
انسانیت کیا ہے؟ انسانیت نہ تو کسی خونی رشتے کا نام ہے اور نہ ہی کسی تعلیم کا نام ہے، یہ تو محض ایک احساس کا نام ہے جو ہر انسان کے دل میں دوسرے انسان کے لئے ہوتا ہے۔ لیکن اگر کسی میں احساس اور انسانیت نام کی چیز ختم ہوجائے تو پھر معاشرے میں کیا ہوتا ہے۔ پھر وہی ہوتا ہے جو جہلم میں سابقہ ایم پی اے کی جانب سے ایک ریسٹورانٹ کے ملازم کے ساتھ کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے ایک مشہور پیچ حالات اپ ڈیٹ پر ایک صارف کی جانب سے ایک ویڈیو شئیر کی گئی، جس میں دیکھا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سابق رکن پنجاب اسمبلی چوہدری ندیم خادم ایک سب ویے نامی ریسٹورانٹ پر موجود ہیں، جہاں وہ کسی شخص پر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں.

اگرچے صارف کی جانب سے شئیر کردہ معلومات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن پنجاب اسمبلی چوہدری ندیم خادم اپنے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ اس ریسٹورنٹ میں آئے۔ جیسا کہ ہم سب کے علم میں ہے کہ کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر تمام بند کاروباری سرگرمیوں کو ملک بھر میں ایک بار پھر سے ایس او پیز کے ساتھ کھول دیا گیا ہے، اس ہی سلسلے میں ریسٹورنٹ کے ایک ملازم کی جانب سے چوہدری ندیم خادم سے درخواست کی کہ وہ ماسک پہن لیں، بس پھر کیا تھا چوہدری ندیم خادم غصے سے آگ بگولا ہوگئے اور مظلوم ملازم کو انتہائی بےدردی کے ساتھ ساتھیوں کے ہمراہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
اس موقع پر چند لوگوں نے بےبس ملازم کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن چوہدری ندیم خادم اور ان کے لوگ گویا کسی کی سننے کو تیار نہیں، کوئی مکے برسا رہا ہے تو مظلوم پر تھپڑوں کی بارش کررہا ہے کیونکہ اس کا قصور ہے کہ اس نے بااثر افراد کو کسی چیز کے لئے حکم کیسے دیا۔

جوں ہی یہ خبر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی عوام کی جانب سے بااثر افراد کے اس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے، اگرچہ اس بات کی تاحال کوئی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ ریسٹورانٹ انتظامیہ کی جانب سے متعلقہ افراد کے خلاف کسی قسم کی کوئی قانونی کارروائی شروع کی گئی ہے یا نہیں۔
واضح رہے چند روز قبل ساہیوال میں ظلم و بربریت کا ایک ہولناک واقعہ پیش آیا تھا، جس میں ایک بزرگ مزدور کو چند بااثر افراد کی جانب سے بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا، اس مظلوم کا قصور صرف یہ تھا کہ بااثر افراد کی جانب سے اس کی بیٹی سے چھیڑ چھاڑ کی گئی، جس کی شکایت اس نے علاقائی پولیس کو دی تھی۔ جس بااثر افراد نے ناصرف اسے بے انتہاء تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اسے کتے کا پٹہ ڈال کر، کتے کے برتن میں پانی بھی پلایا۔
0 Comments