نور مقدم کے والدین نے مجرم کیساتھ کسی بھی قسم کے سمجھوتے کی تردید کردی

نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے ایسی تمام افواہوں کی تردید کردی ہے کہ ان کی فیملی ظاہر جعفر کے اہلخانہ کے ساتھ کسی بھی مرحلے پر سمجھوتہ کرنے جا رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ایک سیشن عدالت نے 24 فروری کو نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی تھی، جبکہ گھریلو عملے جن میں افتخار اور جمیل کو، جو اس مقدمے میں شریک ملزم تھے، کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ دریں اثنا، ظاہر جعفر کے والدین اور تھیراپی ورکس کے ملازمین سمیت دیگر تمام افراد کو بری کر دیا گیا تھا۔

Image Source: File

اس موقع پر نور مقدم کے والد کی جانب سے عدالت کے فیصلے کو سراہا اور معاملے کو “زندہ” رکھنے پر میڈیا کا شکریہ ادا کیا تھا۔ عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملوث ملزمان کو مثالی سزا دی گئی ہے۔ انہوں نے فیصلے کو عدالت اور انصاف کی فتح قرار دیا۔

دوسری جانب شوکت مقدم کی جانب سے اہلیہ کے ہمراہ ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے ایسی تمام افواہوں کو مسترد کر دیا کہ ان کا خاندان مجرم کے ساتھ کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرنے جا رہا ہے۔ “کچھ لوگوں کو کسی بھی سمجھوتے کے بارے میں بات کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہئے کیوں کے اس کا کوئی جواز نہیں ہے؟ اور انہوں نے یہ بات بار بار کہی ہے،‘‘۔

Image Source: File

شوکت مقدم کا مزید کہنا تھا کہ اس میں کوئی صداقت نہیں ہے، اس طرح کی من گھڑت کہانیوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے، کیونکہ یہ صرف انکی بیٹی کا معاملہ نہیں تھا، درحقیقت یہ ہر پاکستانی بیٹی کی عزت کا معاملہ ہے۔ “جو لوگ من گھڑت کہانیاں پھیلاتے ہیں انہیں بھی کوئی تبصرہ کرنے سے پہلے محتاط رہنا چاہیے کیونکہ ان کی بھی بیٹیاں ہیں۔”

اس دوران شوکت مقدم نے کہا کہ جس طرح ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو کیس کو تیز کرنے کی ہدایت کی تھی، اب وہ اور پوری قوم سے درخواست ہے کہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ بھی اس کیس کا فیصلہ (مجرم کی جانب سے اپیل کی صورت میں) جلد از جلد کرے تاکہ قتل کی سزا کو جلد از جلد ختم کیا جا سکے۔

شوکت مقدم نے مزید کہا کہ ، “پاکستان کے زیادہ تر لوگ چاہتے تھے کہ دیگر ملزمان کو بھی سزا دی جائے۔” نور کی والدہ نے بتایا کہ جب وہ دعا مانگ رہی تھیں کہ انہیں کسی نے فون کیا کہ ظاہر مقدم کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ “میں اس وقت گھر میں اکیلی تھی اور میں رو رہی تھی اور نور کے لیے دعا کر رہی تھی،” انہوں نے مزید کہا کہ جب اس نے سنا کہ دوسرے ملزم کو بری کر دیا گیا ہے تو وہ مایوس ہوئیں تھیں۔

Image Source: File

والدہ نے مزید بتایا کہ فیصلے کے دن وہ عدالت میں نہیں آئیں کیونکہ وہ اسے (ظاہر) کو نہیں دیکھنا چاہتی تھیں اور نہ ہی وہ سوشل میڈیا اور دیگر فورمز پر اس کا ظالمانہ چہرہ دیکھنا چاہتی ہیں۔

نور مقدم کی والدہ کا کہنا تھا کہ وہ ہر دوسرے دن نور کی قبر پر جاتی ہیں۔ “ان کی بیٹی بے قصور تھی۔ وہ بچنے کے لیے بھاگ رہی تھی،‘‘۔ ’’میری بڑی بیٹی اکثر کہتی ہے مجھے نور کے پاس قبرستان میں چھوڑ دو، مجھے نور سے بہت باتیں کرنی ہیں۔‘‘

“میں اکثر اپنے بیٹے کو بتاتی ہوں کہ نور کے بغیر گھر کتنا خاموش ہوگیا ہے۔ نور کے جانے سے ہمارے گھر نے ہنسی کو ہی الوداع کہہ دیا ہے۔

یاد رہے وزیراعظم پاکستان عمران خان چند روز قبل براہ راست ٹی وی نشریات، “آُپکا وزیراعظم آپ کے ساتھ” میں نور مقدم قتل کیس پر بات کرتے ہوئے قوم کو یقین دلایا تھا کہ وہ اپنی پوری توجہ اس کیس پر مرکوز کئے ہوئے ہیں، قاتل صرف اس وجہ سے انصاف کے عمل سے بچ نہیں سکے گا کہ وہ کسی بااثر خاندان سے ہے اور دوہری شہریت رکھتا ہے۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

6 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago