وی لاگر انیتہ جلیل نے بندوق کیوں چلائی؟


-2

تحریر: عمار احمد شیخ

سوشل میڈیا پر وائرل کچھ تصاویر اور ویڈیوز میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والی پہلی وی لاگر انیتہ جلیل یوں تو کسی تعارف کی محتاج نہیں البتہ ان دنوں وہ کافی زیادہ تنقید کی زد میں ہیں.

تفصیلات کے مطابق انیتہ جلیل کی کسی مقام پر دوستوں کے ہمراہ نشانہ بازی کرتے ہوئے تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔

اس سلسلے میں ایک طبقے کی جانب سے جو ان کے مداحوں پر مشتمل ہے انہیں خوب پذیرائی حاصل ہوئی تاہم دوسری طرف انہیں ناقدین کی جانب سے ایک دفعہ پھر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ناقدین کا خیال ہے کہ بحیثیت بلوچ لڑکی کے ان کا اس طرح باقی لڑکوں کے بیچ بندوق چلانے کا عمل نہ صرف غلط ہے بلکہ بلوچ روایات کے بھی برخلاف ہے۔

اس ہی حوالے سے جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ کے طالب علم عمار احمد نے وی لاگر انیتہ جلیل سے پڑھ لو اردو کے لئے خصوصی گفتگو کی جس میں انیتہ نے پورے ماجرے کا خلاصہ کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان کے آرٹسٹز کی وزیراعظم کے ساتھ ایک ملاقات ہونی تھی جس میں بقول انیتہ کہ وہ وہاں نہ پہنچ سکیں، چند دن بعد جب وہ کوئٹہ پہنچیں تو وہاں انھوں نے دوسرے وی لاگرز کے ساتھ ایک ملاقات کا اہتمام کیا جس کے لیے ڈی سی کوئٹہ اورنگزیب جمالدینی نے تعاون کیا اور اس جگہ کی سیر کروائی جہاں کی فائرنگ کرتے ہوئے تصاویر وائرل ہوئی ہیں۔

انیتہ کہتی ہیں “نشانہ بازی کے لیئے ایک گولی کی دو سو روپے ادا کیے گئے تھے اور دو سے زائد گولیاں استعمال کرنے کی اجازت نہیں۔ میرے ساتھ اس تقریب میں 30 اور وی لاگرز بھی تھے جن میں چار لڑکیاں بھی تھیں۔ اور مجھے نہیں لگتا کہ اس میں کوئی برائی تھی”

انھوں نے مزید کہا کہ ایسے فارغ لوگوں کے لیئے ان کے پاس کوئی وقت نہیں اور وہ ایک  لڑکی ہونے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں اور اچھے برے کو بہتر جانتی ہیں.

انیتہ جلیل بلوچستان کی پہلی وی لاگر ہیں اور اس کے علاوہ وہ بلوچی تھیٹر اور فلم انڈسٹری کی ایک معروف اداکارہ بھی ہیں۔ انیتہ کی نشانہ بازی کرتے ہوئے وائرل ویڈیوز اور تصاویر پر اس لیئے تنقید کی جارہی ہے کہ لڑکوں کے بیچ وہ اکیلی لڑکی کیوں نشانہ بازی کررہی تھی؟

لیکن ان کے مطابق وہاں اور بھی لڑکیاں تھیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ وہ اپنی ذاتی زندگی کسی سے پوچھ کر نہیں گزارینگی بلکہ وہ ان لوگوں کا بھی شکریہ ادا کرتی ہیں جن کے پاس اس قدر اضافی وقت ہے کہ ان سے متعلق ہر چیز پر جب تک وہ لوگ کچھ بول نہ لیں تب تک انھیں آرام نہیں آتا۔

انیتہ جلیل نے نشانہ بازی اور بندوق چلانے کو اپنی ایک سیاحتی سیر و تفریح کا حصہ بتاتے ہوئے ان سب کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے انہیں دیکھا، پسند کیا اور ان کا بھی جنہوں نے تنقید کی اور ناپسند کیا۔

واضح رہے مشہور وی لاگر انیتہ جلیل کو اس سے قبل بھی ان کے اس شوق کی بنیاد پر تنقید کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ یہی نہیں ناقدین کی جانب سے ان کی ذاتی زندگی پر تنقید کے تیر چلائے گئے تھے، جس پر انیتہ جلیل کا کہنا ہے کہ وہ اب ان چیزوں کو نظر انداز کرنے کی عادی ہوچکی ہیں۔

مختصر تعارف

میرا نام عمار احمد شیح ہے، میں جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ میں ایم فل کا طالب علم ہوں، سماجی اور سیاسی معاملات پر گہری نظر رکھتا ہوں، اس حوالے لکھنا اور رائے دینا پسندیدہ ترجیحات میں شامل ہے۔

نوٹ: مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی انٹرویو پر مبنی ہے، اس پر ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔


Like it? Share with your friends!

-2

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *