سندھ یونیورسٹی کا طالب علم مبینہ طور پر پولیس مقابلے میں ہلاک

سندھ پولیس نے ظلم و بربریت کی ایک اور داستان رقم کردی، چند روز قبل سندھ یونیورسٹی سے آٹھائے گئے طالب علم کو مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلے میں قتل کردیا گیا۔ ملک بھر کی عوام کا سوشل میڈیا پر نوجوان کے قتل کی بھرپور الفاظ میں مذمت، انصاف کے لئے آواز بلند کردی۔

تفصیلات کے مطابق سندھ یونیورسٹی کے طالب علم 25 سالہ عرفان جتوئی کو 10 فروری کو یونیورسٹی سے پولیس نے حراست میں لیا، بعدازاں اتوار کے سکھر ضلع میں سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔

Image Source: Twitter

اس موقع پر پولیس کی جانب سے موقف سامنے آیا ہے کہ عرفان جتوئی ایک کار چھیننے والے گروہ کا رکن تھا، یہی نہیں پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم ڈکیتیوں سمیت دیگر جرائم کا بھی حصہ رہا ہے، تاہم مقتول کے اہلخانہ پولیس کے تمام الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم محض ایک معصوم طالب علم تھا۔

پولیس کی جانب انکاؤنٹر کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پولیس مقابلہ اتوار کے روز نشینل ہائی وے، جھنگرو پولیس اسٹیشن کی حدود میں پیش آیا، جہاں ملزم عرفان جتوئی کے دیگر 3 ساتھی موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

Image Source: Twitter

ایس ایس پی سکھر عرفان سمو کا اس پورے واقعے کے حوالے سے کہنا تھا کہ پولیس کو کچھ بھنک پڑی کہ کچھ غیرقانونی سرگرمی جاری ہے، غور کیا تو اندازہ ہوا، ڈکیتی کی کوشش کی جارہی ہے، لہذا جیسے پولیس جائے وقوع پر پہنچی تو ملزمان نے پولیس کے دیکھ کر فائرنگ شروع کردی۔

عرفان جتوئی کے حوالے سے ایس ایس پی عرفان سمو نے موقف اپنایا کہ ملزم عرفان جتوئی کئی جرائم کی۔وارداتوں میں مختلف اضلاع کی پولیس کو انتہائی مطلوب تھا، لہذا پولیس تھانوں سے بھی ملزم کی جرائم کی تفصیلات اکھٹے کی جا رہی ہیں۔

دریں اثنا، عرفان جتوئی کے اہل خانہ نے سندھ یونیورسٹی میں قائم انٹرنیشنل ہاسٹل سے عرفان جتوئی کو مبینہ طور پر اٹھائے جانے کے محض ایک روز بعد ہی سیشن کورٹ جامشورو میں پیٹیشن دائر کردی تھی۔ اہلخانہ کا موقف ہے کہ عرفان جتوئی 10 فروری سے لاپتہ ہے، جبکہ ہاسٹل میں عرفان کے ساتھ اس کے دو دیگر دوستوں کو بھی اٹھایا گیا تھا۔

اس ہی معاملے کے حوالے سے پولیس زرائع کا کہنا ہے کہ عرفان جتوئی سکھر کے نامور سیاستدانوں کے رشتہ دار کی گاڑی چوری کرنے کے جرم میں ملوث رہا ہے، اگرچے اس کی جانب سے وعدہ کیا گیا تھا کہ وہ گاڑی واپس کردے گا لیکن وہ اپنے وعدے سے پھر مکر گیا تھا، جس پر اسے حراست میں لیا گیا تھا۔

پچھلے سال ، اسی طرح کے واقعے میں ، اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کے اہلکاروں نے 21 سالہ لڑکے کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق ، متعلقہ نوجوان محض ایک معصوم طالب علم تھا اور جسے بلا وجہ گولی مار دی گئی تھیں۔

خیال رہے پاکستان میں ایسے واقعات کی تعداد جس میں افسران بے رحمی سے لوگوں سے مار پیٹ کرتے ہیں یا انہیں دوران تشدد قتل کردیتے ہیں، اس میں کمی تو آئی ہے لیکن افسوس کے ساتھ یہ معاملات کسی نہ کسی صورت میں معاشرے میں زندہ ہے، جس سے پولیس کا ادارہ جو پر عوام کے عموماً تحفظات رہتے ہیں، ان واقعات سے ان کے اعتماد میں اور بھی کمی آتی ہے، جوکہ نہ ہمارے پولیس کے محکمے کے لئے اچھا ہے اور نہ ہی ہمارے معاشرے کے لئے اچھا ہے۔

لہذا حکام بالا کو ایسے افسران کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنی چاہئے، جو محکمے کی ساتھ نقصان پہنچانے کا باعث ہیں اور اپنے عہدوں کا ناجائز استعمال کررہے ہیں۔

NEWS COURTESY: EXPRESS TRIBUNE

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

ملیریا ایک جان لیوا بیماری

دنیا بھر میں ہر سال 25 اپریل کو ملیریا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔…

2 days ago

ہیٹ ویو کی خبر پڑھتے ہوئے نیوز کاسٹر بے ہوش

بھارت کے نیشنل براڈکاسٹر دور درشن کے بنگالی زبان کے چینل کی نیوز اینکر نشریات…

4 days ago

ہانیہ عامر ذہنی دباؤ کا شکار

پاکستان کی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ ہانیہ عامر نے انکشاف کیا ہے کہ وہ…

6 days ago

خلیل الرحمن قمر نے عدنان صدیقی سے مکھی اور عورت کے بارے میں بات کی

معروف ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان نے عدنان صدیقی کو فون کیا اور اس حوالے سے…

1 week ago

آرام کرنے کا مشورہ ، یاسر حسین اور اقرا عزیز کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش متوقع؟

پاکستان کے معروف اداکار جوڑی یاسر حسین اور اقرا عزیز کے ہاں دوسرہ بچہ ہونے…

1 week ago

ایک دن میں کتنی بار چہرہ دھونا چاہیے؟

چہرہ ہمارے جسم کے دیگر حصوں سے زیادہ حساس ہوتا ہے اس چہرے کا خیال…

2 weeks ago