پاکستان بھر میں غریب طبقے کے بچے جب بڑے گھروں میں گھریلو ملازم کے طور پر رکھے جاتے ہیں تو ان کے ساتھ جو ظلم اور بربریت ہوتی ہے اس سے معاشرے میں بے راہ روی اور حیوانیت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں اِن غریب بچوں کو کم اجرت دیکر ملازمت پر رکھ لیا جاتا ہے، اورکی مجبوری سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ اکثر واقعات میں ایسے بچوں پر ِان کے مالک کی جانب سے ضرورت سے زیادہ کام لینا، ذہنی و جسمانی تکلیف دینا ِان کی سماعت کو مفلوج بنانا، تذلیل کرنا، اندھیرے کمرے میں اکیلا رکھنا ہے۔اکثر تو یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کے ان کو جنسی ہراسگی کا نشانہ بھی بنایا جاتاہے۔ جس سے وہ ڈر اورگھٹن کا شکار ہو جاتے ہیں۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ ان سنگین جرائم کے نتائج سے والدین بھی ناواقف ہوتے ہیں۔ ایسا ہی ایک دلخراش واقعہ کم سن سدرہ نامی بچی کے ساتھ بھی پیش آیا ہے، یہ بچی بحریہ ٹاؤن کراچی میں ایک گھر میں کام کرتی تھی ، ایک دن کام کے دوران غلطی سے اس سے دو پلیٹیں ٹوٹ گئیں تو مالکن کو شدید غصہ آیا اور اس نے کم سن بچی کو شدید مارپیٹ کا نشانہ بنایا۔
متاثرہ بچی سدرہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہے جو مالکان کی جانب سے اس کمسن بچی پر ہونے والے ظلم کی داستان چیخ چیخ کر سنا رہی ہے۔ سدرہ کے مطابق کام کرتے ہوئے پلیٹیں ٹوٹنے کی وجہ سے مالکن کومل اور مالک شفقت گیلانی نے اس پر شدید تشدد کیا۔ سر ، کمر ، ہاتھ، پاؤں جسم کا کوئی حصؔہ بھی ایسا نہیں جو مالکان نے چھوڑا ہو۔ اس مارپیٹ کی وجہ سے متاثرہ بچی کے سر پر شدید چوٹیں ہیں اور اس کا بازو بھی ٹوٹا ہوا ہے۔
متاثرہ بچی نے یہ بھی بتایا کہ تشدد کرنے کےبعد ایک ماہ تک اس کو کمرے میں قید رکھا اور اس دوران اس کے پیروں میں گرم سلاخیں بھی لگائیں جس کے زخم اس کے پیروں پر موجود ہیں۔ سدرہ کے والدین جو ان تمام حقائق سے ناواقف تھے بہت مشکل سے اپنی بیٹی کو ان ظالم مالکان کے گھر سے واپس لیکر آۓ ہیں۔
یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والی اس متاثرہ بچی کو کون انصاف دلوائے گا؟ کیا اس بچی کے ساتھ یہ برتاؤ کرنے والے سفاک مالکان کو سزا دی جائے گی تاکہ آئندہ ہر کوئی ایسا جرم کرنے سے ڈرے؟ سدرہ اور ان جیسے ناجانے کتنے ننھے معصوم بچے غربت کے سبب امیر گھرانوں میں کام کرنے پر مجبور ہیں، ان کے والدین اپنے بچوں کو یہ سوچ کے امیر گھرانوں میں کام پر رکھواتے ہیں وہ ان کا خیال رکھیں گے ان سے ہمددری کرینگے لیکن عام طور پر ہوتا اس کے الٹ ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ سال راولپنڈی میں 8 سالہ زہراء شاہ کے ساتھ پیش آیا تھا جہاں اس کے مالکان نے اس پر انتہائی بے رحمی سے اتنا تشدد کیا کہ وہ بری حالت میں اسپتال منتقل کی گئی اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اس دنیا سے چل بسی۔ اس کا قصور بس یہ تھا کہ اس نے پنجرے کی صفائی کے دوران اپنے مالکان کے قیمتی طوطے اڑا دیئے تھے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…