اسلامی دنیا کا مزکز سمجھے جانے والا ملک سعودی عرب جو تاریخی اعتبار سے مسلمانوں کے لئے زمین کا سب مقدس حصہ سمجھا جاتا ہے، جہاں سے ناصرف مسلمانوں تاریخ جڑی ہیں بلکہ اس جگہ سے مسلمانوں کے دلی جذبات بھی وابستہ ہیں۔
تاہم موجودہ سعودی حکومت کی جانب سے ماضی میں کچھ ایسے اقدامات آؤٹھائے گئے جس سے ان کے دلی جذبات کو تکلیف پہنچی۔ اب ایک بار پھر سعودی عرب کی جانب سے ایک اور بری خبر منظر عام پر آرہی ہے جس کے مطابق سعودی عرب کے صوبے مدینے میں بین الاقوامی شہرت یافتہ سپر ماڈلز کو نجی میگزین کی فوٹو شوٹ کی اجازت دے دی گئی ہے۔ جبکہ اس فوٹو شوٹ “ٹوئنٹی فور آرز ان الولا” کا نام دیا گیا ہے۔
یہ فوٹو شوٹ الولا” کے مقام پر ہونا ہے، یہ سعودی عرب کی ایک تاریخی جگہ ہے جہاں خوبصورت قسم کی خم دار پہاڑیاں موجود ہیں۔ اس جگہ کو دنیا کا سب سے بڑا اوپن ائیر میوزیم ہونے کا بھی درجہ حاصل ہے جبکہ ساتھ ہی اقوامی متحدہ کی تنظیم یونائیٹڈ نیشنز، ایجوکیشنل، سائنٹفک اینڈ کلچرل آرگنائزیشن نے اس مقام کو ورلڈ ہیریٹیج میں بھی شامل کر رکھا ہے۔ “الولا” کا مقام سعودی عرب کے صوبے مدینے میں واقع ہے جو مقدس شہر مدینے سے محض 300 کلو میٹر کی دوری پر ہے۔
اس فوٹو شوٹ کی اجازت”ووگ عربیہ” کو دی گئی ہے، یہ ایک مشہور و معروف امریکی فیشن میگزین “ووگ” کا اسپیشل عرب ایڈیشن ہے۔ حال ہی میں “ووگ عربیہ ” کی جانب سے امریکہ میں ایک پرومو جاری کیا جس میں ماریا کارلا ہوسونو، عنبر ویلٹا، ژاؤ وین، ایلک جیسی اور کینڈیسی سوانپول جیسی مشہور ماڈلز “الولا” کے مقام پر فوٹو شوٹ کروائیں گی۔ جبکہ یہ فوٹو شوٹ لبنانی ڈیزائنر ایلی میزراہی کی جانب سے شوٹ ہوگا۔ جبکہ ساتھ ہی آل قدس آل عرابی کی جانب سے اس فوٹو شوٹ کو سودی عرب کا جدیدیت کی طرف پہلی اینٹ قرار دیا ہے بلکہ ریفارمز کی طرف بھی پہلی اینٹ کہا گیا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے دی گئی اس اجازت پر عالمی مسلم دنیا میں ایک نئی بحث کا ہوگیا ہے۔ جس پر حکومت سعودی عرب کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ ان کا مدینے جیسے شہر میں فوٹو کی اجازت دینا انتہائی غیرمناسب عمل ہے، کیونکہ مدینہ تاریخی اعتبار سے مسلمانوں کے مقدس ترین شہروں میں سے ایک ہے، جبکہ طرح کا فوٹو شوٹ بھی اسلامی اخلاقی اعتبار سے انتہائی غلط اور برا تصور کیا جاتا ہے۔
جبکہ اطلاعات کے مطابق اس متنازعہ فوٹو شوٹ کو حالیہ سعودی عرب میں ہونے والے ریفارم سے جوڑا جارہا ہے۔ اس سب کی اہم وجہ حکومت سعودیہ عرب کہ وہ پالیسیاں ہیں جن میں وہ چاہتی ہے کہ اس کے ملک میں بین الاقوامی سیاحت کا فروغ ملے ، جس سے سعودی عرب کی معیشیت میں مزید بہتری آئے۔
ساتھ ہی سعودی عرب کا ویژن 2030 کے پروگرامز کا بھی حصہ مانا جارہا ہے جس میں سعودی عرب نے جدیدیت کی طرف جانا ہے، سعودی پولیس کے شرعی اختیارات میں کمی ہونی ہے اور خواتین کو عبایا پہنے میں چھوٹ وغیرہ جیسے اقدامات ہونے ہیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…