یونیورسٹی آف سرگودھا کی گائیڈ میں قابل اعتراض مضمون کی اشاعت


-1

نصاب میں شامل کتابیں طالب علموں کی معلومات میں اضافہ کا باعث ہوتی ہیں لیکن بعض اوقات نصابی کتابوں میں ایسے مضامین کی اشاعت کردی جاتی ہے جو یہ سوچنے پر مجبور کردیتی ہے کہ کیا اس تحریر کو نصابی کتاب کا حصؔہ ہونا چاہئیے تھا؟

اس طرح کا معاملہ یونیورسٹی آف سرگودھا کی اردو گائیڈ میں سامنے آیا ہے۔ اردو میں شائع ہونے والے پارٹ 1 کے گائیڈمیں ،ایک باب ہے جس میں لڑکے کے ساتھ لڑکی کی ملاقات کا احوال بیان کیا گیا ہے ، یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ کیا واقعی تعلیمی نصابی کتابوں میں جذباتیت سے بھرپور تخیلاتی منظر کشی کو شامل کرنا ضروری ہے؟

uni of sargodha girl
Image Source: Facebook

گائیڈ میں شامل تحریر میں یہ لکھا گیا ہے کہ:”دو دھڑکتی ہوئی چھاتیاں ایک دم سے نمایاں ہوگئیں۔ ”اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ :”اس کی چھاتیوں میں وہی گدگداہٹ وہی دھڑکن ، وہی گولائی، وہی گرم گرم ٹھندک تھی…”

اردو کی گائیڈ میں شامل قابل اعتراض متن کا سلسلہ جاری ہے: “اس کے ننگے بدن کی گرمی اس کے جسم میں ایسی ہلچل پیدا کر رہی تھی۔ جو کچھ بھی ہورہا تھا سانسوں ، ہونٹوں اور ہاتھوں سے طے ہورہا تھا۔ رندھیر کے ہاتھ ساری کی چھاتیوں پر ہوا کے جھونکوں کی طرح پھرتے رہے۔ چھوٹی چھوٹی چونچیاں اور موٹے موٹے گول دانے جو چاروں اطراف ایک سیاہ دائرے. ”مزید یہ کہ اس منظرکشی میں یہ بتادیا گیا ہے کہ لڑکا لڑکی کو کس طرح پیار کررہا ہے۔

adult text book urdu
Image Source: Facebook

بلاشبہ اردو ادب کا ایک معیار اور تمدن ہے لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ ضروری ہے کہ نصابی کتابوں میں ایسے مواد شائع کئے جائیں؟ ایسے مواد نوجوانوں پر کیا اثرات مرتب کریں گے؟ اگر اس طرح کا مواد نوجوانوں کو تعلیمی دور میں پڑھایا جائے گا تو اس کے کیا اثرات مرتب ہونگے۔

یونیورسٹی آف سرگودھا کی گائیڈ میں شامل اس قابل اعتراض اقتباسات کی تصویر یں سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہیں اور اس حوالے سے لوگوں کی آرا ہے کہ ایسے مواد کو “اردو گائیڈ” میں شامل نہیں کرنا چاہئیے۔

اس حوالے سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ متن منٹو کی تحریر کے اقتباسات ہیں۔ اگر ایسا ہے تو کیا واقعی آج کا معاشرہ منٹو کو قبول کرسکتا ہے ، مزید یہ کہ کیا منٹو کو تعلیمی نصاب کا حصہ بننا چاہئیے؟

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پنجاب کی ایک درسی کتاب ، بلوچوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے حوالے سے سوشل میڈیا پروائرل ہوچکی ہے۔


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *