۔
Story Courtesy: Independent Urdu
0 Comments