پاکستان میں پچھلے چند سالوں میں معصوم بچیوں اور بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے کتنے ہی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، اب تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ دن بدن ان واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ ماہرین جنسی زیادتی کے ان واقعات کو غربت، منہگائی، اسلحے کے آزادانہ استعمال، نشے کی وبا، بے روزگاری اور فحش لٹریچر تک آسان رسائی کو ان بڑھتے جرائم کا سبب قرار دیتے ہیں۔ وجوہات و اسباب کچھ بھی ہوں اس بات سے انحراف ممکن نہیں کہ پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر کم سن بچوں کا جنسی استحصال ہو رہا ہے۔ حیوانیت کا یہ عالم ہے کہ لوگ معذور بچوں پر بھی رحم نہیں کھاتے اور انہیں بھی اپنے حوس کا نشانہ بناتے ہیں۔
حالیہ دنوں میں اوکاڑہ میں 11 سالہ معذور کم سن بچی کو اس ہی کے رشتے دار نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ اس واقعے کی حوالے سے ان ماں بیٹی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے جس میں متاثرہ بچی کی ماں نے بتایا کہ اس کی غیر موجودگی میں معذور بچی جب دادی کے پاس ہوتی تھی تو بچی کا کزن گھر آتا اور اسے مختلف بہانوں سے اپنے ساتھ لے جاکر زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔ جنسی استحصال کا شکار ہونیوالی یہ بچی معذور ہے اور اسے چلنے پھر نے میں بھی دقت کا سامنا رہتا ہے جبکہ اس واقعے کے بعد سے اس کی طبعیت خراب رہتی ہے اور اسے واقفے واقفے سے خون کی الٹیاں ہو رہی ہیں۔
متاثرہ بچی کی ماں کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی بلکہ یہ لوگ بچی کی ماں کو ایف آئی آر واپس لینے پر ڈراتے دھمکاتے رہتے ہیں بلکہ ایک بار تو گھر میں کود کر اس کے ساتھ بھی زیادتی کرنے کی کوشش کرچکے ہیں۔ ماں کا کہنا ہے کہ کوئی ان کی سنوائی کرنیوالا نہیں ،اس واقعے کی ایف آئی آر بھی تین ہزار رشوت دینے کے بعد درج کی گئی ، بچی کے ساتھ بدفعلی کی میڈیکل رپورٹ موجود ہیں لیکن پھر بھی ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔ مذکورہ ویڈیو میں کم سن بچی اور اس کی والدہ رو رو کے انصاف مانگتی رہیں۔
علاوہ ازیں ، گزشتہ دنوں بدین میں قوت گویائی سے محروم اور دونوں ہاتھوں سے معذور 8 سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس کے مطابق بچی کے ساتھ زیادتی کا واقعہ ضلع بدین کے کھورواہ شہر کے نواحی گاؤں عمر پسرور میں پیش آیا جہاں بچی کو نامعلوم شخص نے زیادتی کا نشانہ بنایا اور فرار ہوگیا، بچی بے ہوشی کی حالت میں گھر کے قریب واٹر کورس سے ملی۔
ان واقعات پر ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کے جاری کردہ اعدادو شمار میں بتایا گیا کہ پاکستان میں روزانہ 8 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ اس میں 51 فیصد متاثرین بچیاں اور 49 فیصد بچے ہوتے ہیں۔ جب کہ سال 2020 کے دوران ملک کے چاروں صوبوں، وفاقی دارالحکومت، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بچوں کے خلاف 2 ہزار 960 بڑے جرائم رپورٹ ہوئے۔ افسوس کے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے اکثر کیسیز تو رشوت اور تھانہ کچہری کے ڈر سے رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔ اس اے پہلے بھی اوکاڑہ میں زیادتی کا شکار ہونیوالی بچی کے والدین سے تفتیشی افسر کا رشوت طلب کرنے کا انکشاف ہوا تھا۔ سیٹیزن پورٹل پر اس کمسن بچی کی والدہ نے شکایت کی تھی کی بچی کے ساتھ مبینہ زیادتی کی کوشش پر مقدمے کے تفتیشی افسر نے ان سے 15 ہزار روپے رشوت مانگی ہے جس پر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نوٹس کیا گیا اور ڈی پی او اوکاڑہ کو فوری کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا جس کے بعد متعلقہ تفتیشی افسر کو معطل کردیا گیا تھا۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…