کرکٹ کا شمار جہاں دنیا کے مقبول ترین اور خوبصورت ترین کھیلوں میں کیا جاتا ہے وہیں اسے گیم آف جنٹل مین بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کھیل کے دنیا میں لاکھوں کی بنیاد پر مداح ہیں، جو اس سے بے انتہا محبت کرتے ہیں۔ بالآخر یہ ایک کھیل ہی ہے، جس میں میدان میں ایک ٹیم فاتح اور ایک ٹیم ناکام ہوتی ہے۔ دونوں میں شائقین پر یہ ذمہ داری ہونی چاہئے کہ اپنے جذبات پر قابو رکھیں اور کھلاڑیوں اور ان کے اہلخانہ سے متعلق الفاظ اور روئیوں کو بہتر سے بہتر رکھیں۔
حال ہی میں بھارت کو پاکستان اور نیوزی لینڈ سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ابتدائی دو میچوں کے دوران بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کے بعد بھارتی مسلمان فاسٹ باؤلر محمد شامی کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت مہم شروع ہوئی تایم ایسے میں کپتان ویرات کوہلی نے اپنے ساتھی محمد شامی کی حمایت کی اور ان کا دفاع کیا۔ ان کے ردعمل میں ناراض کرکٹ شائقین نے وہ کچھ کیا جس کی کسی کو توقع نہیں تھی۔
جی ہاں! بھارتی کرکٹ شائقین نے ویرات اور انوشکا کی 10 ماہ کی بیٹی کو ریپ کی دھمکیاں بھیجیں ہیں۔ جیسے ہی یہ خبر پورے انٹرنیٹ پر پھیلی، مداح اور باشعور لوگ اس جوڑے کی حمایت کے لیے سامنے آگئے ہیں۔
اس موقع پر ڈی این اے کے سابق پاپ کلچر ایڈیٹر آندرے بھارتی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر جاری کردہ بیان میں لکھا کہ انتہا پسند بہت آگے نکل گئے اور وہ کچھ کر دکھایا جس کی ان سے کسی کو توقع نہیں تھی۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ویرات کوہلی اور انوشکا شرما کی 10 ماہ کی بیٹی کو ریپ کی محض اس لئے دھمکیاں مل رہی ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے مسلمان ساتھی کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا، انہوں نے تعصب اور مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو نہایت غلط قرار دیا۔
اس دوران این ڈی ٹی وی اور گلف نیوز کی کالم نگار سواتی چترویدی لکھتی ہیں کہ انہیں ایک چھوٹی سی بچی کے خلاف نفرت انگیز دھمکیوں کو دیکھ کر کراہت سی آتی ہے، محض اس لئے کہ اس کے والد نے منافقت کے خلاف آواز اٹھائی اور اپنے ساتھی کی حمایت کی۔ انہوں نے زور دے کر کہا، “ایسے منافقوں کو جیل میں بھیج دینا چاہیے۔ “
بھارتی کپتان ویرات کوہلی کی بات کی جائے تو انہوں بے اپنے ساتھی کھلاڑی محمد شامی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہاں کوئی اچھی وجہ ہے کہ ہم یہاں کھیل رہے ہیں، سوشل میڈیا پر نفرت آمیز مہم چلانے والے اتنی ہمت نہیں رکھتے کہ سامنے آکر کچھ کہہ سکیں، باہر لوگ کیا بولتے ہیں ہمارے نزدیگ اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، ہم اس پر کبھی توجہ نہیں دیتے اور نہ ہی آئندہ کبھی دیں گے۔
ویرات کوہلی نیوزی لینڈ میچ سے قبل پریس کانفرنس میں مزید کہنا تھا کہ کسی کو بھی مذہب کی بنیاد پر تنقید کا نشانہ بنانا ایک بدترین عمل ہے۔ اپنی رائے کا اظہار کرنا ہر کسی کا بنیادی حق ہے، میں نے کبھی بھی کسی کے مذہب کو بنیاد بنا کر اس سے متعصبانہ رویہ اختیار کرنے کے بارے میں سوچا تک نہیں ہے، مذہب مقدس اور ذاتی معاملہ ہے اسے وہیں تک رکھنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: بھارتی عوام ناقص کارکردگی پر سیخ پا، آئی پی ایل پر پابندی کا مطالبہ
بھارتی کپتان کے مطابق وہ ایسے ناکام لوگوں پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے جنہوں نے اس حقیقت کو نظر انداز کردیا کہ محمد شامی نے ملک کے لیے کتنی خدمات انجام دی ہیں، گزشتہ کچھ سالوں میں شامی نے ہمیں کئی میچ جتوائے ہیں اور ٹیسٹ کرکٹ میں جب بھی باؤلنگ کی بات کی جاتی ہے تو بمراہ کے ہمراہ شامی ہمارے اہم ترین باؤلر رہے ہیں۔ ہم شامی کے ساتھ کھڑے ہیں اور 200 فیصد ان کی حمایت کرتے ہیں، جن لوگوں نے ان پر حملہ کیا وہ بے شک مزید طاقت کے ساتھ وارد ہوں لیکن ہماری ٹیم میں دوستی اور برادرانہ تعلقات کو وہ ہلا تک نہیں سکیں گے۔
واضح رہے اس غیراخلاقی اور انسانیت سوز دھمکیوں پر ویرات کوہلی اور اہلیہ انوشکا شرما کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا گیا ہے، البتہ دنیا سے کرکٹ پرستار ان دھمکیوں کی ناصرف مذمت کر رہے ہیں بلکہ ایسے افراد کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…