
کراچی میں پرائیویٹ اسکول انتظامیہ کا انسانیت سوز اقدام، فیس ادا نہ کرنے پر ساتویں جماعت کی طالبہ کو اسکول سے نکال دیا، جبکہ دوران اسکول معصوم بچی کے ساتھ ناروا سلوک برتا گیا۔ پولیس کی جانب سے واقعے کی شکایت پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد نمبر 1 کے اسکول میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں اسکول انتظامیہ نے محض چند پیسوں کی خاطر ساتویں جماعت کی طالبہ کو اسکول سے باہر نکال دیا۔

واقعہ کچھ یوں ہے کہ 22 مارچ بروز پیر بچے معمول کے مطابق اسکول گئے لیکن اسکول انتطامیہ نے بچوں کے والدین کی جانب سے جنوری کے بعد سے فیس ادا نہ کرنے پر بچوں کے ساتھ انسانیت سوز روئیے اختیار کئے، بچوں کو اسکول میں ہونے والی بریک میں ناصرف لنچ کرنے کی اجازت دی گئی بلکہ انہیں سزا میں کھڑا رکھا گیا۔ بعدازاں چھٹی سے قبل ساتویں جماعت کی طالبہ کو کلاس سے نکال کر دوسری خالی کلاس میں علحیدہ منتقل کردیا گیا۔ جب اسکول انتظامیہ کا اس بےحسی سے بھی دل نہ بھرا تو چھٹی کے وقت بچوں کے اسکول بیگز چھین کر رکھ لئے گئے اور پھر انہیں اسکول سے بے دخل کردیا گیا۔
اس موقع پر فیڈرل اسٹوڈنٹ فیڈریشن ڈسٹرکٹ سینٹرل کے صدر سید محمد عمران زیدی کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد والدین نے ان سے رابطہ، چنانچہ انہوں نے جب اسکول انتظامیہ سے بات کی تو اسکول انتظامیہ کا راوئیہ نامناسب اور بدتہذیبی پر مبنی تھا۔ اسکول انتظامیہ کے مطابق یہ اسکول ہمارا ہے، یہاں ہمارا قانون لاگو ہوگا، ہم دو مہینے کی فیس لیں یا تین مہینے کی، اس کا فیصلہ ہم نے کرنا ہے۔

عمران زیدی کے مطابق بعدازاں زیادہ بحث و مباحثہ کے بعد اسکول انتظامیہ نے انہیں بھی دھکے دے کر لکال دیا، لہذا اسکول انتظامیہ کی جانب سے برتے جانے والے سلوک کے خلاف رضویہ پولیس اسٹیشن میں ایک تحریری درخواست جمع کروا دی ہے۔
اس سلسلے میں جب خبر الیکٹرونکس اور سوشل میڈیا پر نشر ہوئی تو پاکستان تحریک انصاف کی رکن سندھ اسمبلی دعا بھٹو نے بچوں کے اہلخانہ کے ہمراہ رضویہ تھانے تشریف لائیں اور متعلقہ اسکول کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی۔ جس پر پولیس کی جانب سے اسکول انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی یقین دھانی کروائی گئی۔

جہاں رکن سندھ اسمبلی دعا بھٹو نے بچیوں کے ورثا سے ملاقات کر کے ہر ممکن مدد کرنے کی یقین دھانی کروائی وہیں ان کا کہنا تھا کہ چند پیسوں کی لالچ میں نجی اسکول انتظامیہ نے بچیوں کے ساتھ زیادتی کی ہے۔ اسکول انتظامیہ کے خلاف رضویہ تھانے پر ایف آئی آر درج کروا دی گئی ہے۔ فیس ادا نہ کرنے پر والدین دھمکیاں دی گئیں کہ ایڈمیشن نہیں دیا جائے گا۔ ہم بچیوں کے والد والد عادل انصاری کے ساتھ ہیں ہر ممکن مدد کی جائے گی۔
دعا بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ بچیوں کی فیس بھی ہم ادا کریں گے اور اسی اسکول میں ایڈمشن دلوائیں گے، وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے سندھ میں اسکولوں کا نظام برباد کر دیا ہے، اگر سرکاری اسکولوں میں پڑھائی کا نظام بہتر ہوتا تو نجی اسکولوں میں جانا نہیں پڑتا، نجی اسکولوں کے مالکان نے اسکولوں کو کاروبار کا ذریعہ بنا رکھا ہے۔
کہتے ہیں تعلیم اور صحت ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور اسے اس حق سے کوئی محروم نہیں کر سکتا ہے، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے، تاہم پچھلے کچھ عرصے میں سرکاری سطح پر صحت اور تعلیم کے معیار میں واضح تنزلی دیکھی گئی، جس میں تعلیم کا شعبہ زیادہ متاثرہ رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس خلا کو پر کرنے کے لئے اس میں نجی مافیاں سرگرم ہوئی اور پھر اس نے اسے ایک فریضے کے بجائے کاروبار کے طور پر چلایا اور افسوس کے ساتھ تعلیم ناصرف طبقاتی تقسیم کی طرف چلی گئی۔ اشرافیہ کے بچے کو اعلیٰ تعلیم میسر ہوئی لیکن پسا ہوا اور کمزور طبقہ علم کے بنیادی حق سے محروم ہوتا جا رہا ہے۔
0 Comments