دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی خواتین کے کاروبار میں آنے کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے ، ملازمتوں کے کم مواقع اور بہترین آمدنی کے ذرائع کے لئے اب خواتین کی اچھی خاصی تعداد ملازمتوں کے بجائے اپنے کاروبار کرنے کو ترجیح دے رہی ہے بلکہ اب وہ ایسے پیشے بھی اختیار کررہی ہیں جو صرف مردوں تک مخصوص تھے۔ایسے ہی ایک پیشہ فوٹوگرافی کا بھی جس میں خواتین اپنا نام بنا رہی ہیں۔ اسی پیشے سے وابستہ ڈیرہ اسماعیل خان کی مہک عمران کے سوشل میڈیا پر خوب چرچے ہورہے ہیں کیونکہ وہ واحد فوٹوگرافر ہیں جو حجاب میں فوٹوگرافی کرتی ہیں۔
مہک اس شعبے کا انتخاب کرنے والی ڈی آئی خان کی ’پہلی‘ خاتون فوٹوگرافر ہیں، آج سے پانچ سال پہلے جب انہوں نے فوٹوگرافی کی فیلڈ میں قدم رکھا تو یہ ان کے لیے بالکل بھی آسان نہیں تھا کیونکہ ڈی آئی خان جیسے شہر میں عموماً خواتین کو پردے، رسم و رواج اور سماجی دباؤ کی وجہ سے اپنی مرضی کی فیلڈ چننے میں خاصی دشواری پیش آتی ہے۔ اس لئے انہیں آغاز سے ہی بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا بلکہ آج تک کرنا پڑ رہا ہے۔
عام طور پر ڈیرہ اسماعیل خان جیسے علاقوں میں یہ بات کافی معیوب سمجھی جاتی ہے کہ خواتین باہر نکل کر کام کریں تاہم مہک نے اپنے حجاب کے ساتھ فوٹوگرافر بن کر کئی خواتین کے لئے اس باعزت پیشے کو اختیار کرنے کے لئے راہیں ہموار کردی ہیں۔
جب مہک عمران نے فوٹوگرافی کا آغاز کیا تو اس وقت ان کے پاس ذاتی کیمرے اور دیگر متعلقہ آلات موجود نہیں تھے، کسی بھی تقریب پر جانے سے پہلے وہ ہمیشہ سامان کرائے پر لیتی تھی۔ مگر ان تمام تر دشواریوں کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور ان تھک محنت اور کوششوں نے آج انہیں اس مقام پر پہنچا دیا کہ آج ان کا اپنا اسٹوڈیو ہے۔
دیکھا جائے تو اس پیشے میں اور بھی خواتین اپنے نام بنارہی ہیں لیکن مہک عمران کی وجہ شہرت ان کے کام کے ساتھ ان کا ‘باحجاب’ رہنا ہے ، وہ پردے کو برقرار رکھتے ہوئے اپنا شوق پورا کررہی ہیں۔ ان کے اس فیلڈ میں آنے کے بعد سے اب ڈیرہ اسماعیل خان کی دلہنیں بھی اپنی شادی پر پردے میں رہ کر فوٹوگرافی کروانے کا شوق پورا کرپاتی ہیں کیونکہ پردے کے باعث وہاں کی اکثر خواتین مرد فوٹوگرافر سے اپنی تصاویر نہیں بنواتی تھیں۔ اس لئے شادی کی تقریبات میں جب وہ فوٹوگرافی کے لیے جاتی ہیں تو لوگ ان کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔
باہمت مہک عمران نے اپنی بہترین فوٹوگرافی سے یہ بات ثابت کردی ہے کہ مردوں کی طرح خواتین بھی اچھی فوٹوگرافر بن سکتی ہیں بس ان کو موقع دینا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ مہک عمران نے فوٹوگرافی کی فیلڈ میں اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر متعدد ایوارڈز بھی جیتے ہوئے ہیں اور ان کو فوٹوگرافی کے مقابلوں میں بطور جج بھی مدعو کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: انگلینڈ کے محکمہ پولیس میں حجاب متعارف ہونے کیلئے تیار
بلاشبہ کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک معاشرے کی خواتین کی شمولیت نہ ہو ،اس لئے کہا جاتا ہے کہ کامیاب معاشرے کی تکمیل خواتین کی محنت اور کردار کے بغیر ممکن نہیں۔ بدلتے وقت کے ساتھ اب پاکستانی خواتین بھی ہر شعبے میں آگے آرہی ہیں، چاہیں وہ کسی بھی طبقاتی نظام سے تعلق رکھتی ہوں وہ سیاسی ، ادبی ، کاروباری ،صحت ، تعلیم ، کھیل خواہ ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوارہی ہیں۔
کراچی سے تعلق رکھنے والی فوزیہ بھی ان باہمت خواتین میں سے ایک ہیں، یہ خاتون تن تنہا ایک فیملی پارک میں جھولے ، اسٹاف اور دیگر تمام اُمور خود انجام دیتی ہیں۔ فوزیہ خاتون خانہ ہونے کیساتھ دو بچوں کی ماں بھی ہیں اور وہ اپنی کامیابی کا کریڈٹ اپنے شوہر کو دیتی ہیں جنہوں نے ہر قدم پر ان کی رہنمائی کی۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…