
ہمارے معاشرے میں حوا کی بیٹیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کوئی نئی بات نہیں، کہیں اسے رسم و رواج کی بھینڈ چڑھا دیا جاتا ہے، تو کہیں طاقت کے زور پر اس پر اپنی حاکمیت قائم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، تو کہیں اسے افسوس کے ساتھ خوف کی زنجیروں جکڑ دیا جاتا ہے، جہاں سے آزادی محض ایک خواب تصور ہوتی رہی ہے۔ ایسا ہی ایک ظلم کی داستاں مظفر گڑھ قائم، جہاں بھائی کے جرم کی سزا 2 کم سن بہنوں کو دے دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ صوبہ پنجاب کے شہر مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور کے علاقے موضع لنگراہ میں پیش آیا، جہاں دو روز قبل پنچایت نے اپنے ایک فیصلے کے تحت 2 کم سن بچیوں کو ونی کردیا۔ متاثرہ بچیوں کے عمریں 8 اور 10 کے قریب بتائی جاتیں ہیں۔

اس موقع پولیس کا کہنا تھا کہ واقعہ کچھ یوں شروع ہوا کہ متاثرہ بچیوں کے بھائی فیاض کا مبینہ طور پر علاقے کی ایک خاتون کے ساتھ تعلقات تھے، جو کچھ عرصے بعد کھل کر سامنے آگئے تھے، چنانچہ اس معاملے کو لیکر پنچائیت طلب کی گئی۔
پنچائیت نے معاملہ سننے کے بعد اپنے فیصلے میں فیاض کا نکاح اس ہی خاتون سے کروا دیا جبکہ پنچائیت کے ہی حکم پر فیاض کی دو کم سن بہنوں کا نکاح خاتون کے بھائیوں سے کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق پنچائیت کے حکم پر 9 مئی کو دونوں کم سن بچیوں کی رخصتی طے تھی۔
لہذا جوں ہی پولیس کو معاملے اطلاعات ملی، پولیس نے دونوں سگی بہنوں سے نکاح کرنے والے دونوں بھائیوں، پنچائیت کے سرپنج اور نکاح خواں سمیت 8 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ اس موقع پر پولیس نے سرپنج سمیت دو ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے پولیس کی جانب سے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

یہاں یہ بات انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتی ہے کہ آج ہم اکیسویں صدی میں زندگی بسر کر رہے ہیں، ایک جانب دیگر دنیا ہے جو جدیدیت کی بلندیوں کو چھو رہی ہے، روز ترقی کے نئے کارنامے رقم کر رہی ہے، اور ایک جانب ہم ہیں، صدیوں پرانے فرسودہ اور جاہلانہ رسم و رواج سے باہر آنے میں ناکام دیکھائی دیتے ہیں۔ اگرچہ کسی کی طرف سے کوئی غلطی کی گئی ہے، تو اسے سزا دینا قانون اور ریاست کا کام ہے، یہ حق کس نے دیا کہ کوئی بھی گروہ اپنی خود ساختہ عدالت قائم کرلے اور اپنی مرضی کے فیصلے دینا شروع کر دے۔ غلطی فیاض نے کی تو سزا کا حق دار فیاض تھا ، یہاں اس کی کمسن بہنوں کا کیا قصور تھا؟ جو انہیں اس درندگی کی بھنٹ پڑھانے کی کوشش کی گئی۔
حکومت کو چاہنے کہ پورے ملک ایک ساتھ اس طرح کی پنچائیت نما عدالتوں کے خلاف کارروائی کرے اور انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکے تاکہ آئندہ کبھی کسی مظلوم کے ساتھ ایسی ناانصافی نہ ہوسکے۔ مسائل کے حل کے لئے ریاست نے قانون اور عدالتیں بنائی ہیں، جو سب کے لئے برابر ہیں، مسائل کے حل کے لئے درست جگہ اس کے علاوہ اور کوئی بھی نہیں ہے۔
Story Courtesy: Geo News
0 Comments