خواجہ سرا درزی جیا خان عمدگی سے اپنی ٹیلرنگ شاپ چلارہی ہیں


0

کراچی کے اہم اور مصروف کاروباری مرکز صدر میں ایک ٹیلر کی شاپ ایسی ہے جس کو کوئی مرد درزی نہیں بلکہ ایک خواجہ سرا درزن چلا رہی ہیں۔ اس درزن خواجہ سرا کا نام جیا خان ہے جنہوں نے باقاعدہ ٹیلرنگ کا کام سیکھا ہے اور بڑی تگ ودو کے بعد یہ دکان حاصل کی۔

درزن خواجہ سرا کی یہ دکان جناح کمپلیکس اپارٹمنٹس اینڈ شاپنگ مال صدر میں واقع ہے۔ 35 سالہ جیا خان کا تعلق پنجاب سے ہے، بین الاقوامی ادارے رائٹرز سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ 20 سال سے کراچی میں ہیں اور ٹیلر بننے سے قبل وہ بھی عام خوجہ سراؤں کی طرح ڈانس پرفارمنس کرتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلرنگ کا کام ایسا ہے کہ عمر کے کسی بھی حصے میں سیکھا جاسکتا ہے تو میں نے کپڑے سینے کا کام پیشہ ورانہ طور پر سیکھا اور آج بطور درزن یہ کام کررہی ہوں۔جیا خان نے بتایا کہ دکان ملنے میں انہیں بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑا، صدر میں ہر جگہ دکان کی تلاش کے لیے بھاگ دوڑ کی، لوگ پوچھتے تھے کہ آپ دکان کو کیسے سنبھالو گے اور کافی باتیں بھی بناتے تھے۔ بہرحال پھر آخر میں جاکر جناح کمپلیکس صدر میں ایک دکان مل گئی۔

Image Source: Reuters

چونکہ ملک میں رمضان کی آمد آمد ہے اس لئے جیا خان بھی یہ چاہتی ہیں کہ ان کا کاروبار بڑھے ۔ بطور درزی جیا خان ہر طرح کے ڈیزائن کے کپڑے سینے میں ماہر ہیں اور ان کی کسٹمر خواتین ان کی سلائی کو کافی پسند بھی کررہی ہیں، جیا خان کے لئے یہ بات خوش آئند ہے کہ ان کی سلائی کو کسٹمرز بھی بھرپور انداز سے سراہا رہے ہیں۔ ان کی ایک کسٹمر فرزانہ زاہد کا کہنا تھا کہ مرد درزی کے مقابلے جیا کو کپڑوں کا ناپ وغیرہ دینے میں دقت کا سامنا نہیں ہوتا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے کپڑے بنانے کے لئے مرد کے بجائے ایک خواجہ سرا کو ترجیح دی۔

Image Source: Reuters

خوش قسمتی سے گزشتہ چند سالوں میں ملک میں خواجہ سراؤں کے لئے تبدیلی رونما ہوئی ہےاور خواجہ سرا ناچ گانے اور بھیک مانگنے کے بجائے اب مختلف شعبہ جات میں اپنی قابلیت دیکھا رہے ہیں۔ کوئی وکالت کے شعبے سے منسلک ہوا ہے ، کوئی مدرسے میں دینی تعلیم دے رہا ہے، تو کوئی نیوز چینل پراینکر کے فرائض سر انجام دے رہا ہے بلاشبہ یہ لوگ بھی محنت اور ہنرمندی میں عام لوگوں کی طرح مہارت رکھتے ہیں۔

Image Source: Reuters

خیال رہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے 2018 میں تیسری صنف کو تسلیم کیا اور ان کو بنیادی حقوق جیسے ووٹ ڈالنے اور ان کی صنف کو سرکاری دستاویزات پر منتخب کرنے جیسے بنیادی حقوق حاصل ہوئے۔ تاہم ، 2017 کی مردم شماری میں تقریباً 10،000 ٹرانس جینڈر افراد کی تعداد ریکارڈ کی گئی اگرچہ ٹرانس رائٹس گروپس کا کہنا ہے کہ 220 ملین آبادی کے ملک میں یہ تعداد بڑھ کر 300،000 سے زیادہ ہوسکتی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

What's Your Reaction?

hate hate
0
hate
confused confused
0
confused
fail fail
0
fail
fun fun
0
fun
geeky geeky
0
geeky
love love
0
love
lol lol
0
lol
omg omg
0
omg
win win
0
win

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Choose A Format
Personality quiz
Series of questions that intends to reveal something about the personality
Trivia quiz
Series of questions with right and wrong answers that intends to check knowledge
Poll
Voting to make decisions or determine opinions
Story
Formatted Text with Embeds and Visuals
List
The Classic Internet Listicles
Countdown
The Classic Internet Countdowns
Open List
Submit your own item and vote up for the best submission
Ranked List
Upvote or downvote to decide the best list item
Meme
Upload your own images to make custom memes
Video
Youtube, Vimeo or Vine Embeds
Audio
Soundcloud or Mixcloud Embeds
Image
Photo or GIF
Gif
GIF format