سینیٹ کمیٹی کا زیادتی کے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کا بل منظور


0

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے منگل کے روز زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر قابو پانے کے تناظر میں دو بل منظور کرلئے۔ جس کے تحت عصمت دری اور زیادتی کے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے اور مردوں کی بےحرمتی کرنے والوں کے خلاف سخت سزاؤں کا بل مشترک طور پر منظور کرلیا گیا ہے۔ یہی نہیں اس اجلاس میں دیگر متعدد بلوں پر غور بھی کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت اجلاس ہوا، سینیٹر رحمان ملک نے اس دوران موقف اختیار کیا کہ بچوں کے ساتھ زیادتیوں کھ کے کیسز میں اضافہ دیکھا جارہا ہے، اس سلسلے میں ان کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا، جس پر قائد ایوان سینیٹ شہزاد وسیم اور رحمان ملک کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی، سینیٹر شہزاد سلیم نے رحمان ملک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر بل ایسے ہہ بل ڈوز کرنے ہیں، تو کمیٹی کا ڈرامہ کیوں، لہذا وہ احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔

Image Source: Twitter

اجلاس میں سینیٹر جاوید عباسی نے فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2020 بھی متعارف کروایا۔ اس دوران کمیٹی کے چیئرمین رحمان ملک نے موقف اختیار کیا کہ سخت سے سخت قانون سازی کرکے ہم ملک میں بڑھتے ہوئے بچوں کے ساتھ ہونے والے زیادتی کے واقعات کو روک سکتے ہیں۔

منظور کردہ بل کے مطابق تمام ہائی کورٹس سے کہا گیا ہے کہ وہ بچوں کے خلاف جنسی جرائم کا مقدمہ چلائیں۔ یہی نہیں ہائی کورٹ کے پاس مقدمات کو 30 دن کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت ہیں جبکہ کیس کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلوں پر فیصلے کے لئے بھی محض 2 ماہ کا وقت کا تعین کیا گیا ہے۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے مردوں کی بےحرمتی پر سزاؤں کا بل بھی مشترکہ بور پر پاس کر دیا، کمیٹی نے ہدایت کی ملک بھر میں قائم تمام قبرستانوں کے ار گرد چار دیواری تعمیر کی جائے اور مانیٹرنگ سسٹم مضبوط کرنے کے لئے کلوز سرکٹ ٹی وی کیمرے لگائیں جائیں۔ کمیٹی کے مطابق اس اقدام کا مقصد انسانی لاشوں کے وقار اور احترام کو مکمل انداز میں یقینی بنانا ہے۔

ایک جانب جہاں قائمہ کمیٹی کے پیش کردہ بل سادہ اکثریت سے منظور کر لئے گئے ہیں وہیں دوسری طرف سینیٹ کے قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے، بل پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا۔ یہی نہیں ان کی جانب سے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا گیا۔ تاہم بظاہر یہ ایک انتہائی حیران کن عمل نظر آیا، البتہ ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہوسکی ہے کہ ان کی اس بل کے خلاف مخالفت کی آخر کیا وجہ ہے۔

Image Source: Facebook

اگرچہ چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ رحمان ملک کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے قوانین کے تحت بل کو پاس کرلیا گیا ہے، ساتھ ہی اعلان کیا کہ پہلے سے بنے آرڈیننس بھی اس بل کے ساتھ فارورڈ کئے جائیں گے۔

اس ہی اجلاس میں سینیٹر جاوید عباسی کی جانب سے پیش کردہ فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2020 کو بھی کمیٹی نے منظور کرلیا۔ سینیٹر رحمان ملک نے جاوید عباسی کے اس بل پر انہیں شاباشی دیتے ہوئے کہا کہ مردوں کو ریپ کرنے کے واقعات انتہائی دل دہلا دینے والے ہیں، ان جرائم پر سخت سے سخت سزا ہونی چاہئے۔ قبرستان میں میت کے ساتھ ریپ کک سزا بھی وہ ہی ہونی چاہئے، جو زندہ انسان کے ساتھ ریپ کی ہوتی ہے۔

سینیٹر رحمان ملک کا مزید کہنا تھا کہ اس قسم کے جرائم کے خلاف کمیٹی کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، لہذا سینیٹر رحمان ملک نے کمیٹی کی طرف سے سینیٹر جاوید عباسی سے درخواست کی کہ وہ اس مسئلے پر کام کریں اور قانون سازی کریں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *