ستر سال سے کشتی پر زندگی گزرنے والی بزرگ خاتون کی دلچسپ کہانی


1

اس تیز رفتار دنیا میں کچھ لوگ اتنے سادہ رہن سہن کے عادی ہوتے ہیں کہ انہیں دیکھ کر حیرت ہوتی ہے، عالمہ بھی ایسی ہی بزرگ خاتون ہیں جو پچھلے 70 سال سے اپنے کُنبے کے ساتھ کشتی پر زندگی کی گزر بسر کررہی ہیں ، عالمہ کے لئے دریا کی موجیں ان کا مسکن ہیں۔

بزرگ خاتون عالمہ کا تعلق سندھ کے میر بحر قبیلے سے ہے ، جسے “دریاکا بادشاہ” کہا جاتا ہے۔ اس حوالے سے وہ کہتی ہیں کہ ان کی کشتی نہ صرف ان کا اوڑھنا بچھونا ہے بلکہ آمدنی کا ذریعہ بھی ہے۔

خبر رساں ادارے انڈیپینڈنٹ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عالمہ نے کہا کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی اس کشتی پر گزار دی ہے کیونکہ وہ دریا سے محبت کرتی ہیں اور انہیں کشتی میں رہنے سے سکون ملتا ہے جبکہ کشتی سے باہر کی زندگی انہیں عجیب محسوس ہوتی ہے۔ وہ کہتی ہیں جب تک میں زندہ ہوں کشتی میں رہنا پسند کروں گی۔

Image Source: Twitter

اس پرانی سی کشتی سے ان کی کئی یادیں جڑیں ہوئی ہیں ،انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا کہ میں کشتی میں پیدا ہوئی تھی ۔ میری شادی بھی اسی کشتی میں ہوئی اور شادی کے بعد میرے 11 بچے بھی اسی کشتی میں پیدا ہوئے ۔ میں اپنی بقیہ زندگی اس کشتی میں ہی گزاروں گی۔ 70 سالہ عالمہ کو اپنی پیدائش کا سال یاد نہیں ہے لیکن انہیں یہ یاد ہے کہ وہ قیام پاکستان کے دو یا تین سال بعد پیدا ہوئی تھیں اور جب سے ان کا قیام اس کشتی پر ہے۔

سندھ کے ضلع لاڑکانہ میں نوڈیرو سے ملحقہ دریائے سندھ میں کشتی پر رہنے والی بزرگ خاتون عالمہ اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بتاتی ہیں کہ ان کے گیارہ بچوں میں سے چار کی موت اس وقت ہوگئی تھی جب وہ بہت چھوٹے تھے۔ عالمہ کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں جو شادی شدہ ہیں۔ ان کے تمام بچوں نے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں رہتے ہیں تاہم ، عالمہ کی روزی روٹی ابھی بھی ماہی گیری ہے.

Image Source: Twitter

عالمہ بتاتی ہیں کہ 10 سال کی عمر میں شادی کرنے کے بعد انہوں نے اپنے شوہر ، عبدالکریم کے ساتھ مچھلی پکڑنے اور کشتی چلانے کا کام شروع کیا۔ ان کا شوہر ایک ٹانگ سے معذور ہے لیکن پھر بھی وہ کشتی چلانے اور ماہی گیری میں ان کی مدد کرتا ہے۔

عالمہ کا بیشتر ٹھکانہ نوڈیرو شہر سے دو کلومیٹر دور کیٹی ممتاز علی بھٹو کے باڑہ پٹن میں دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر ہے۔ اپنی گزر بسر کے لئے وہ مچھلیاں پکڑ کر بیچتی ہیں ،جبکہ دن میں وہ کشتی پرمسافروں کو ضلع لاڑکانہ سے خیرپور میر تک لے کر جاتی ہیں۔

ماہی گیری کے بارے میں انہوں نے مزید کہا کہ “بعض اوقات ایک کلو یا اس سے بھی زیادہ مچھلیاں ان کے جال میں پھنس جاتیں ہیں اور وہ ان مچھلیوں کو بیچ کر وہ روزی کماتی ہیں۔ جبکہ دن میں انہیں مسافروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ چھوڑنے پر کچھ رقم مل جاتی ہے۔”

عالمہ اپنے دن اور راتیں اپنی کشتی پر گزارتی ہیں اور 70 سال کی عمر میں دادی ہونے کے باوجود وہ صحتمند ہیں۔ عالمہ نے بتایا کہ وہ صرف عید کی چھٹیوں میں یا کسی فوتگی پر ہی اپنے بیٹے ، بیٹیوں سے ملنے شہر جاتی ہے۔

دریا میں زندگی بسر کرنے والی عالمہ نے مون سون کی حالیہ بارشوں کی تباہ کاریوں کے بارے میں بتایا کہ ان بارشوں سے دریائے سندھ میں معمول سے زیادہ سیلاب کے باعث کچےکا علاقہ ڈوب گیاتھا۔ اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ 2010 میں آنے والے سیلاب سے ان کے علاقے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی جس میں علاقے کے کچھ رہائشی اور جانور بھی ہلاک ہوئے تھے ۔جبکہ اس سیلاب میں عالمہ اپنی کشتی کے ذریعے کچھ لوگوں کو بچانے میں کامیاب بھی ہوئیں تھیں۔

Courtesy: Independent Urdu


Like it? Share with your friends!

1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *