پاکستان کا شمار دنیا کے چند ممالک میں ہوتا جنہوں نے ابھی تک صہیونی ریاست اسرائیل کو قبول نہیں کیا ہے، جس کی وجہ ہے مسلم ریاست فلسطین کی سرزمین پر مسلسل قبضہ اور بے گناہ فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم وستم ہے۔ جہاں دنیا بھر میں متحدہ اعراب امارات کے امن معاہدے کے بعد دیگر مسلم ممالک کو لیکر ایک جانب اسرائیل کو قبول کرنے کے حوالے سے بحث جاری ہے، وہیں دوسری جانب ایک بار پھر سے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے واضح کردیا کہ پاکستان کسی بھی صورت اسرائیل کو فلسطین کی آزادی تک قبول نہیں کرے گا۔
جہاں پورے پاکستان کی عوام وزیراعظم عمران خان کے شانہ بشانہ اس معاملے پر کھڑی نظر آئی وہیں پاکستان میں واقع فلسطینی سفارت کار کی جانب سے پاکستان کی مستقل حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے منگل کے روز اپنی دو سالہ حکومتی دور کے مکمل ہونے پر ایک نجی ٹی وی چینل پر انٹرویو دیا گیا تھا جس میں ان سے حکومت پاکستان کی اسرائیل کے حوالے سے پالیسی پر سوال کیا گیا تھا، جس پر وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ایک بار پھر پاکستان کا اصولی موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی صورت اسرائیل کو قبول نہیں کرے گا، پاکستان کی آج بھی وہ ہی پالیسی ہے جو 1947 میں بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی تھی جس میں انہوں نے یہ بات واضح کردی تھی پاکستان اسرائیل کو اس وقت تک تسلیم نہیں کرے گا جبکہ اس فلسطین کے مسلمانوں کو ان کے حقوق اور ان کی زمین واپس نہیں مل جاتی۔
ساتھ ہی وزیراعظم عمران خان نے فلسطین کے مسئلے کو کشمیر کی طرز کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور کشمیر دونوں جگہوں پر وہاں کے لوگوں کی سرزمین جبری طور پر لے لی گئی اور ان پر مظالم کا پہاڑ توڑ دیا گیا۔ لہذا اگر ہم نے اسرائیل کو قبول کیا تو ہمیں کشمیر سے پھر دستبردار ہوجانا چاہئے۔
وزیراعظم عمران خان کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ فلسطین کے معاملے پر ہم سب کو اللہ تعالیٰ کو جواب دینا ہے لہذا فلسطین کے معاملے پر کسی قسم کا سودا نہیں ہوسکتا، اسرائیل کو اس وقت تک قبول نہیں کرسکتے جب تک فلسطین اور فلسطینوں کو آزادی نہیں مل جاتی۔
اس انٹرویو کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم فلسطینی سفارت خانے نے فلسطینی عوام کے طرف سے حکومت پاکستان کے نام ایک شکریہ کا خط بھیجا گیا ہے، جس میں لکھا گیا ہے کہ فلسطینی عوام، فلسطینی حکومت اور اسلام آباد میں قائم فلسطینی سفارت خانہ حکومت پاکستان کے اس موقف پر بھرپور شکریہ ادا کرتا ہے کہ جس طرح کی پاکستان فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کررہے رہا ہے اور خاص کر فلسطینی عوام پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا رہا ہے ہم اس پر پاکستان کے شکر گزار ہیں۔
خط میں مزید لکھا گیا کہ فلسطینی عوام پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتی ہے جبکہ پاکستان کی عوام ہمارے لئے بھائیوں جیسے ہیں، جنہوں نے ہمارے اوپر ہونے والے تمام مظالم کے خلاف دنیا بھر کے ہر فورم پر آواز بلند کی۔
یہی نہیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی فلسطینی عوام کی جانب سے پاکستان اور پاکستانی حکومت کا فلسطین کے حوالے سے اصولی موقف پر شکریہ ادا کیا گیا ہے اور پاکستان سے اپنی محبت کا بھی اظہار کیا جارہا ہے۔
مزید جانئے: اب کونسا عرب ملک اسرائیل کو تسلیم کرسکتا ہے؟ اسرائیلی اخبار کا دعویٰ
یاد رہے گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کو باقاعدہ طور پر ریاست کے طور پر قبول کرلیا گیا ہے، جس پر پوری امت مسلمہ کو شدید غم و غصہ ہے۔ جبکہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین امن معاہدے کروانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کلیدی کردار ہے، جس کا اظہار انہوں نے اپنی جاری کردہ ٹوئیٹ کے ذریعے کیا تھا اور ساتھ ہی ٹوئیٹ میں امن معاہدے کی کاپی بھی شیئر کی گئی تھی۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…