نوجوان سوشل میڈیا انفلونئسر صارم حسن کے نزدیک معذوری کوئی مجبوری نہیں


0

صارم حسن سوشل میڈیا کے ایسے اسٹار ہیں جنہوں نے اپنی معذوری کو پس پشت ڈال کر خدا کی عطا کردہ اپنی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

یہ نوجوان اپنی معذوری کی وجہ سے چلنے پھرنے سے قاصر ہے لیکن سوشل میڈیا پر 30,000 فالورز کے ساتھ لوگوں کو جینے کا فن سیکھا رہا ہے ۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے وائس آف امریکہ کی جانب سے اس باہمت نوجوان کا انٹرویو کیا گیا، جس میں صارم حسن نے بتایا کہ معذوری کی وجہ سے انہیں چوتھی جماعت کے بعد اسکول اور ٹیوشن کلاسوں میں جانا چھوڑنا پڑگیا تھا۔ لہذا اس وقت انہیں ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے ان کے اردگرد ہر چیز تباہ ہوگئی ہو اور وہ ناکام ہوگئے ہیں کیونکہ انہوں نے ہمیشہ مشہور شخصیت بننے کا خواب دیکھا تھا۔

پھر ایک دن بستر پر لیٹے ہوئے انہوں نے سوچا کہ ان کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟ کیونکہ وہیل چیئر سے بستر اور پھر وہیل چیئر پر بیٹھ کر وہ کسی معجزے کا انتظار نہیں کرسکتے، اگر واقعتاً زندگی میں کچھ کرنا چاہتے ہیں تو اپنے آپ کو کوسنے اور رات کو آنسو بہانے کے بجائے انہیں ضرور کچھ منفرد کرنا چاہیئے ۔ صارم حسن یہ بات جانتے تھے کہ اپنے مقصد کو پانے کے لئے انہیں عملی قدم اٹھانے پڑے گا اور مقصد کی تکمیل کے لئے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت بھی پڑے گی۔

انہوں نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ جب اس بارے میں انہوں نے اپنے دوستوں سے بات کی کہ مجھے کیا کام کرنا چاہئیے؟ تو دوستوں نے مشورہ دیا کہ وہ اچھا لکھتے اور بولتے ہیں اور سوشل میڈیا کے ذریعے وہ دنیا کے سامنے ایک مثال بن سکتے ہیں ۔چنانچہ ، انہوں نے اپنی آواز اور خیالات دوسروں تک پہچنے کے لئے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور ’صارم سائٹ‘ کے نام سے ایک پیج بنایا جو آخر کار ان کے لئے کامیابی کی سیڑھی بن گیا۔ صارم حسن اپنے پیج کے توسط سے لوگوں کو ہمت سے جینے کا ہنر سیکھاتے ہیں اور انہوں نے چار سال کے مختصر عرصے میں اپنے 30,000 فلوورز بنالئے ہیں۔

اپنے پیج کو کامیاب بنانے کے بارے میں صارم حسن کا کہنا ہے کہ اس دوران میں نے ہمت نہیں ہاری ، مجھے احساس ہوا کہ اللہ نے مجھے انسان بنایا ہے لہذا، میں اپنے ملک کے لئے کچھ کرنے کا پابند ہوں کیونکہ انسانوں کو ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لئے پیدا کیا گیا ہے اور اس لئے مجھے بھی دوسروں کی مدد کرنا چاہئیے۔ پھر میں نے پوری تندہی سے کوششیں کیں اور نتائج اللہ پر چھوڑنے کا فیصلہ کیا کیوں کہ وہ ہی سب سے بہتر منصوبہ ساز ہے اور اب مجھے اس بات کا یقین ہوگیا ہے کہ اللہ نے کسی بھی انسان کو بیکار نہیں بنایا یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہمیں جس صلاحیت سے نوازا گیا ہے اس سے ہم کیا کام لیں گے۔

اسٹیفن ہاکنگ اور منیبہ مزاری سے متاثر نوجوان سوشل ایکٹویسٹ صارم حسن کی بھی بہت ساری امیدیں اور خواب ہیں اور وہ بھی ایک دن سوشل میڈیا اسٹارز خاور ملک ،زیدعلی، شام ادریس کی طرح مشہور اور مقبول ہونا چاہتے ہیں۔

ہمارے معاشرے میں صارم حسن جیسے بچے دراصل ہمارے لئے امید کی کرن ہیں کیونکہ ان کی زندگی ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ ہمیں اپنی صلاحیتوں کا مثبت استعمال کرنا چاہئیے ، مشکلات سے ڈرے بغیر اپنے مقصد کو پانے کے لئے سچی لگن ، محنت اور جدوجہد کرنی چاہئیے بے شک محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔

Courtesy: Voice of America Urdu (VOA)


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *