
رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عظمی کاردار کو مبینہ آڈیو ٹیپ اسکینڈل کے بعد ترجمان حکومت پنجاب کے عہدے سے فارغ کردیا گیا۔ عظمی کاردار کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کی جانب سے باقاعدہ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق رکن پنجاب اسمبلی عظمی کاردار کو ترجمان حکومت پنجاب میڈیا اسٹریٹجک کمیٹی کے عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز رکن پنجاب اسمبلی عظمی کاردار کی ایک مبینہ آڈیو ٹیپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں انہوں کئی اہم رازوں کا انکشاف کیا تھا۔ اس ویڈیو میں عظمی کاردار نے دعویٰ کیا کہ ان کی سفارش پر وزیراعظم عمران خان نے چار سے پانچ لوگوں کو مختلف اسٹینڈنگ کمیٹی کا چیئرپرسن لگا رکھا ہے۔
دوسری جانب اس مبینہ آڈیو ٹیپ میں رہنما تحریک انصاف عظمی کاردار نے اہلیہ عمران خان اور خاتون اول بشریٰ بی بی کے لئے بھی سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت وزیراعظم عمران خان کے گھر پر مکمل کنٹرول بشریٰ بی بی کا ہے کوئی بھی شخص ان کی اجازت کے بغیر مقررہ لائن پار نہیں کرسکتا ہے۔ عظمی کاردار نے آڈیو ٹیپ میں مزید کہا کہ بشریٰ بی بی کے پاس جنات کا بھی موجود ہیں جن کی مدد سے وہ کوئی بھی کام آسانی سے کروا لیتی ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر دفاع پرویز خٹک کے پسندیدہ لوگوں میں سے تعلق رکھتی ہیں اور اس عہدے پر ان کی تقرری پرویز خٹک کے ہی کہنے پر ہوئی ہے۔ جبکہ عظمی کاردار نے مبینہ آڈیو میں رمضان المبارک میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے سیالکوٹ دورے پر سارہ احمد کو ہیلی کاپٹر میں اپنے ہمراہ لے جانے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
جبکہ رکن پنجاب اسمبلی عظمی کاردار نے اپنی آڈیو گفتگو میں وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کے حوالے سے کہا کہ ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے البتہ مہر تارڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عظمی کاردار کے سامنے ان کی دو ٹکے کی بھی حیثیت نہیں ہے۔
یاد رہے عظمی کاردار پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر خواتین کی مخصوص نشست پر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئیں تھیں۔ وہ حکومت پنجاب کا کافی فعال کردار تصور کی جاتی تھیں۔
0 Comments