سسرالیوں کا اولاد نرینہ کا مطالبہ، شمائلہ جسمانی طور پر مفلوج ہوگئی

بیٹی کی پیدائش پر سرومہری، دل دکھانے والے جملے اور ماں کو قصوروار قرار دینا ہمارے معاشرے کی ایک عام روایت ہے۔ پاکستان کے شہری اور دیہی علاقوں میں تعلیم اور آگہی کے فروغ کے باوجودمنفی سوچ ہمارے معاشرے کے ایک حصے میں آج بھی  پوری شدت کے ساتھ پائی جاتی ہے۔

یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ گھر کی بہو سے بیٹے کی پیدائش کی توقعات وابستہ کی جاتی ہیں۔سسرالی عورتیں اپنے بیٹے یا بھائی کے ہاں لڑکے کی ولادت کی زیادہ خواہش مند ہوتی ہیں اور اس خواہش کی تکمیل کی ذمہ دار اپنی بہو بھابھی کوسمجھتی ہیں۔ ایسے میں اگر کسی گھرانہ میں لڑکیوں کی پیدائش متواتر ہونے لگے بعض مردوں کو دوسری شادی کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

Image Source: Newborn baby pic

اولاد نرینہ کی ماں نہ بن پانے پر کئی عورتوں کو تو محلے پڑوس اور رشتہ دار عورتوں کی طرف سے بھی طرح طرح کی باتیں سننا پڑتی ہیں۔ اس مطالبے پر پورا نہ اترنے پر کئی مرد تو اپنی بیویوں کو طلاق دے دیتے ہیں۔ ایسی ہی ستم ظرفی لاہور کے علاقے دھرم پور سے تعلق رکھنے والی شمائلہ کے ساتھ بھی ہوئی ہے جس کے سسرال والے بیٹے کے خواہش مند تھے لیکن جب اس نے تیسری بار بھی بیٹی کو جنم دیا تو شوہر نے نہ صرف اسے طلاق دی بلکہ گھر سے بھی نکال دیا۔

Image Source: Newborn baby pic

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف نے شمائلہ کی آب بیتی کے ساتھ اس کی مدد کی درخواست بھی کی ہے۔ صارف نے اپنی اس پوسٹ میں لکھا ہے کہ “سسرال والے بیٹا چاہتے تھے لیکن تیسری بیٹی پیدا ہوئی۔ ڈلیوری کے دوران غلط انجیکشن کی وجہ سے شمائلہ کا نچلا دھڑ مفلوج ہو گیا اور شوہر نے طلاق دیکر گھر سے نکال دیا۔ دھرم پورہ لاہور کی شمائلہ پچھلے دو سالوں سے الٹا لیٹی ہوئی ہے۔ اس کے والد نے سب کچھ بیچ دیا ہے۔ اسے روزانہ دوا کی ضرورت ہے۔ 03079248702 اس نمبر پر رابطہ کریں۔

ٹوئٹر صارف نے اپنی اس پوسٹ میں شمائلہ کی تصویر بھی شیئر کی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کے علاج معالجے کے لئے امداد کریں۔

دیکھا جائے تو ہمارے معاشرے میں بیٹیوں کی پیدائش پر عورت کو قصور وار قرار دےکر بیٹے کی دوسری شادی کے واقعات شہری علاقوں کی نسبت دیہی علاقوں میں زیادہ سنتے میں آتے ہیں۔ اگر لڑکی کی پیدائش ہو جائے تو عورت کو یہ سننے کو ملتا ہے کہ بیٹی سے نسل نہیں چلتی، بیٹیاں تو بوجھ ہوتی ہیں کیونکہ یہ بیاہ کر دوسرے گھر چلی جاتی ہیں ،بیٹی کما کر نہیں لاتی بلکہ اس پر تو الٹا خرچ کرنا پڑتا ہے۔ لیکن اگر لڑکا پیدا ہو تو خوب خوشیاں منائی جاتی ہیں کیونکہ بیٹے سے نسل چلتی ہے، بیٹا والدین کے بڑھاپے کا سہارا ہوتا ہے اور بیٹا کما کر کھلاتا ہے۔ یہ منفی سوچ ہمارے معاشرے کے کئی طبقات میں صدیوں سے پھیلی ہوئی ہے ۔افسوس کے ان فرسودہ عقائد میں بطور مسلمان ہم اکثر اس بات کو نظر انداز کردیتے ہیں کہ سرور کونین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بھی بیٹی تھیں جو ان کے لئے برکت کا باعث تھیں اور وہ ان سے بے حد محبت بھی کرتے

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

ڈاکٹر ادیب رضوی کو عالمی طبی اعزاز سے نوازا گیا

کراچی، 12 اپریل:  جنوبی ایشیا کے خطہ میں طب کے میدان میں گراں قدر خدمات خدمات…

3 weeks ago

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

4 weeks ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

3 months ago